تازہ ترینمضامین

قازقستان میں نوروز کی خوشیاں اپنے عروج پر۔..رخشندہ شاکر

چترال میں بھی نوروز 21 مارچ کو اک ہم مزہبی تہوار ہسمجھ کے مناتے تھے جبکہ یہاں آکے ہہ مزہبی نہیں بلکہ ثقافتی تہوار دکھائی دے رہا ہے۔ عید کے دن چھٹی نہیں ہوتی جبکہ نوروز کی دس دن اسپرینگ برہک کے نام سے چھٹی ہوتی ہے۔

مجھے اس ہم آہنگی میں اپنا بچپن یاد آ رہا ہے، جب نوروز کی خوشیاں زورو شور سے سکول کی اپنی مرضی سے چھٹی کر کے دوستوں کے ہمراہ مناتے تھے ۔ نوروز کی تیاریاں کم از کم 7 دن پہلے سے گھر میں "سوئی دیک” سے شروع ہوتی تھی۔ گھر کے اندر پان، ٹھون، کھڑکی اور کچن سے میل ہٹانے کے بعد پورے گھر کے برتن سے لیکے، بستروں تک، اور سونے کے چادر، رضائی کے کاورز تک بھی دھویا جاتا تھا۔
نوروز کے دن کے لئے نئے کپڑے بنتے تھے، ہاتھوں میں مہندی، صبح دوستوں کے ساتھ کسی اور گاون سیر کرنے کے ارادے اب سوچتی ہوں تو قیمتی لمحات تھے۔
صبح کے وقت اٹے سے گھر کے بزرگ دروازون پہ نشان لگاتے تھے جس کو پھتاک چھریک کہا جاتا ہے، اور اللہ سے خیر کی دعا مانگتے تھے، اور پھر ہم کھانے اور سویاں بنانے میں آمی کا یاتھ بٹا کے، تیار ہوکےرشتہ داروں کے گھروں کو نکلتے تھے، اور راستے میں یر ملنے والے کو سلام کے بعد نوروز مبارک کہتے تھے، تو آپ سب کو بھی، جس نے بھی یہ پوسٹ دیکھا ” نوروز مبارک”۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button