تازہ ترین

ماہرین فلکیات نے پاکستان میں عیدالفطر کا چاند نظر آنے کی تاریخ کی پیشن گوئی کر دی

لاہور ( آوازچترال) ماہ مبارک کے اختتام میں چند روز باقی رہ گئے، ماہرین فلکیات نے پاکستان میں عیدالفطر کا چاند نظر آنے کی تاریخ کی پیشن گوئی کر دی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں رمضان المبارک کا آخری ہفتہ شروع ہونے کے بعد عید الفطر کی تیاریوں میں مزید تیزی آ گئی ہے۔ ماہ مبارک کے اختتام میں چند روز باقی رہ جانے پر لوگ عید الفطر کی تاریخ جاننے کے خواہاں ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین فلکیات کی جانب سے رپورٹ جاری کی گئی ہے۔  پاکستان میں عید الفطر کا چاند 2 مئی بروز پیر کو نظر آنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، اتوار یکم مئی کو ملک کے کسی علاقے میں چاند نظر آنے کا امکان نہیں ہے۔ اس حوالے سے رویت ہلال ریسرچ کونسل کے سیکریٹری جنرل خالد اعجاز مفتی کے مطابق نئے چاند کی رویت اس وقت ہوتی ہے جب اس کی عمر غروب آفتاب کے وقت 19 گھنٹے سے زائد اور غروب شمس و غروب قمر کا درمیانی فرق 40 منٹ سے زائد ہوجائے۔   چاند کا زمین سے زاویائی فاصلہ کم از کم 6 ڈگری اور چاند کا سورج سے زاویائی فاصلہ کم از کم 10 ڈگری ہونا چاہیے۔ خالد اعجاز مفتی کے مطابق شوال کا چاند 30 اپریل اور یکم مئی کی درمیانی رات پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق ایک بج کر 28 منٹ پر پیدا ہوگا، اس لیے اتوار یکم مئی کی شام غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر پاکستان کے تمام علاقوں میں 18 گھنٹوں سے کم ہوگی، اس اس روز چاند نظر آنے کا امکان نہیں ہے، پاکستان میں یکم مئی کو شوال کا چاند دوربین کی مدد سے بھی دکھائی نہیں دے سکتا۔ جبکہ اگلے روز یعنی 2 مئی بروز منگل کی شام غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر پاکستان کے تمام علاقوں میں 41 گھنٹوں سے بھی زائد ہوچکی ہوگی، اس لیے اس شام شوال کا چاند باآسانی نظر آ جائے گا۔ دوسری جانب شوال کا چاند دیکھنے کا وقت قریب آتے ہی عید الفطر کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس یکم مئی کو طلب کر لیا گیا۔ شوال کا چاند دیکھنے کے لئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد کی زیر صدارت یکم مئی کو اسلام آباد میں ہوگا، جس میں شوال کے چاند کی رویت سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، محکمہ موسمیات اور اسپارکو کے نمائندے بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔زونل رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس لاہور، پشاور، کراچی اور کوئٹہ میں منعقد کئے جائیں گے۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button