تازہ ترین

عوامی نیشنل پارٹی کے سواکسی پارٹی کی طرف سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی نامزدگی نہیں ہوئی ہے

چترال ( نمائندہ آوازچترال) الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 6جون سے بڑھا کر 8جون کر دی ۔ جس میں صرف تین دن باقی ہیں لیکن سوائے عوامی نیشنل پارٹی کے کسی پارٹی کی طرف سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی نامزدگی نہیں ہوئی ہے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کی طرف سے قومی اسمبلی NA-1کا ٹکٹ صدر عوامی نیشنل پارٹی عید الحسین اور PK-1کا ٹکٹ ڈاکٹر سردار احمد خان کو دیے گئے ہیں ۔ لیکن تاحال انہوں نے بھی کاغذات نامزدگی داخل نہیں کی ہے ۔ اہلسنت الجماعت چترال میں پہلی پارٹی ہے ۔ جس نے قومی اسمبلی کی نشست NA – 1کیلئے کاغذات نامزدگی منگل کے روز ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی ، پاکستان تحریک انصاف ، پاکستان مسلم لیگ ن ، آل پاکستان مسلم لیگ اور ایم ایم اے تاحال اپنے امیدواروں کی سیلکشن کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں ۔ اور تمام پارٹیوں کو امیدواروں کی نامزدگی کے حوالے سے شدید مشکلات درپیش ہیں ۔ چترال میں حالیہ انتخابات میں پارٹیوں کو اپنے امیدواروں کو نامزد گی میں جن مسائل کا سامنا ہے وہ پہلے کبھی نہیں تھا ۔ ایم ایم اے کی طرف سے سیٹوں کی تقسیم کا مسئلہ بدستور موجود ہے ۔ اور جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد کا شدت سے انتظار ہے ۔ جن کی بروز بدھ چترال آمد کے بارے میں اطلاعات گشت کر رہی ہیں ۔ اُن کے آنے کے بعد ہی کوئی نئی پیش رفت ہو سکتی ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے تین معروف اُمیدواروں سلیم خان ، حاجی غلام محمد اور انجینئر فضل ربی میں سے قرعہ کس کے نام نکلتا ہے ۔ ابھی تک اس کا انتظار ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے متوقع امیدوار شہزادہ افتخار الدین ان دنوں عمرے پر ہیں ، جبکہ صوبائی امیدوار کے بارے میں بھی کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے ۔ پی ٹی آئی کے امیدواروں کی نامزدگی بھی حتمی نہیں ہے ۔ تاہم عبد الطیف اور اسرارالدین کی نامزدگی کے امکانات کی بات کی جارہی ہے ۔۔ اسی طرح اے پی ایم ایل کے امیدواروں اور اُن کی پارٹی کی طرف سے کوئی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آرہی ۔ جبکہ وقت بہت کم رہ گیا ہے ۔ ماہ رمضان کے باوجود سیاسی پارٹیوں سے زیادہ اُن پارٹیوں کے متعلقین سیاسی ماحول کو گرمانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ خصوصا سوشل میڈیا پر سیاست نے اپنا پورا رنگ جمایا ہوا ہے ۔ اور ہر کوئی اپنی پسند ناپسند کا کُھل کر اظہار کر رہا ہے ۔ اس کا مثبت پہلو یہ ہے ۔ کہ اس سے جمہوریت کے مضبوط ہونے کے دن قریب آرہے ہیں ۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button