تازہ ترینمضامین

چترال کے آخری گاؤں بروغیل کے میرذہ رفی..سابق ایم پی اے ۔۔سید سردار حسین

سابقہ نوٹ میں چترال کے لواری سے پہلے گاؤں عشریت کے قاضی سید محمد کا ذکر ہوا تھا آج چترال کے آخری گاؤں بروغیل کے میرذہ رفی کے متعلق یہ تحریر پیش خدمت ہے) میرزا رفی بروغیل کا باشندہ 1936 میں چین۔ کے صوبہ سنکیانگ کے کاشغر کے شہر تاشغور عان کے بوغلیچ خاندان میں پیدا ہوئے آپ سریقولی تاجک ہیں یہ خاندان حکومت چین کی طرف سے صدیوں سے تاشغور عان کے انتظام سنبھالنے پر مامور تھے اور علاقے میں حکیم کے طور پر کام کرنے تھے 1921 میں جب چین میں کمیونسٹ پارٹی کی بنیاد رکھی گئی تو چین میں یہ پارٹی ذور پکڑنے لگی اور لوگ اس پارٹی میں شامل ہونے لگے اس پارٹی کے منشور میں ذاتی جائیداد رکھنے اور مزہبی پابندی وعیرہ شامل تھے ان حالات میں میرزا رفی کے والد محمد رفی نے ماشا بیگ ہاشم اخون بیگ الف شاہ کو ساتھ لیکر تاشغور عان چین سے نکلے اور کسی محفوظ مقام کی طرف ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا اور لوپ گھاس کی تنگ وادی سے ھوکر ھنزہ پہنچے میر آف ہنزہ نے یہاں بسنے کی اجازت نہیں دی تو یہ لوگ چھوٹے پامیر (پامیر خورد ) حاجی رحمن قل کے پاس گئے جو ان سے پہلے اپنی قبیلے کے ساتھ یہاں بس چکے تھے یہاں چار مہینے قیام کے بعد واخان کوریڈور میں داخل ہوکر درواذہ پاس سے بروغیل آئے اور لشکر گاذ کے چراگاہ کو پسند کیے مہتر چترال نے ان لشکر گاذ کا ایریا دے دیا اس وقت اس علاقے کی ابادی صرف سات گھرانوں پر مشتمل تھی اور افعانستان کی طرف سے حملے کا خدشہ بھی تھا مہتر نے نہ ان کو صرف ٹھرنے کی اجازت دی بلکہ مالیہ اور دوسرے ریاستی ٹیکس سے بھی مثتثنی قرار دیا محمد رفی اپنے ساتھیوں کے ساتھ نہر کشی کی اور علاقہ آباد کیا میرذہ رفی اپنی ماں اور بہن بھائیوں کے ساتھ تاشغور عان میں ہی مقیم تھے اور سکول میں داخلہ لیکر ذیر تعلیم تھے دوسرے جنگ عظیم کے بعد چین میں حالاتِ خراب ہوے 1949 کو کمیونسٹ نے باقاعدہ حکومت قائم کی تو الف شاہ حکیم اور اخون بیگ جو بروغیل آکر واپس جا چکے تھے میرذہ رفی کو لیکر کچھ زیورات سونا اور دیگر ساذو سامان کے علاؤہ پندرہ سو دنبے چھہ اونٹ 60 عدد یاک خوش گاؤ لیکر پہلی دفعہ میرذہ رفی بروغیل لشکر گاذ پہنچے جسے ان کے والد محمد رفی نے آباد کیا تھا سنہ 50 کے عشرے میں واخان کے راستے اس خاندان پر مسلح حملہ ھوا رات کی تاریکی میں گھر پر گولیاں برسائی گئی اس حملے میں میرزا رفی کے والد محمد رفی اخون بیگ کی بیوی قتل ھوے اخون بیگ محمد رفی اور تین بچے اس حملے میں بچ گئے اور حملہ اور چین سے لائے ھوے ساری دولت جس میں سونا چاندی بھی شامل تھے لوٹ کر لے گئے اس مصیبت سے نکلنے کے بعد سنہ60 کے عشرے میں حکیم الف شاہ کو مستوج سے گرفتار کیا گیا میرذہ رفی بھی ساتھ تھے ان کے گھر پر چھاپا ھوا انہیں کراچی منتقل کیا گیا کچھ عرصے بعد ان کو با عزت رہا بھی کیا گیا اور پامیر ایریا مین کام سونپی گئی حکیم واپسی پر نعر دروش فورٹ میں دریا میں گر گیا ان کا جنازہ اسمار کے قریب ملا وہ اسمار افعانستان میں دفن ھیں میرذہ رفی کی ماں بہنیں ایک بھائی چچے بدستور چین میں رہ کر مختلف سرکاری عہدوں تک پہنچ گئے ان میں آئی جی پولیس ٹریفک جج ڈائرکٹر ایجو کیشن کے علاؤہ اعلیٰ کاروباری اور سیاسی عہدوں پر پہنچے ھیں 35 سال کے بعد میرزہ رفی دوبارہ چین جاکے اپنے خاندان سے ملے لیکن پاکستانی پاسپورٹ کے ساتھ وہاں ان کا سب کچھ جا چکا تھا میرذہ رفی انتہائی قابل خدا داد صلاحیتوں سے مالامال تھے آپ نے چین میں صرف ساتویں جماعت پاس کیے تھے لیکن کئی زبانوں پر عبور تھا جن میں چائنیز ترکش فارسی پامیری ایغور زبان پر عبور حاصل تھا اس کے علاؤہ اردو اور پشتو زبان بھی سیکھ چکے تھے اردو سیکھنے کے لیے ریشن کے گل نایاب خان جو کہ اس زمانے میں بروعل میں سرکاری عہدے پر فائز تھے استفادہ کیا اور حیران کن طور انتہائی صاف اردو لکھتے تھے اپنے ساری روداد اردو میں ہی تحریر کیے ھیں آپ کو سنہ 60 کے عشرے میں ریاست چترال نے بارڈر پولیس مقرر کیے تھے ساتھ ساتھ وہ واخان روس پامیر کی حالات سے بھی حکومت پاکستان کو آگاہ کرتے تھے بروغیل چونکہ وسیع میدانی علاقہ ھے آپ نے پہلی دفعہ اونٹ گاڑی بروغیل میں بنائی پہلی دفعہ ٹائر شہر سے بروغیل پہنچایا اور اونٹ گاڑی بناڈالی خوش گاؤ پر سواری مال برداری متعارف کروایا آپ بلا کے حافظے کے مالک اور دنیا کے جعرافئے اور سیاسی حالات سے باخبر رہتے تھے جنگ عظیم انقلاب چین روس کے حالات عینی شاھد کی طرح بتاتے اس کی وجہ وہ فلپس ریڈیو تھا جسے اس نے پہلی دفعہ بروغیل پہنچایا اس وادی کی تاریخ میں پہلا ریڈیو بھی آپ نے لایا آپ کہتے تھے کہ سوست ھنزہ چین کے ساتھ ڈرائ پورٹ کی وجہ سے ترقی کیا لیکن بروغیل پامیر سنٹرل ایشیا افعانستان اور شاہراہ قراقرم سب سے متصل ہے اگر حکومت پاکستان چاہے تو اس علاقے کو معاشی ترقی کا مرکز بنا سکتا ھے یہ بلا کا تاریخی انسان 26 اکتوبر 1996 کو وفات پائے آپ کا بیٹا عمر رفی انتہائی قابل نوجوان ھیں ملک کے بہتریں درس گاہوں سے تعلیم حاصل کرکے اسلام آباد میں کام کرہے ہیں اور چین جاتے رہتے ہیں اور اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں آپ کا خاندان آج بھی بروغیل میں آباد ھے اور مہمانوں کیلئے ھمیشہ فرش راہ ہے

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button