تازہ ترینمضامین

بلدیاتی انتخابات کے أخری مرحلے کی کامیاب تکمیل ….تحریر۔۔۔۔محمد الیاس جیلانی

بلدیاتی انتخابات کے أخری مرحلے کی کامیاب تکمیل کے بعد تحصیل سمیت ویلج ناظمین اور کونسلروں کی باقاعدہ حلف برداری سےاختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے عمل کا قانونی طور پر أغاز ہوا۔ بلدیاتی نماٸیندگان نٸے عزم جوش اور ولولے کیساتھ عوامی امنگوں کی ترجمانی کیلٸے میدان عمل میں قدم رکھ دۓ ہیں۔ خدا کرے کہ اپر اور لوٸر کا موجودہ سیٹ اپ عوام کی حقیقی ترجمانی کا علمبردار ثابت ہو اور عوامی مساٸل سرخ فیتے کی نذر نہ ہوں۔ اگر دیکھا جاٸے تو سابقہ اور موجودہ سیٹ اپ میں ایک واضح فرق یہ نظر ارہا ہے کہ موجودہ بلدیاتی منتخب نماٸندگان میں سے تین کا براہ راست تعلق تحریک انصاف سے ہے اور صوبے میں حکومت بھی PTI کی ہے یوں انکے لٸے مساٸل حل کرانے کی راہ مزاحمت کا کوٸی عمل دخل نہیں اور وہ باسانی بھاری بھر کم فنڈز ریلیز کرا سکتے ہیں۔ بنابریں عوام ان سے بجا توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہموار سیاسی ماحول اور زرین موقع سے فاٸدہ اٹھاتے ہوۓ صوباٸی حکومت سے حصہ بقدر جثہ سے بھی بڑھکر کام نکالنے اور میگا پراجیکٹ حاصل کرنے کیلٸے اپنی صلاحیتوں کو بھرپور استعمال کریں تاکہ محرومیوں کا ازالہ ہوسکے۔ تحریک انصاف کے ناظمین کے پاس پلس پواٸنٹ کے طور پر مشیر اقلیتی امور جناب وزیرذادہ بھی موجود ہیں جنہیں چترال میں پارٹی کو بھرپور کامیابی سے ہمکنار کرانے کی وجہ سے پارٹی قیادت قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور وزیر اعلی کے ہاں بھی منظور نظر ٹھر چکے ہیں اور ساتھ ہی أزاد حیثیت سے جیتنے والے ویلیچ ناظمین اور کونسلروں کی اکثریت بھی اپنا سیاسی وزن تحریک انصاف کے پلڑے میں ڈال چکے ہیں۔ اس موقع پر تمام بلدیاتی نماٸندگان سے اپیل ہے کہ وہ سیاسی تعصب سے بالاتر ہوکر اپنی تمام تر توجہات عوامی مساٸل کے حل کرانے پر مرکوز رکھیں اور یاد رکھیں کہ پارٹی کسی کارکن کو پہلی اور أخری چواٸس کے طور پر ٹکٹ سے نوازتی ہےاور مسند اقتدار پر براجمان ہونے کے بعد یہ صاحب منصب پر منحصر ہے کہ وہ سیاسی ہوا اور عوامی مزاج کا رخ اپنی جانب موڑنے کی کتنی صلاحیت و استعداد رکھتے ہیں? اسکے لیٸے منصب کے تقاضوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور لمبی چوڑی میز کے اوپر سے دو انگلیں چھونے کی عادت بد سے بہر صورت پرہیز لازم ہے۔ اگر اپ سیاسی دنیا میں نام پیدا کرنے اور عوام میں معتبر اور مقبول ٹہرنا چاہتے ہیں تو تمہیں سیاسی نبض کو کنٹرول میں رکھنا ہوگا اور اپنی گوں نا گوں مصروفیات میں سے وقت نکال کر گاہے بہ گاہے عوام کی عدالت کا سامنا کرنا ہوگا اور کھلی کچہریوں کے طرز پر یوسیز کی سطح پر عوامی رابطہ برقرار رکھنا ہوگا تب ہی عوامی سکرین پر ہیڈ لاٸن میں جگہ حاصل کر پاٸیں گے وگرنہ اقتدار کی غلام گردشوں میں یہ تمہاری پہلی اور اخری رساٸی ہوگی۔ امید ہے کہ مذکورہ معروضات کو اپنی سیاسی ڈاٸری کی صفحہ اول میں جگہ دیکر اسپر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں گے۔پھر نہ کہنا کہ ہمیں خبر نہ ہوٸی۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button