تازہ ترینمضامین

محمد ایوب خان کی ریٹاٸرڈمنٹ…تحریر.مولانا محمد الیاس جیلانی

پانج ستمبر 2022 بروز پیر گورنمنٹ ہاٸی سکول کجو میں ممتاز ماہر تعلیم انتظام و انصرام اور نظم و نسق کے حوالے سے ایک معتبر اور مستند نام استاذ محترم محمد ایوب خان کی ریٹاٸرڈمنٹ کے موقع پر انکی شاندار تعلیمی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کیلٸے انکے اعزاز میں ایک شاندار الوداعی پروگرام کا انعقاد کیاگیا۔تقریب کے مہمان خصوصی ڈی ای او چترال محترم محمود غزنوی سمیت عماٸدین علاقہ نے کثیر تعداد میں شرکت کیں۔استاذ محترم ایک طویل دورانیہ تقریبا 38 سال 10 ماہ اور سات دن تک تعلیم و تعلم سے وابستہ رہنے کے بعد عزت و احترام کے انمٹ نقوش چھوڑ کر سبکدوش ہوگٸے۔ حضرة الاستاذ تعلیمی دنیا اور دعوت تبلیغ کے حلقوں میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔استاذ محترم 6 ستمبر 1962 کو مردم خیزی میں سرسبزوشاداب سرزمین تورکہو کے علاقہ استارو میں مرحوم حاجی خان کے ہاں أنکھ کھولی۔أپ کے والد مرحوم پیشے کے لحاظ سے روایتی زمیندار تھے۔أپ نے پراٸمری تک کی تعلیم استارو ہی سے حاصل کی۔پراٸمری کے بعد مڈل تک کی تعلیم کیلٸے GMS ورکوپ کا انتخاب ہوا۔مڈل پاس کرنے بعد علاقے میں مزید تعلیمی سہولت میسر نہ ہونے کی وجہ سے GHS بونی میں داخل کر دٸے گٸۓ۔1977 کر بونی سے میٹرک کا امتحان اعلی نمبروں سے پاس کرنے کے بعد ذریعہ معاش کی تلاش میں کراچی کیطرف رخت سفر باندھا وہاں پر جاب کیساتھ ساتھ 1981 کو کراچی بورڈ سے ایف کا امتحان بھی امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور پھر پشاور کی طرف عازم سفر ہوۓ۔
پشاور منتقلی کے بعد راٸٹ کالج پشاور سے 1983 میں سی ٹی کا کورس ممتاز نمبروں سے پاس کرنے کے بعد اسی سال 30 اکتوبر کو محکمہ تعلیم میں انکی پہلی تقرری بحیثیت سی ٹی استاذ GHS بروز میں ہوٸی۔
یہاں پر تقریبا سات سال گذارنے کے بعد ورکوپ تبادلہ ہوا۔
10 مارچ 1991 کو سینٸر انگلش ٹیچر یعنی SET پوسٹ پر پروموشن ملنے کے بعد GMS رومبور میں بحیثیت ہیڈ ماسٹر تعینات ہوگٸے۔بعد ازاں مختلف سکولوں استارو ورکوپ شاگرام ہاٸی سکول چترال ھون چمرکن اور موری لشٹ میں کامیاب ٹینیور گذارنے کے بعد 16 مارچ 2016 کو ریگولر ہیڈ ماسٹر پوسٹ پر ترقی ملنے کے بعد پہلی تعیناتی GHS کھوت میں ہوٸی۔وہاں تقریبا ایک سال تک انتظامی ذمہ داریاں نبھانے کے بعد GHS کجو ٹرانسفر ہوگٸے اور کجو میں بحیثیت انتظامی افیسر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا کر پانچ ستمبر کو باعزت ریٹاٸرڈ ہوگٸے۔
