تازہ ترین

گاؤں پرواک پائین میں گزشتہ سال سائفن ایریگیشن اسکیم کے سیلاب بردہونے کے بعد سے خوفناک قحط سالی سے دوچار ہوگئی ہے

چترال (نمائندہ آوازچترال) اپرچترال کے گاؤں پرواک پائین میں گزشتہ سال سائفن ایریگیشن اسکیم کے سیلاب بردہونے کے بعد سے خوفناک قحط سالی سے دوچار ہوگئی ہے اور گاؤں کے رہنے والے اپنی ذرائع آمدن سے ہاتھ دھوبیٹھ کر غربت کا شکار ہوگئے ہیں مگر ان کا اب تک کوئی پرسان نہیں ہے جوکہ حکومت کی طرف سے مکمل طور پر نظر انداز کئے جانے کا شکوہ کررہے ہیں۔ مقامی میڈیا کے سامن اپنی حالت زار بیان کرتے ہوئے سابق کونسلر عیسیٰ علی، محمد عزیز اور دوسروں نے کہاکہ علاقے کے سوفیصد گھرانوں کا دارومدار زراعت پر ہے لیکن ابپاشی کا پانی یکسر بند ہونے کی وجہ سے ان کے پھلدار اور غیر پھلدار درخت سوکھ گئے، گندم اور چارہ جات کی فصل برباد ہوگئے جبکہ سبزی کاشت ہی نہیں جاسکے اور گائے سمیت دوسرے حیوانات کو فروخت کردیا جنہیں کھلانے کو کچھ نہیں بچا تھا۔ انہوں نے کہاکہ علاقے میں غربت نے ڈیرا ڈال دیا ہے کیونکہ زراعت سے حاصل ہونے والی آمدن صفر ہوگئیجوکہ گھریلو اخراجات کا 80فیصد تھا۔ انہوں نے کہاکہ 1985ء میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے ایک پراجیکٹ کے تحت سائفن سسٹم کے ذریعے اس گاؤں کی آبادکاری کے بعد یہاں آبسنے والے خوشحالی کی زندگی گزار رہے تھے جوکہ سیب، ناشپاتی، سبزی، چارہ جات اور سوختنی لکڑی بڑی مقدار میں فروخت کرکے کیش حاصل کرتے تھے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ اب تک حکومتی اداروں سے اس گاؤں کی سائفن سسٹم کو بحال کرکے انہیں دوبارہ آبادکاری پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور نہ ہی انہیں سیلاب متاثریں میں شامل کرکے انہیں پیکج دے دئیے گئے۔ انہوں نے کہاکہ اگر یہی صورت حال جاری رہی تو اگلے سال جولائی تک بھی اس سسٹم کی دوبارہ آبادکاری ممکن نظر نہیں آرہی ہے جس کے بعد انہیں نقل مکانی کرنی پڑے گی۔ پرواک پائین گاؤں کے متاثرین نے وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ، چیف سیکرٹری اور دوسرے حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کی حالت زار پر توجہ دی جائے۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button