تازہ ترین

اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا معاملہ 25 مارچ کے بعد ہی شروع ہوگا، فواد چودھری

اسلام آباد (آوازچترال ) وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ اوآئی سی حکومت یا اپوزیشن کا نہیں پاکستان کا معاملہ ہے،21 سے23 تک ایوان اسپیکر کے نہیں وزارت خارجہ کے پاس ہوگا، عدم اعتماد کا معاملہ 25 مارچ کے بعد ہی شروع ہوگا، سمجھ نہیں آرہی کہ بلاول بھٹو جان بوجھ کرایسا کررہے یا ان کو سمجھ نہیں۔ انہوں نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اوآئی سی حکومت یا اپوزیشن کا معاملہ نہیں ہے بلکہ پاکستان کا معاملہ ہے، کوئی انڈین اس طرح بات کرے تو الگ بات، سمجھ نہیں آرہی کہ بلاول بھٹو کو سمجھ نہیں ہے یا جان بوجھ کر ایسا کررہے ہیں، کوئی بھی شخص کس طرح ملک کے خلاف بیان دے سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ 21 سے 23 تک ایوان اسپیکر کے پاس نہیں وزارت خارجہ کے پاس ہوگا، اس لیے اجلاس ہو نہیں سکتا، اسپیکر بہتر بتا سکتے ہیں اجلاس کب بلایا جائے گا، لیکن اجلاس 24، 25 کے بعد ہی ہونا چاہیے۔   دوسری جانب متحدہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کیلئے پیر تک قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن کی اعلیٰ قیادت پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان میڈیا سے مشترکہ گفتگو کررہے تھے۔ صدر ن لیگ شہباز شریف نے کہا کہ سندھ ہاؤس میں کل انتہائی افسوسناک واقعہ ہوا، بلوائیوں نے تشدد کیا، دیواریں پھلانگیں، سفاکانہ ہوا، اس کی مذمت کرتے ہیں، یہ عمران نیازی کی ایماء پر ہوا ہے۔ یہ حملہ سندھ پر نہیں پاکستان کی دھرتی پر ہوا ہے۔ یہ واقعہ معمولی واقعہ نہیں ہے، کہتے ہیں ارکان اسمبلی کے ووٹ کو نہیں مانتے، ان کو 10لاکھ مجمعے میں سے گزر کرجانا ہوگا۔ پاکستان کی جمہوریت جس کیلئے اپوزیشن نے بڑا دل کیا اس کے باوجود کے بدترین دھاندلی ہوئی ۔دھاندلی کی پیداوار حکومت اور وزیراعظم کو اس لیے برداشت کیا کہ جمہوریت کا پودا کہیں کھلنے سے پہلے مرجھا نہ جائے، وہ شخص جو کنٹینر پر ناخدا کی آواز میں بولتا تھا اس نے آج جمہوریت کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ پاکستان کے اندر فاشزم اور خدانخواستہ ہوگی۔ وہ شخص تحریک عدم اعتماد کیخلاف اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے تمام حدیں پھلانگنے کو تیار ہے۔ کہتا ہے یہ لوگ خچر ہیں، انہوں نے پیسے لیے ہیں۔ جبکہ ان کے معتبر اتحادیوں نے منہ پر طمانچہ مارا کہ ایک دھیلا کسی کو پیسا نہیں دیا گیا۔ حکومتی ارکان سورة یٰسین پر ہاتھ رکھ کر کہہ رہے کہ انہوں نے ایک پیسا نہیں لیا، کیونکہ ہم اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے۔ ہم اپنے حلقوں میں مہنگائی بے روزگاری کا ازالہ کرنے کیلئے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے۔چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں پی ٹی آئی نے ہارس ٹریڈنگ کی، بلوچستان میں ہارس ٹریڈنگ کی۔