تازہ ترین

حکومت کااصل کام روز گار کی فراہمی ،معاشی حالات ہماری توقعات سے کہیں زیادہ گھمبیر، لنگر خانوں کو نہیں چلایا جاسکتا،وزیراعظم

اسلام آباد(   اواز چترال) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی حالات ہماری توقعات سے کہیں زیادہ گھمبیر، لنگر خانوں کو نہیں چلایا جاسکتا، حکومت کا اصل کام روزگار کی فراہمی ہے۔شہبازشریف نے سینئر صحافیوں کو دیئے گئے افطار ڈنر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ڈاکٹر اجازت دینگے پھر نواز شریف پاکستان آئیں گے، مجھے معاشی ماہرین اور کاروباری طبقے نے صاف صاف کہا ہے کہ نیب کے ساتھ معیشت نہیں چل سکتی، ہم کوشش کرینگے کہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں، ہمیں کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہ پڑے، حکومت کا اصل کام روزگار کی فراہمی ہے، لنگر خانوں کو نہیں چلایا جاسکتا، جس نے لنگر خانے بنانے ہیں وہ حکومت میں نہ آئے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ اپنے بیٹے کو وزیراعلیٰ بنانے کا کوئی شوق نہیں تھا، ہم نے وزارت اعلیٰ کی آفر پرویز الٰہی کو کی تھی، جب وہ اپنی بات سے پھر گئے بعد میں پارٹی نے حمزہ کو نامزد کیا، ایک دو دن میں کابینہ مکمل ہوکر عوام کے سامنے آجائے گی، عمران خان کے سازش کے الزامات کا جواب بھی دینگے، عمران خان نے پہلے توشہ خانہ کا قانون تبدیل کیا، توشہ خانہ میں ایک ہار، ایک انگوٹھی اور ایک گھڑی نہایت کم قیمت پر خریدے اور بعد میں انہیں دبئی میں فروخت کر دیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے وزارت توانائی کے ذمہ داروں سے بجلی کے کارخانوں کو ایندھن فراہمی سے متعلق پوچھا، میں نے افسروں سے لوڈ شیڈنگ کی وجہ پوچھی، افسر پہلے آئیں بائیں شائیں کرتے رہے، ہم نیب کے خوف کی وجہ سے فیصلہ نہیں کر پارہے تھے، ہیلتھ کارڈ پروگرام اصل میں نواز شریف کا دیا ہوا ہے، اگر 2018 میں ہماری حکومت ہوتی تو اب تک یہ کارڈ ہم پورے پاکستان میں دے چکے ہوتے، پٹرول پر جتنی سبسڈی پچھلی حکومت نے دی ہے وہ حکومت کے ایک سال کے اخراجات کے برابر ہے۔ادھر وزیراعظم کو سابق حکومت کی نااہلی کی چارج شیٹ پیش کی گئی جبکہ شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ایسی غفلت ناقابل برداشت ہے، فوری اقدامات کریں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے زیرصدارت توانائی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پر اجلاس میں ہوشربا انکشافات کئے گئے، توانائی ڈویژن نے شہباز شریف کو بریفنگ میں سابقہ حکومت کی نااہلی کی چارج شیٹ پیش کر دی۔اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ بجلی کی قلت نہیں، کارخانے ایندھن نہ ہونے اور فنی خرابیوں کی وجہ سے بند پڑے ہیں، ملک میں 18 پاور پلانٹس کے مختلف غیر فعال یونٹس فنی نقائص کی وجہ سے ایک سال سے بند ہیں، 7 پاور پلانٹس ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں، 18 پاور پلانٹس میں بیلٹ ٹوٹنے، تاریں خراب ہونے جیسے مسائل پائے گئے، کئی پاور پلانٹس ایندھن کی عدم فراہمی سے بند ہیں، سابقہ حکومت میں فنی خرابیوں کو دور کرنے، بروقت مرمت کرانے اور فاضل پرزہ جات کی تبدیلی نہیں کی گئی۔ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ زیادہ تر خرابیاں انتظامی نوعیت کی اور کچھ کا تعلق پالیسی فیصلوں سے ہے، 18 پاور پلانٹس میں پورٹ قاسم، گدو، مظفرگڑھ، کیپکو، جامشورو اور دیگر شامل ہیں، بندش کا شکار پاور پلانٹس 5 ہزار 751 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں، ایندھن نہ ہونے سے بند پاور پلانٹس میں نندی پور، ساہیوال کول جیسے سستی بجلی بنانے والے کارخانے شامل ہیں، 9 پاور پلانٹس دسمبر 2021 سے بلوں کی عدم ادائیگی اور ایندھن خریدنے کے پیسے نہ ہونے کے سبب بند پڑے ہیں، 9 پاور پلانٹس مجموعی طور پر 3 ہزار 535 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، فنی خرابیوں کی وجہ سے بند 18 کارخانے مجموعی طور پر 3 ہزار 605 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔اجلاس کے حوالے سے ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے صورتحال پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے نقائص اور فنی خرابیاں فوری دور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوام لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں، خدارا احساس کریں، ایسی غفلت ، لاپروائی ناقابل برداشت ہے، فوری اقدامات کریں۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button