تازہ ترینمضامین

پولو کا سکندر یا استورغاڑو پیر۔۔۔..تحریر۔۔۔. معیزالدین بہرام

مہترِ چترال HH سر شجاع الملک کے بیٹے شھزادہ کرنل خوشوقت الملک مرحوم المعروف “مستوجو گورنر” کے گھرانے میں 25 اپریل سن 1957 کو پیدا ہونے والے شھزادہ سکندرالملک، گورنر مرحوم کے تین بیٹوں میں سب سے چھوٹے بیٹے ہیں ۔آج چترال،گلگت بلتستان اور پورے پاکستان میں“ پولو کا سکندر” کے نام سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں۔اپنی ابتدائی تعلیم سینٹ میریز ھائی سکول پشاور سے میٹرک تک جبکہ ایڈورڈ کالج پشاور سے ایف۔اے تک حاصل کی۔بچپن ہی سے اچھا گُھڑسوار اور پولو کا نامور کھلاڑی بننے کا خواب آنکھوں میں سجائے رکھا۔تقریباً نصف صدی پہلے تک چترال میں پیدل چلنے کا زمانہ تھا، لوگ پیدل یا گھوڑوں پر سفر کرتے تھے۔اپنے سکول اور کالج کے دنوں میں اپ بھی جب چھٹیاں گزارنے گھر آیا کرتے تھے تو چترال سے مستوج اور واپسی پر مستوج سے چترال تک کا طویل سفر گھوڑے کی پشت پر بیٹھ کر کیا، کئی سالوں تک یہی طویل اسفار اپ کے گُھڑ سواری میں دن بہ دن پُختگی لانے میں مددگار ثابت ہوئے۔