آزاد کشمیر، گلگت بلتستان میں ہارس ٹریڈنگ نہیں کی گئی؟پنجاب میں مسلم لیگ ن کے 6ممبران کو الگ کیا گیا، سلیکٹڈ وزیراعظم خود ان ممبران سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملا،ساری دنیا نے دیکھا۔ کیا وزیراعلیٰ ہاؤس ایک گھناؤنے جرم میں ملوث نہیں ہوا؟عمران نیاز ی کو ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں ہم آئین وقانون کا راستہ اپنانا چاہتے ہیں، جس کو جیت کا یقین ہو، وہ کبھی لڑائی نہیں چاہتے۔اسپیکر اسمبلی عمران خان کے آلہ کار نہ بنیں، ورنہ تاریخ اور عوام معاف نہیں کریں گے۔کمشنراور آئی جی اسلام آباد کو وارننگ دیتا ہوں کہ اگر آپ نے آئینی و قانونی راستے میں رکاوٹ ڈالی اور عمران خان کے آلہ کار بنے تو قانون آپ کو اپنی گرفت میں لے گا، پھر ہم سے گلہ مت کرنا،قانون آپ کو کٹہرے میں کھڑا کرے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ آئین وقانون کے راستے پر چل کراپنا حق استعمال کرنا چاہتے ہیں، اسپیکر صاحب ابھی وقت ہے عمران خان کے آلہ کار نہ بنیں، اسپیکر نے تاخیری حربے استعمال کیے تو اسمبلی ہال میں دھرنا دیں گے، اسپیکر کو وارننگ دیتا ہوں آئینی رول ادا کریں، اوآئی سی کے مہمان پوری قوم کے مہمان ہیں، اوآئی سی کی آڑ میں قانون شکنی نہیں کرنے دیں گے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ وزیراعظم عمران خان اکثریت کھوچکا ہے، یہ پاکستان اور عوام کی جیت ہے۔ عمران خان اپنی شکست دیکھ رک غیرجمہوری رویہ اپنا رہا ہے، پہلے پارلیمان لاجز پر حملہ کیا، پھر سندھ ہاؤس پر حملہ کیا جو کہ وفاق پر حملہ ہے، دھمکی دی کہ وہ نہیں کھیل سکتا وہ کسی کو نہیں کھیلنے دے گا، وہ دھونس دھاندلی سے بچنا چاہتا ہے ، حکومت سازش کے تحت چاہتی ہے کہ آئینی بحران پیدا ہو اور تیسری قوت کو موقع مل جائے۔ پاکستان کی جمہوری جماعتیں عمران خان کو خبردار کرتے ہیں کہ آئیں مقابلہ کریں، پوری زندگی کھلاڑی رہے ہو، بال ٹمپرنگ نہ کریں۔ اسپیکر کو کہتا ہوں کہ آپ کے آخری دن ہیں لیکن اسپیکر بنیں۔ پی ٹی آئی کی میٹنگز میں جانا اسپیکر کے عہدے کی توہین ہے۔ اسپیکر کو خبردار کرتا ہوں کہ اگر پیر کواجلاس میں عدم اعتماد کی تحریک نہ لائی گئی تو ایوان میں بیٹھے رہیں گے۔ ہمیں پتا چلا کہ اسپیکر آئین، قانون اور پالیمانی رولز توڑنے کیلئے تیار ہے،وہ بہانہ بنائے گا کہ پیر کو اجلاس کا آخری دن ہے، لیکن رولز کے مطابق قومی اسمبلی کے پہلے روز ہی تحریک پیش کرنا ہوتی ہے، اگر اسپیکر نے پیر تک عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں کرتے تو ایوان سے نہیں اٹھیں گے، پھر دیکھیں گے کہ اوآئی سی اجلاس کیسے ہوگا؟ اپوزیشن بڑی ذمہ داری کے ساتھ چل رہی ہے، اپوزیشن نے بڑے کارڈ استعمال نہیں کیے، اگر آئین قانون کو فالو نہیں کیا گیا تو ایوان میں بیٹھے رہیں گے اور تب تک بیٹھیں گے جب تک حق نہیں مل جاتا۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button