تازہ ترین

جے یو آئی (ف) کا ’آزادی مارچ‘ لاہور میں پڑاؤ

 لاہور(آوازچترال نیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ’آزادی مارچ‘ کا قافلہ پیر کو پنجاب کی حدود میں داخل ہوا تھا جس کے بعد ملتان، ساہیوال اور اوکاڑہ سے ہوتا ہوا منگل کو رات گئے لاہور پہنچا ہے۔ مارچ کی قیادت جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کر رہے ہیں جس میں پارٹی کارکنوں اور سپورٹروں کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کے ممبران بھی شریک ہیں۔ مارچ کے شرکا پیر کو رات گئے ملتان پہنچے تھے جہاں مختصر قیام کے بعد قافلہ منگل کو لاہور کی طرف روانہ ہوا۔   جے یو آئی (ف) کا ’آزادی مارچ‘ بدھ کو علی الصبح تین چار بجے کے قریب لاہور میں داخل ہوا۔   موصول ہونے والی ایک ای میل کی کاپی کے مطابق حکومت کی طرف سے سیلولر کمپنیوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ لاہور میں ’آزادی مارچ‘ کے اردگرد آٹھ کلومیٹر کے علاقے میں انٹرنیٹ سروسز کو معطل رکھا جائے۔ مارچ کا آغاز کراچی سے ہوا تھا۔ فوٹو: ٹوئٹر خیال رہے کہ ’آزادی مارچ‘ کے ساہیوال پہنچنے پر لاہور کے بیشتر علاقوں میں تمام موبائل کمپنیوں نے اپنی انٹرنیٹ سروسز کو بند کر دیا تھا جو اب تک بند ہیں۔ جے یو آئی (ف) کی جانب سے جاری کیے گئے شیڈول کے مطابق لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ، یتیم خانہ چوک، چوبرجی، داتا دربار، بتی چوک اور دیگر مقامات پر مارچ کا استقبال کیا جائے گا۔ جے یو آئی (ف) کے مطابق ’آزادی مارچ‘ کے تمام قافلوں کا قیام مینار پاکستان، بادشاہی مسجد اور قرب و جوار کی مساجد و مدارس میں ہو گا۔ بدھ کو مینار پاکستان (آزادی چوک پل) پر جلسہ عام ہوگا۔ جس سے مارچ میں موجود مرکزی قائدین خطاب کریں گے۔ لاہور میں قیام کے بعد یہ مارچ بدھ کو ہی اسلام آباد کی طرف روانہ ہوگا۔ اس سے قبل ملتان میں سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے مولانا فضل الرحمان سے ان کے کنٹینر پر ملاقات کی تھی۔ یاد رہے کہ اس مارچ کا آغاز اتوار کو کراچی سے ہوا تھا اور مارچ کے شرکا اتوار کو رات گئے سکھر پہنچے تھے۔ مارچ کے لیے لاہور میں استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں۔ فوٹو اردو نیوز سکھر میں مولانا فضل الرحمان نے ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آزادی مارچ آگے بڑھتا رہے گا اور اب پیچھے ہٹنے کی کوئی گنجائش نہیں۔‘ کراچی میں مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ’ہم اپنے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے، 25 جولائی کے جعلی انتخابات اور اس کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button