تازہ ترین

ثاقب نثار کے دور میں جمع ڈیم فنڈز کا ریکارڈ آڈیٹر جنرل کو نہ دیے جانے کا انکشاف

اسلام آباد ( آوازچترال نیوز) سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے دور میں جمع ہونے والا ڈیم فنڈز کا ریکارڈ آڈیٹر جنرل کو نہ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں جمع ہونے والے ڈیم فنڈز کے معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔پبلک اکاونٹس کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں آڈیٹر جنرل ڈیم فنڈز کے معاملے پر پیش ہوئے، انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈیم فنڈ میں جمع ہونے والے پیسوں کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جارہا۔ اس موقع پر چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ چیف جسٹس اپنے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کو ہدایت دیں کہ وہ آڈیٹر جنرل کو معلومات فراہم کرے، احتساب، عدالت اور آئین کی بالا دستی کیلئے یہ ضروری ہے، ہمیں آگاہ کیا جائے کہ بھاشا ڈیم کیلئے کہاں سے، کیسے اور کتنا پیسا جمع ہوا۔چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ سننے میں آیا ہے کہ اسٹیٹ بینک سے بھی کہا گیا ہے کہ ریکارڈ نہ دیں، ڈیم فنڈ میں لوگوں نے دس دس روپے سے لے کروڑوں اور اربوں روپے جمع کروائے ہیں، چیف جسٹس پاکستان غیر آئینی اقدام میں ملوث افراد کے خلاف ایکشن لیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں وزارت آبی وسائل کی آڈٹ رپورٹ 2019-20 کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں وصول ڈیم فنڈز کا ریکارڈ آڈیٹر جنرل کو فراہم نہ کیے جانے کیخلاف موجودہ چیف جسٹس کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیاچیئرمین پی اے سی نور عالم خان کا کہنا ہے کہ ہم ملک کا کم اور ذاتی اناؤں کا زیادہ سوچتے ہیں تاکہ ہمارا کوئی احتساب نہ کر سکے۔ چیف جسٹس سے ہماری درخواست ہے کہ معاملے کو دیکھیں اور اکاؤنٹس شیئر کریں یہ پاکستان کے پیسے ہیں ڈیم پر خرچ کرنے کیلئے ہیں۔ پی اے سی نے 2019-20 میں ڈیمز پراجیکٹس میں 500 سے زائد چینی شہریوں کے تحفظ کی آڑ میں بھاری تنخواہوں پر رکھے گئے کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کرنے کی ہدایت کر دی۔سال 2019-20 میں ہی مختلف منصوبوں کیلئے 114 سے زائد افراد کو چار چار لاکھ روپے تک تنخواہ پر بھرتی کیا گیا، ڈیم پراجیکٹ میں ساڑھے تین لاکھ روپے ماہانہ پر ایک گائناکالوجسٹ اور مشیر کے عہدے پر ٹی وی اداکارہ فرالس گوہر کو دو لاکھ روپے تنخواہ پر رکھ لیا گیا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بھاشا، داسو، مہمند ڈیمز ، نیلم جہلم پراجیکٹ اور کے فور کراچی منصوبے کا فرانزک آڈٹ کروانے کی بھی ٹھان لی۔ پی اے سی نے مختلف وزارتوں اور ڈویژنز سے آڈٹ پیراز کی کلیئرنس یا تصدیق کے لیئے رشوت مانگنے والے اے جی آفس عملے کیخلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button