تازہ ترینمضامین

دادبیداد…افت کے اپر افت…ڈکٹر عنایت اللہ فیضی

فارسی میں ضرب المثل ہے ”یکے نقصان ما یہ دگر شما نت ہمسایہ“ ایک طرف مال و دولت کی بربادی دوسری طرف ہمسایے کے سامنے شر مندگی، اس ضرب المثل کو ہم حالیہ سیلا ب سے متاثر ہونے والے مجبور اور مفلو ک الحال لو گوں کے چہروں پر دیکھتے ہیں، سیلاب زدہ لو گوں کے لئے خیمے مہیا کئے گئے، گھریلو سامان فراہم کئے گئے جو کمی خا می رہ گئی اس کا جا ئزہ لیا گیا، اب سیلا ب زدہ دیہات میں انسا نی ہمدردی اور خد مت کے نا م پر سیا ست کا سیلاب آیا ہوا ہے ہر روز سیلاب کے متا ثرین کاشنا خت پیریڈ ہو تا ہے خیموں سے با ہر نکا ل کر حال احوال پوچھا جا تا ہے تباہی و بربادی کی کہا نی سنا نے کی فر مائش ہو تی ہے تصویریں اتروائی جا تی ہیں ویڈیو بنا ئی جا تی ہیں آخر میں 2سیر آٹا، ایک سیر دال، ایک کلو گھی کا پیکیج ان کو تھما یا جا تا ہے اور خبر بنا ئی جا تی ہے کہ فلاں پارٹی کی طرف سے متا ثرین کی امداد کے لئے پیکیج تقسیم کیا گیا، ایک ہی سیا سی پارٹی کے الگ الگ لیڈر سینہ پھلا کر الگ الگ دورے کر تے ہیں اور الگ الگ تصویر اتار کر سیلا ب زدگان کے ساتھ ہمدردی کا کریڈیٹ اپنے نا م کر تے ہیں وفاقی حکومت الگ ڈفلی بجا تی ہے صو بائی حکومت الگ ڈگڈگی بجا تی ہے ضلعی انتظا میہ الگ سے کریڈیٹ لیتی ہے اس کے باو جو د متا ثرین کا کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوا نہروں کی صفا ئی وہ خود کر رہے ہیں، بجلی کی بحا لی کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت کو شش کر رہے ہیں واٹر سپلا ئی سکیموں کی بحا لی پر خود لگے ہوئے ہیں سیا سی لیڈر ہر دوسرے دن پریس کانفرنس کر کے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھا لتے ہیں ایک اخباری بیان میں لیڈروں کے گروپ نے مقا می انتظا میہ پر الزام لگا یا کہ حکومت کی دی ہوئی امداد کو ہمارے علم میں لائے بغیر تقسیم کیا گیا ”علم میں لائے بغیر“ سے لیڈروں کی مراد یہ ہے کہ آٹے کے تھیلے کے ساتھ میری تصویر نہیں کھنچوائی گئی ایک خبر میں یہ بھی کہا گیا کہ وفاقی حکومت کی امداد کو صوبائی حکومت کے محکمے کیوں تقسیم کر رہے ہیں وفاقی حکومت کی امداد پارٹی کار کنوں کے ذریعے تقسیم نہ ہو ئی تو راست اقدام اٹھا یا جا ئیگا یہاں راست اقدام سے مراد راستہ بند کر کے ڈا کہ ڈالنا ہے ہماری سیا سی قیادت کی یہ پا لیسی نچلی سطح پر بہت زیا دہ دیکھنے کو ملتی ہے اور سیلاب کے متا ثرین پر اس کا منفی اثر پڑ تا ہے یہ آفت کے اوپر ایک دوسری آفت ہے مو قع پر پا ک فو ج اور ضلع کی انتظا می مشنری کے ساتھ دو فلا حی تنظیمیں کا م کر رہی ہیں ایک کا نا م آکا ہ اور دوسرے کا نا م الخد مت ہے اگر کوئی تنظیم یا فرد سیلاب زدگان کی مدد کرنے میں مخلص ہے تو اپنی بساط کے مطا بق ان چاروں میں سے کسی ایک کے ساتھ رابطہ کر کے اپنی امداد ان کے ذریعے متا ثرین تک پہنچا ئے مگر لگتا یہ ہے کہ متا ثرین کی امداد سے زیا دہ فوٹو گرا فی کا شوق دوستوں کو کھینچ کر جا ئے واردات کی راہ پر ڈال دیتا ہے اور جا ئے واردات پر جا کر فوٹو گرافی کے بغیر صدقہ، خیرات قبول ہو نے کا کسی کو یقین نہیں ہم نے ایسا جذبہ بھی دیکھا ہے کہ راتوں رات ایک تنظیم بنا کر بینر لہراتے ہوئے شہروں میں سیلا ب زدگان کی امداد کے لئے چندے ہورہے ہیں ایسی تنظیموں کو چا ہئیے کہ وہ اپنا الگ دفتر کھو لنے کی جگہ پا ک فو ج، ضلعی انتظا میہ اور موقع پر کا م کرنے والی فلا حی تنظیموں کو اپنی خد مات پیش کریں اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ متا ثرین کی عزت نفس باربار مجروح نہیں ہو گی اور متا ثرین کو ضرورت کے مطا بق امداد آسا نی سے مل جا ئیگی۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button