تازہ ترینمضامین

داد بیداد…مزدوروں کا دن…ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

1886ء میں امریکی شہر شکاگو کے مزدوروں کی ہڑتال سے پیدا ہونے والی تحریک کی یادمیں یکم مئی کو مزدوروں کادن قرار دیا گیا ہے پا کستان میں یہ دن پہلی بار 1972ء میں منایاگیا اس کے بعد ہرسال باقاعدہ گی کے ساتھ منایا جاتا ہے علامہ اقبال نے مزدوراور محنت کش کی زندگی کے شب و روز کی شکایت رب کائنات کے حضور لینن کی زبان سے یو ں کی ہے ؎

تو قادر وعادل ہے مگر تیرے جہاں میں ہیں بہت تلخ بندہ مزدور کے اوقات
یہ نظم بال جبریل میں ہے اس کا عنوان ہے ”لینن خدا کے حضور“ اردو ادب میں احسان دانش اور حبیب جالب نے بھی مزدوروں کادکھ درد بیان کیا ہے آج کل کے دور میں مزدور اور محنت کش کو غربت کے استعارے کے طور پر لیا جاتا ہے مزدوروں کی تحریک دراصل انقلاب فرانس کے زمانے میں شروع ہوئی 1787سے 1799تک یہ تحریک پروان چڑھتی رہی اس تحریک نے1789میں فرانسیسی بادشاہ لوئی چہاردھم کا تختہ الٹ دیا 1799تک طوائف الملوکی رہی اور تحریک زور پکڑ تی گئی یہاں تک کہ نپولین نے اپنی فوجی حکومت قائم کر کے فرانس کا سیاسی اور سماجی نقشہ بدل دیا عالمی سطح پر انقلاب فرانس کو بے شمار حوالوں سے تاریخ کا سنگ میل کہا جاتاہے محنت کشوں کے لئے دو حوالے اہمیت رکھتے ہیں انقلاب فرانس سے پہلے تجارت جنس کے حساب سے ہوتی تھی گندم کے بدلے بیل خریدو بیل کے بدلے بندوق خریدو اگر گھوڑا خریدنا ہو تو بندوق کے بدلے گھوڑا ملے گا اور غلہ خریدنا ہو تو گھوڑے کے بدلے غلہ ملیگاانقلاب فرانس نے تجارت کےلئے کرنسی کے نرخ مقرر کئے اور خریدو فروخت آسان ہو گئی، اسی طرح انقلاب فرانس سے پہلے جاگیردار،سرمایہ دار اور حکمران طبقہ غریبوں اور محنت کشوں سے بیگارلیتاتھا بیگاری اپنے گھروں سے روکھی سوکھی روٹی کھاکرآتے تھے بیگار کے بعد بھو کے پیاسے گھروں کو جاتے تھے یا تھڑوں پر بھوکے ننگے سوتے تھے، انقلاب فرانس کے 12سالوں میں بیگارختم ہوا محنت کش کا معاوضہ مقرر ہواجو فرانس سے نکل کریورپ،افریقہ،امریکہ اورایشیا تک رواج پاگیا مگر محنت کش کے لئے اوقات کارکا تعین نہیں ہوا، ایک ہی معاوضے پر محنت کشوں سے بارہ گھنٹے یا 15گھنٹے کام لیاجاتاتھا، انقلاب فرانس کے تقریباً 100سال بعد شکاگو کے مزدوروں نے امریکہ میں 8گھنٹے کاوقت مقرر کرنے کے لئے آواز اٹھائی شکاگو کی ہے مارکیٹ (Haymarket)میں بڑی ریلی ہوئی جس میں 35ہزار مزدوروں نے شرکت کی، پولیس کے ساتھ مزدوروں کی جھڑپیں ہوئیں جن میں کئی مزدور ہلاک ہوئے پولیس والے بھی بہت مارے گئے جلوس میں بم دھماکہ بھی ہوابڑے پیمانے پرافرا تفری پھیل گئی جو کئی دنوں تک جاری رہی اس تاریخی ریلی کی پاداش میں مزدور لیڈروں پر مقدمات درج کئے گئے اور 4مزدور لیڈروں کو پھانسی کی سزائیں دی گئیں یہ تحریک یکم مئی 1886کو شروع ہوئی تھی اس کے نتیجے میں مزدوروں کو زیادہ سے زیادہ 8گھنٹے کام کاحق دیاگیا اس سے زیادہ کام کرنے والے کے لئے اضافی مزدوری کا قانون منظورہوا یہ قانون امریکہ سےلیکر یورپ، افریقہ اور ایشیاتک پوری دنیا میں رائج ہواچنانچہ امریکی فیڈ ریشن آف لیبر نے یکم مئی کو یوم مزدور قرار دیا 1919کے انقلاب کے بعد لینن نے یکم مئی کو عام تعطیل کادن مقررکیا اس کے بعد تمام دنیا میں اس دن کو منانے کا سرکاری اہتمام ہونے لگا شکاگو کی مزدور تحریک کے بعد ٹریڈ یونین نے زور پکڑا،کارخانوں میں مزدوروں کی انجمنیں قائم ہونے لگیں مزدوروں کے منتخب لیڈر کار خانہ داروں اور سرمایہ داروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کرنے لگے اور اپنے حقوق کے لئے منظم طریقے سے آواز اٹھانے لگے، وطن عزیز پاکستان میں اس حوالے سے کئی مضحکہ خیز واقعات بھی اخبارات کی زینت بن گئے مثلا ً کرا چی،لاہوراورپشاور میں ایسے لوگ مزدوروں کے لیڈر بن گئے جنہوں نے کبھی مزدوری نہیں کی اس کے بر عکس کارخانوں کے اندر مزدوری کرنے والے اچھے خاصے کاریگروں نے یونین کا انتخاب جیتنے کے بعد مزدوری چھوڑدی اور کارخانہ داروں سے بنگلے اور گاڑیاں لیکر پرتعیش زندگی گذارنے لگے، پشاور میں سرکاری ہسپتال کے درجہ چہارم ملازمین کی یونین بن گئی تو یونین کے صدرنے جارحا نہ انداز میں ہسپتال کے سرجن کو للکاراکہ تمہاری تنخوا میری تنخوا سے زیادہ کیوں ہے؟اگلے روز یونین کے صدرکابیٹابیمارہواتو سرجن نے اپریشن کی تیاری مکمل کرکے یونین کے صدرکو بلایا اورکہا اپنے بیٹے کا اپریشن کرکے اس کی جان بچاؤ میں اپنی تنخوا تمہیں دیدونگا اُس نے گڑ گڑا کر معافی مانگی اور یونین کی سرگرمیوں سے توبہ کیا مزدوروں کی عالمی تحریک کا بڑافائدہ یہ ہواکہ پوری دنیا میں محنت کشوں کو حقوق مل گئے 8گھنٹے کی مزدوری کامعاوضہ ملا، علاج معالجہ اور بچوں کے لئے تعلیم کی سہولیات مل گئیں، بڑ ھاپے کی پنشن کا حق ملگیا، کام کے دوران زحمی یامعذور ہونے والوں کوآجر کی طرف سے معاوضہ کی ادائیگی کا قانون بن گیا، پوری دنیا میں مزدور کی آواز سنی گئی

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button