یقینا استاذ محترم ایک عظیم انسان ہیں ۔وہ اپنے طلبا کیلٸے عظیم سرمایہ اور میرے لٸے تو سر کے تاج کی حیثیت رکھتے ہیں ۔أج مجھ جیسے ناچیز کا بے ترتیب اور ٹوٹے پھوٹے الفاظ کو جوڑ کر نوک قلم پر لانا انہی کی مرھون منت ہے
أپ GHS بروز میں ہمارے انگلش ٹیچر رہ چکے ہیں۔أپ کے کلاس روم میں تشریف أوری کے وقت کی بارعب موثر اور گرجدار أواز اب بھی کانوں میں پڑتی ہوٸی محسوس ہورہی ہے۔
انکے متعلقہ کتاب کےمشقی سوالات اور ھوم ورک طلبا اپنی پہلی فرصت میں ہی یاد کرنے اور لکھنے پر مجبور ہوجایا کرتے تھے۔اپ کا رویہ طلبا کیساتھ مشفقانہ ہوا کرتا تھا لیکن اپ کا رعب ہروقت غالب رہتا تھا
ڈیوٹی اور خاص کر متعلقہ پیریڈز کے حوالے سے انتہاٸی مستعد اور ٹف طبیعت کے مالک تھے
أپ اس بات کے دل سے متمنی تھے کہ میرے شاگردکچھ پڑھیں أگے بڑھیں اور ملک و قوم کی خدمت کریں۔
أپ کی بے مثال اور یادگار تعلیمی خدمات کا تذکرہ کٸے بغیر چترال کی تعلیمی تاریخ ناقص اور نامکمل رہے گی اور مستقبل کا مورخ تاریخ لکھتے ہوۓ اپ کی تعلیمی خدمات کو صفحہ اول میں جگہ دینے پر مجبور ہوگا۔
استاذ محترم اگرچہ طبیعت کے اعتبار سے صوفی منش ہیں لیکن خشک صوفی ہرگز نہیں اپ کی ہنسی مزاح اور ظرافت سے بھرپور برموقع برجستہ اور نپے تلے جملے یاروں کے محفل کو کشت زعفران بناٸے دیتے ہیں اور روتے ہوٶں کو بھی بے ساختہ ہنسنے پر مجبور کٸے دیتے ہیں۔
بحرحال1981 کے بعد اپکے کیرٸیر کا اکثر حصہ انتظامی ذمہ داریاں ہی نبھاتے ہوۓ گذرا لیکن مفوضہ ذمہ داریوں کیساتھ ساتھ پڑھاٸی کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہی رہا۔
16 مارچ 2016 کو ریگولر ہیڈ ماسٹر کے منصب پر براجمان ہونے کے بعد اپنی پوشیدہ انتظامی صلاحیتوں کو مزید اجاگر کرتے ہوۓ چترال کے تعلیمی حلقوں میں ایک نیک نام فرض شناس دیانتدار امانتدار اور بہترین منتظم کے طور پر خوب نام کمایا اور کم و بیش 39 سالوں پر محیط تدریسی اور انتظامی دورانٸے میں ہزاروں شاگرد پیدا کٸے جن میں سے کٸی ایک اعلی انتظامی تدریسی اور شعبہ طب سمیت مختلف شعبہاۓ ذندگی میں اپنی اپنی خدمات کی انجام دہی میں مصروف ہیں اور چترال کے اندر سینکڑوں علما بھی اپکے سامنے زانوۓ تلمذ تہ کرچکے ہیں۔
شاید شاعر نے ایسی شخصیات کے بارے میں ہی کہا ہے
:::مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں:::::
یہ بھی ایک عجیب اتفاق ہے کہ جب اپ ایک طرف اپنی انتظامی اور تدریسی ڈمہ داریوں سے باعزت سبکدوش ہورہے تھے تو دوسری طرف سول سروس کے افق پر اپ کا فرزند ارجمند عمران الحق چمکدار ستارہ بنکر انتظامی ذمہ داریوں کی انجام دہی کیلٸے طلوع ہو گٸے۔
دعا ھیکہ رب کا ٸنات استاذ محترم کی صحت اور عمر میں برکتیں عطا فرماٸے۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button