تازہ ترینمضامین

دادبیداد۔۔محاذارائی اور اعتمادسازی۔۔۔ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی

قوموں کی زند گی پر کسی کنبے، گھرانے اور خاندان کے دو اصول اثرانداز ہوتے ہیں اگر محاذارائی کااصول اپنایا گیا تو تباہی اور بربادی آتی ہے اگر اعتماد سازی کا اصول اپنایاگیا تو ترقی، خو شحالی اور طاقت آتی ہے خاندان یا گھرانہ قومی عمارت کی پہلی اینٹ ہے انگریزی میں اس کو پہلا یونٹ کہا جاتا ہے شمالی پہاڑی علاقوں کی دردی زبانوں میں ایک مقولہ ہے ”شورشرابہ بھیڑیے کو راس نہیں آتا“ بھیڑ یا جنگلی درندہ ہے اچھی زند گی کے لئے اس کو بھی خا موش اورپر سکون رہنا پڑتا ہے پھر انسانی بستی اور بنی آدم کی آبادی کو محاذ ارائی اور لڑائی جھگڑا کیونکر راس آئیگا! وطن عزیز پاکستان پر اس وقت آسیب کا سایہ ہے ہر طرف سے محاذ آرائی کی خبریں آرہی ہیں، وفاق اور صوبوں کے درمیاں محاذ ارائی کا بازار گرم ہے وفاق میں مختلف ریاستی ادارے با ہم دست گریباں نظر آتے ہیں، الیکشن کمیشن ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، عدلیہ بے اعتمادی کی کیفیت سے دو چار ہے، منتخب سیا سی قیادت ایک دوسرے کے خلاف جانی دشمنوں کی طرح مورچہ زن ہے،اور انتقام کی آگ بھڑکائے بیٹھی ہے کسی کو کسی پراعتبار نہیں کوئی بھی معقول اور معتبر لیڈر دوسرے لیڈر پر اعتماد نہیں کرتا دکھ کی بات یہ ہے کہ دشمنی رقابت اورانتقام کی یہ آگ صر ف دلوں میں نہیں جل رہی اس آگ کے شعلے ذرائع ابلاغ پر نظر آرہے ہیں اس آگ سے اُٹھنے والا دھواں آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے سب دیکھ رہے ہیں اگر کوئی بے خبر ہے تو سیا سی قیادت بے خبر ہے ؎

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button