تازہ ترین

سیلاب کے بعد پختونخوا میں بحالی کیلئے179ارب93کروڑروپے

پشاور( آوازچترال نیوز)خیبر پختونخوا میں حالیہ سیلاب کے نقصانات کی بحالی کیلئے 179ارب 93کرو ڑ روپے سے زائد کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ سب سے زیادہ رقم زرعی اور صنعتی شعبہ میں ہونے والے نقصانات کے ازالہ کی مد میں39ارب 16 کروڑ روپے رکھی گئی ہے۔ جاں بحق ، زخمی اور تباہ شدہ گھروں کے مالکان کو ادائیگی ، بحالی منصوبہ بندی اور پیشگی اقدامات کیلئے 35ارب 86کروڑ اور آبپاشی کے نظام کی بحالی کیلئے 22ارب روپے سے زائد درکار ہیں۔
محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کی جانب سے تمام انتظامی محکموں سے اکٹھے کئے گئے ڈیٹا کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے باعث خیبرپختونخوا میں 6لاکھ 74ہزار 318افراد بے گھر ہوئے جبکہ 69ہزار 775افراد کو بچا لیا گیا۔ 37ہزار 525گھر مکمل طور پر جبکہ 53ہزار 938جزوی طور پر تباہ ہوئے 6ہزار 577مویشی ہلاک ہوئے107پل، 964سڑکیں، ایک ہزار 458سکول، 256مراکز صحت، ایک ہزار 93واٹر سپلائی سکیمیں، 172ٹیوب ویل، 2ہزار 42واٹر چینلز ، 477واٹر ٹینک، ایک لاکھ 7ہزار 220ایکڑ پر کھڑی اراضی اور ایک ہزار 575کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوئیں۔محکمہ بحالی و آبادکاری کے مطابق صوبہ بھر میں 306افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جنہیں مالی امداد کی مد میں 24کروڑ50لاکھ روپے ادا کئے جائینگے 369شدید زخمی ہوئے ہیں جنہیں مجموعی طور پر 7کروڑ40لاکھ ادا کئے جائینگے 91ہزار 463گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوئے جن کی بحالی کیلئے 25ارب 23کروڑ 80لاکھ روپے درکار ہیں جبکہ دیگر مدوں میں بحالی کیلئے 5ارب اضافی کی ضرورت ہوگی اگلے 6ماہ تک متاثرہ علاقوں میں خوراک کی فراہمی کیلئے 5ارب 62کروڑ50لاکھ روپے دکار ہیں مجموعی طور پر بحالی آپریشن اور معاوضوں کی ادائیگی پر 35ارب 86کروڑ30لاکھ روپے خرچ ہونگے سیلاب کے بعد آگاہی، مستقبل کیلئے تیاری اور بحالی منصوبے کیلئے 6ارب 79کروڑ20لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔
لائیوسٹاک اور ایک لاکھ 7ہزار 220ایکڑ پر کھڑی فصلوں کی تباہی ،زرعی اور صنعتی شعبہ میں پہنچنے والے نقصانا ت کے ازالہ کیلئے 39ارب 16کروڑ روپے معاوضہ ادا کیاجائیگا ۔محکمہ توانائی و برقیات کے مطابق 17میگاواٹ کا رانولیہ ہائیڈرو پراجیکٹ لوئر کوہستان مکمل طور پر تباہ ہے اسی طرح 11اضلاع میں 114منی مائیکرو ہائیڈرو پور پراجیکٹ شدید حد تک متاثر ہیں جن میں 19مکمل تباہ جبکہ 95میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوچکی ہے 8اضلاع کے سکولوں اوربنیادی مراکز صحت میں لگائے گئے 176شمسی توانائی کے سسٹم بھی تباہ وچکے ہیں ۔36.6میگاواٹ کا دراڑ خوڑ ہائیڈرو پراجیکٹ بھی جزوی طور پر متاثر ہوا ہے جبکہ 4.2میگاواٹ کا ریشون چترال ہائیڈرو پراجیکٹ بھی متاثر ہوا ہے.
