تازہ ترینمضامین

سیاست اور منافقت کا رشتہ….. تحریر…الطاف گوہر ایڈوکیٹ

سیاست ہر ایک پاکیزہ ذہن میں عبادت کو کہا جاتا ہے یعنی آپ سیاست کو مخلوق خدا کی خدمت میں صرف کریں اور بدلے میں صرف اللہ پاک کی رضا ہو۔ ملکی سیاست پر بات کرنے سے قاصر ہوں لیکن چترال کی سیاست کو جتنا میں نے سمجھا اور پرکھا وہ کم از کم میرے خوابوں کی تعبیر ہر گز نہیں شائد وہ نظروں کا فریب تھا۔
یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد پیشہ ورانہ زندگی کے ساتھ سیاست میں قدم رکھنا چاہا اور رکھا۔ یہ سمجھتے ہوئے کہ کبھی انسانیت کی خدمت ہو گی۔ وہ کہتے ہیں نا جب تک آپ فیکٹری کے اندر نہیں جائینگے آپ کو معلوم نہیں ہو گا کہ اندر کیا ہے اسی طرح سترہ سالوں میں سیاست کے بہت سے رنگ دیکھے اور منافقوں کے سنگ دیکھے۔ سیاسی رنگ باز ملے واضح دھوکے باز ملے جھوٹ عیاری مکاری کے چال دیکھے ظاہری چہرے پرنور مگر اندر سے غلاظت کے انبار دیکھے۔
یہ ایک فطری عمل ہے ہر کوئی اپنے جیسے لوگوں کو پسند کرتا ہے اگر اسی طرح سیاست میں دیکھیں تو ہر کوئی اپنے جیسے کے پیچھے لگا ہوا ہے یہ اس کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ کچھ باامر مجبوری بھی ساتھ دیتے ہیں کیونکہ اپنے مفادات بھی ان کو عزیز ہوتے ہیں۔ اس سارے آلودہ ماحول میں شریف انسان کا دم گھٹ جائے گا۔ ایسے ماحول میں عبادت کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔ موجودہ سیاست میں سیاست اور منافقت کا رشتہ مضبوط ہوتا جا رہا ہے شریف النفس اپنی عزت النفس بچانے کے لئے سیاست سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ اور بھیڑیے لگڑبگڑوں کو لیکر اپنے عظیم مشن کو پائے تکمیل تک پہنچانے کی کوشش میں ہیں۔
یہی ہماری سیاست ہے اور یہی حقیقت ہے۔
اختلاف رکھنا آپ کا حق ہے۔ آپ کا تعلق جس سیاسی پارٹی سے بھی ہو اس تحریر کو اپنےسیاسی مرتبان میں ڈالیں اور پکا کر نتیجہ اخذ کریں۔

 

🙏

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button