تازہ ترینکاروبار

کیا آپ کو پتا ہے کہ یوکرین کا سب سے امیر تارکِ وطن ایک پاکستانی ہے؟ دولت جان کر آپ کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں

کیف (  آواز چترال) روس نے یوکرین کے ساتھ جنگ چھیڑ دی ہے جو کہ بالکل بھی حیرت کی بات نہیں ہے کیونکہ ایک طویل عرصے سے  روس کے اردارے صاف نظر آ رہے تھے  لیکن پاکستانیوں کو  یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یوکرین میں سب سے امیر تارکِ وطن شخص کا تعلق پاکستان سے ہے۔ محمد ظہور نامی پاکستانی کے یوکرین میں اربوں کے اثاثے ہیں اور وہ دونوں ملکوں میں تعلقات کی بہتری کیلئے بھی کام کرتے رہتے ہیں۔   وکی پیڈیا پر دستیاب کیا آپ کو پتا ہے کہ یوکرین کا سب سے امیر تارکِ وطن ایک پاکستانی ہے؟ دولت جان کر آپ کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں

معلومات کے مطابق کراچی میں پیدا ہونے والے محمد ظہور  سنہ  1974 میں سکالر شپ پر سوویت یوکرین میں میٹالرجی کی تعلیم حاصل کرنے گئے تھے۔ تعلیم مکمل ہونے کے بعد وہ واپس آگئے اور پاکستان سٹیل مل میں کام کرتے رہے۔ سنہ 1987 میں وہ روس کے دارالحکومت ماسکو منتقل ہوئے جہاں انہوں نے ایک تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والے کاروباری شخص کے ساتھ مل کر اپنی ٹریڈنگ کمپنی کی بنیاد رکھی۔ محمد ظہور آئی ایس ٹی آئی ایل گروپ کے

سربراہ ہیں جو  ایک سرمایہ کاری کی کمپنی ہے۔ کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے سنہ 1991 میں میٹلز رشیا کے نام سے اپنی کمپنی کی بنیاد رکھی تھی جو بعد میں آئی ایس ٹی آئی ایل گروپ میں تبدیل  ہوگئی۔  یہ گروپ اپنے ابتدائی  پانچ سال میں ہی دنیا کے سٹیل کے 20 بڑے گروپوں میں شامل ہوگیا جس کی سالانہ برآمدات دو ملین ٹن تک پہنچ چکی تھیں۔  سنہ 2008 میں انہوں نے اپنی دونیستک سٹیل مل ایک روسی رکنِ پارلیمان کو 700  ملین سے ایک  ارب

ڈالر کے درمیان فروخت کی۔  صرف یوکرین میں ان کے آئی ایس ٹی آئی ایل گروپ کی سرمایہ کاری کا حجم 400 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔ یوکرین میں لیپ زگ کے نام سے ہوٹل، دفاتر، فلم اینڈ ٹی وی سٹوڈیو، پلاسٹک کی مصنوعات  بنانے والی کمپنی الیانا، ٹرمینل لاجسٹکس اور کیف پوسٹ نامی اخبار بھی  محمد ظہور کی ملکیت ہے۔   انہوں نے 28 جولائی 2009 کو یوکرین کا سب سے پرانا انگریزی زبان کا اخبار کیف پوسٹ خریدا۔ کیف پوسٹ کی اشاعت کا آغاز 18 اکتوبر 1995 کو امریکی شہری جیڈ سندن نے کیا تھا۔ انہوں نے 28 جولائی 2009 کو یہ اخبار محمد ظہور کو 1.1 ملین ڈالر میں فروخت کیا ۔ بعد ازاں اکتوبر

سنہ 2018 میں محمد ظہور نے کیف پوسٹ کو ایک شامی تارکِ وطن عدنان کیوان کو ساڑھے تین ملین ڈالر میں  فروخت کردیا تھا۔   جب سنہ 2014 میں روس نے  کریمیا پر قبضہ کیا تو محمد ظہور کے بہت سے اثاثے بھی کریمیا میں رہ گئے۔ اس حوالے سے انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ نہ تو روس کی جانب سے ان کے اثاثے واپس کیے گئے ہیں اور نہ ہی انہیں ایسی کوئی امید ہے۔ محمد ظہور یوکرین کے سب سے امیر تارکِ وطن ہونے کے ساتھ

ساتھ انتہائی متحرک شہری بھی ہیں جب کہ وہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کیلئے بھی کوشاں رہتے ہیں۔ کیف میں پاکستانی سفارتخانے میں ہونے والی  قومی دن کی تقریبات  میں بھی محمد ظہور شامل  ہوتے رہتے ہیں۔   وہ گزشتہ برس اپنی بھابھی کے انتقال پر پاکستان آئے تھے۔ وہ اپنا زیادہ وقت یوکرین اور برطانیہ میں گزارتے ہیں کیونکہ ان کے پاس برطانوی شہریت بھی ہے۔ انہوں نے سنہ 2003 میں یوکرینی گلوکارہ کمالیہ سے شادی کی تھی جن سے ان کی دو بیٹیاں ہیں۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button