محکمہ توانائی و برقیات کو مجموعی طور پر 23ارب 17کروڑروپے درکار ہیں۔رپورٹ کے مطابق محکمہ آبپاشی کو صوبے کے 24اضلاع میں 22ارب 38کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچا ہے صوبے میں ایک ہزار 366ایریگیشن چینل اور ایک ہزار 457حفاظتی پشتے تباہ ہوئے ہیں محکمہ تعمیرات و مواصلات کے مطابق صوبے کے 31اضلاع میں ایک ہزار 503کلومیٹر سڑکیں اور 96پل تباہ ہوئے ہیں سب سے زیادہ ڈیرہ اسماعیل خان میں 226کلومیٹر ، ٹانک میں 185کلومیٹر ، کرک میں 175کلومیٹر، کوہستان میں 150اور سوات میں 106کلومیٹر سیلاب سے تباہ ہوئی ہے ان سڑکوں کی عارضی بحالی کیلئے 4ارب 50کروڑ46لاکھ 30ہزار روپے کا تخمینہ ہے جبکہ تمام سڑکوں کی دوبارہ تعمیر کیلئے 14ارب 98کروڑ46لاکھ 80ہزار روپے درکار ہیں مجموعی طور پر سڑکوں کی تعمیر نو کیلئے 19ارب 48کروڑ93لاکھ 15ہزار روپے درکار ہیں۔
محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے مطابق صوبے میں ایک ہزار 790سکول متاثر ہوئے ہیں جن میں 150مکمل جبکہ ایک ہزار 640جزوی طو پر تباہ ہوئے ہیں اور انکی بحالی کیلئے اب 8ارب 39کروڑ40لاکھ روپے درکار ہیں۔محکمہ بلدیات کے مطابق 437منصوبوں کی بحالی کیلئے 6ارب 57کروڑ10لاکھ روپے درکار ہونگے جن میں 3ارب 60کروڑ55لاکھ سڑکوں کی بحالی ، ایک ارب 42کروڑ70لاکھ سینی ٹیشن، 46کروڑ75لاکھ آب رسانی ،46کروڑ45لاکھ دیگر مدوں، 25کروڑ62لاکھ ریسٹ ہائوسز اور 10کروڑ94لاکھ پلوں کی بحالی کیلئے درکار ہیں دفاتر کی مرمت کیلئے ایک کروڑ91لاکھ، دکانوں کیلئے 30لاکھ اور مذبحہ خانوں کیلئے 2کروڑ70لاکھ درکار ہیں ۔
محکمہ آبنوشی کے مطابق آب رسانی کی 844سکیمیں صوبے کے 16اضلاع میں متاثر ہوئی ہیں جن کی بحالی کیلئے 4ارب 86کروڑ روپے درکار ہیں۔ملٹی سیکٹر ڈویلپمنٹ کے شعبہ میں 414سکیمیں متاثر ہوئی جن کی بحالی کیلئے ایک ارب 13کروڑ 4لاکھ 90ہزار روپے درکار ہیں اسی طرح محکمہ صحت کے مطابق 17اضلاع میں 158مراکز صحت متاثر ہوئے ہیں ایک ارب 9کروڑ10لاکھ روپے محکمہ زراعت کے مطابق تحقیق کے ماہی پروری میں کی بحالی کیلئے52کروڑ68لاکھ، ، زرعی تحقیق کیلئے 28کروڑ30لاکھ، توسیع زراعت کیلئے 6کروڑ60لاکھ 38ہزاراورلائیوسٹاک تحقیق کیلئے 4کروڑ77لاکھ اور مجموعی طور پر 92کروڑ35لاکھ 38ہزار روپے بحالی کیلئے درکار ہیں۔
محکمہ سیاحت و کھیل کے مطابق مجموعی طور پر 50کروڑ45لاکھ روپے درکارہ ہونگے جن میں آثار قدیمہ کو 27کروڑ، ڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس کو 21کروڑ45لاکھ جبکہ ڈائریکٹوریٹ آف ٹورازم کو 2کروڑ روپے فراہم کئے جائینگے اور محکمہ اعلیٰ تعلیم کے مطابق باچا یونیورسٹی چارسدہ، بے نظیر بھٹو وومن یونیورسٹی اپر دیر، یونیورسٹی آف صوابی اور9کالجز اور جامعات کو نقصان پہنچا ہے جس کی بحالی کیلئے 37کروڑ29لاکھ 90ہزار روپے درکار ہیں

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button