10 سال کی عمر میں بڑے بھائی شھزادہ ہُمایون مرحوم جوکہ اپنے عہد کے منجھے ہوئے کھلاڑیوں کی صفِ اوّل میں شامل تھے، ان سے پولو کھیلنے کی باقاعدہ ٹریننگ لینا شروع کی،اور بہت جلد ہی گھوڑے کے رکاب پر پاؤں جمائے رکھنے اور کسی بھی بدمست گھوڑے کو اپنے قابو میں لانےکے ماہر بن گئے۔پولو کھیلنے کا باقاعدہ آغاز سن 1975 میں ایک برٹِش ٹورزم کمپنی کی طرف سے مستوج میں Explorator cup 1975 کے نام سے منعقد ہونے والے ٹورنامنٹ میں اپنے ٹیم کے ساتھ شامل ہوکر کیا،ٹیم کی کپتانی بھی اپ خود کر رہے تھے،اور اپ ہی کی ٹیم اس ٹورنامنٹ میں فاتح رہی۔یہاں اس دلچسپ بات کی وضاحت ضروری ہے کہ مذکورہ کمپنی کی طرف سے اسی نوعیت کی ایک اور ٹورنامنٹ اسی سال چترال شہر کے شاہی پولو گراؤنڈ میں منعقد ہوئی جس میں اپ کے چچازاد بھائی اور چترال میں بابائے سیاست کے نام سے نام کمانے والے ہردلعزیز شخصیت شھزادہ محئ الدین مرحوم اپنے ٹیم کی سربراہی کرتے ہوئے پہلی مرتبہ شامل ہوئے تھے اور فائنل کی جیت انکے نصیب میں آئی تھی۔پولو کے سکندر نے شاہی پولو گراؤنڈ چترال میں سن1976 کومنعقد ہونے والی چیف منسٹرکپ پولو ٹورنامنٹ میں(جونئیر کلب) پولو ٹیم میں شامل ہوکر پہلی مرتبہ شرکت کی۔سن1977 میں علاقے کی نمائندگی کے لئے اپ مستوج ٹیم کے نام سے اپنے لئے ایک علٰحدہ ٹیم تشکیل دی جس میں اپ کے ساتھ اس وقت کے نمایاں اور عہدساز کھلاڑی شاہ جی عبدالودود المعروف شاہ جی صوبیدار سنوغر،ریشن کے سرور لال،چَرون کے صاحب گوڑی و دیگر شامل تھے۔سن1978 میں مستوج ٹیم کو مذید وسعت اور ترقی دی اور مستوج کے بجائے ٹیم کا نام سب ڈیویژن مستوج رکھا اور علاقے کے منجھے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں، صوبیدار ھاشم خان چَرون،سردار احمد کوشٹ،سیٹھ اویر اور سنیئر پولو پلئر شاہ جی صوبیدار سنوغر کو ٹیم میں شامل کیا،مختلف ادوار میں ٹیم میں کھلاڑی تبدیل ہوتے رہے تاہم اپ کی سربراہی اور کپتانی میں اسی نام سے ٹیم مسلسل 12 سال تک چیف منسٹر کپ پولو ٹورنامنٹ کی فاتح رہی۔شندور میں ریاستِ چترال کی میزبانی میں چترال کی ٹیم کا گلگت ، غذر، پھنڈر وغیرہ کے ساتھ مختلف ادوار میں مقابلوں کی روایت کو دوبارہ زندہ کرنےکے لئے سن1981 میں اپ نے اپنی کوششوں اور زاتی خرچے سے شندور میں پولو کا ایک چھوٹا سا میلہ سجایا،جس میں اپ چترال کی طرف سے سب ڈیویژن مستوج کی ٹیم کو لے کر گئے اور مقابلے کے لئے یاسین کی ٹیم کو دعوت دی ۔مقابلہ حدسے زیادہ دلچسپ ہونے کی وجہ سے عوامی حلقوں نے خوب سراہا اور ریاست چترال کی میزبانی میں منعقد ہونے والی پولو کی مقابلوں کی قدیم روایت کو آگے بھی برقرار رکھنے کے مطالبات دونوں طرف سے زور پکڑنے لگے،میچ کے مہمانِ خصوصی اس وقت کے ہردلعزیز ڈپٹی کمشنر چترال شکیل درانی نے شھزادہ موصوف کے کاوشوں اور کوششوں کو سراہتے ہوئے اور عوامی مطالبات کی پیشِ نظر اس نوعیت کی صحتمندانہ سرگرمی کو ہر سال چترال اورگلگت کی طرف سے مدمقابل دو دو ٹیموں کے مابین سرکاری سطح پر منعقد کرانے کا اعلان کیا،اورسن1982 کو اس پر عمل بھی ہوا۔تاہم 1985 تک یہ میلہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر التواء کا شکار رہا۔آخرکار 1986 کو ایک مرتبہ پھرشھزادہ سکندر کی خصوصی دلچسپی،تجویز اور بھرپور مطالبے پر اس وقت کے کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل مراد نئر مرحوم نے اسی سال اگست کے مہینے میں گلگت کے ٹیموں کو مدعو کیا اس وقت کے صدرِ پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق میلے کی مہمانِ خصوصی تھے۔صدر پاکستان نے شندور میلے کی شاندار انعقاد پر چترالی قوم کو مبارک باد دی اور میلے کو حکومتی سرپرستی میں ہر سال ایک نئے جوش اور جذبے کے ساتھ بھرپور آنداز میں منانے کا اعادہ کیا۔چترال اور گلگت بلتستان کے لئے ورلڈ کپ کی حیثیت رکھنے والی شندور میلے کو ہر سال جشن کے طور پر منانے کی بنیادیں مضبوط بنانے کے بعد پولو کے سکندر کی فتوحات کا آن گنت اور نہ رکنے والا سلسلہ پھر ختم نہیں ہوا۔چیف منسٹر کپ پولو ٹورنامنٹ میں اپ اپنی ٹیم سب ڈیویژن مستوج کی کپتانی کئی سالوں تک کرتے رہے،12 مرتبہ مسلسل ڈسٹرکٹ چیمپئین رہے،اور پورے چترال میں پولو کے حوالے سے اپ سب سے مشہور اور سب سے ہردلعزیز شخصیت بن گئے۔پولو کمیونٹی نے پولو ایسوسی ایشن چترال کی قیام اور اس کو چلانے کی ذمہ داری بھی اپ پر ڈال دی اپ نے خندہ پیشانی سے نہ صرف اس ذمہ داری کو قبول کیا بلکہ اپنے محدود وسائل اور دوستوں کی تعاون سے ان ذمہ داریوں کو بحثیتِ صدر پولو ایسوسی ایشن چترال خوش اسلوبی سے نبھاتے بھی رہے۔چترال میں پولو کی ترقی کے لئے 1982 میں پولو ایسوسی ایشن بننے سے لیکر اب تک بیچ میں کچھ عرصے کے لئے اپ کے چچازاد بھائی شھزادہ نثار جیلانی صدر منتخب ہوئے باقی ابھی تک اپ تنظیم کے بلاشرکت غیر صدر ہیں،یہ پولو کمیونٹی کی اپ پر اعتماد کا ایک طویل اور آنوکھا طرزِعمل ہے۔جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔اپ گزشتہ کئی سالوں سے شندور میں چترال اے ٹیم کی کپتانی کررہے ہیں۔

1986/
1993/
2004/
2006/
2007/
2008/
2009/
2012/
2016/
2017/
2018/

2019 اور ۲ سال کوِڈ کے باعث تعطل کے بعد پچھلے سال یعنی 2022 اور اس سال 2023 کی کامیابیاں اپ کی نصیب میں آئیں۔اس طرح اپ نے ایک ضلع کی ٹیم کی بہترین قیادت کرکے 14 مرتبہ صوبہ گلگت بلتستان کے 10 اضلاع سے گلگت اے ٹیم کے لئے منتخب ہونے والے سب سے قدآور اور ماہر کھلاڑیوں کو لوہے کے چنے چبوائےاور اپنے ضلع چترال کو جیت کی 14 ٹرافیاں تحفے میں دیں۔اس کے علاوہ 4 مرتبہ شندور میں چترال بی ٹیم کی کپتانی کی اور جیت گئے۔اپ نے اپنی قیمتی،پُرتعیُّش اور شاہانہ طرزِ زندگی کے 55 برس چترال میں چترال کی منفرد،انمول اور چترالیوں کی خون میں شامل ایک اہم ثقافتی ورثہ پولو پر نچھاور کرنے کے بعد ابھی اپ اپنی زندگی کے ستاسٹھ ویں برس بھی اُسی گرم جوشی اور جذبے سے گزار رہے ہیں جس گرم جوشی اور جذبے سے اپ نے 55 برس پہلے اس ورثے کی ترقی اور حفاظت کے لئے سرگرمِ عمل ہوئے تھے۔اس بات میں کوئی مبالغہ نہیں کہ پورے چترال اور گلگت بلتستان والے اپ کو استور غاڑو پیر یعنی پولو کا گُرو مانتے ہیں، اللہ اپ کو تا دیر سلامت رکھے ۔اپ کے کیرئیر کا ایک اور دلچسپ یہ بھی ہے کہ پچھلے سال یعنی 2022 کو منعقد ہونے والے چیف منسٹر کپ پولو ٹورنامنٹ میں اپ کی ٹیم نے سیمی فائنل میں چترال لیویز اے ٹیم کو اور فائنل میں گزشتہ 13 سالوں سے مسلسل جیتنے والی چترال سکاؤٹس کی اے ٹیم کو 3 کے مقابلے میں 4 گول سےشکست دی اور اپ کی ٹیم ٹورنامنٹ کے فاتح ٹیم قرار پائی۔اپ کے ٹیم کا نام چترال اے تھا، اپ کے ساتھ ٹیم میں شامل کھلاڑی وہ نوجوان تھے جن کے دادا یا والد کبھی اپ کے ٹیم میں شامل ہوا کرتے تھے یا اپ کے ساتھ میدان میں کھیلتے تھے۔ناردرن ریجن میں پولو کے لئے اپ کی بیش بہا خدمات کو سراہتے ہوئے 23 مارچ 2022 کو اپ کو صدارتی ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی (سول) سے نوازا گیا۔جس کے لئے ہم پولو کمیونٹی،پولو شائیقین اور چترالی عوام صدرِ پاکستان جناب ڈاکٹر عارف علوی صاحب کے نہایت ممنون ہیں،

شھزادہ موصوف کی ان خدمات کو سامنے رکھ کر ہم چترال کے پولو شائقین اور پولو کے کھلاڑیوں کا اعلیٰ حکام سے ایک ہی مطالبہ ہے شھزادہ سکندر کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے۔اپ کی غیر قانونی غیر اخلاقی گرفتاری پر چترالی قوم سے معافی مانگا جائے اور اپ کو ساتھیوں سمیت فوراً رہا کیا جائےیز مناسب وقت آنے پر چترال کے شاہی پولو گراؤنڈ کا نام شھزادہ موصوف کے نام پر رکھا جائے اور شندور میں پولوگراؤنڈ کے lake End میں واقع ٹیلے پر “استورغاڑو پیر” یا “پولو کا سکندر” کے نام سے گھوڑے پر سوار اپ کا ایک مجسمہ نصب کیاجائ

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button