پر اسرار بیماری یا پولیو قطروں کا ری ایکشن ،آٹھ ماہ کی عمر کے جڑوان بھائی جان بحق ۔
![](https://awazechitral.com/wp-content/uploads/2021/11/bachea.jpg)
چترال ( محکم الدین ) پر اسرار بیماری یا پولیو قطروں کا ری ایکشن ،آٹھ ماہ کی عمر کے جڑوان بھائی جان بحق ۔ والدکا واقعےکی انکوائری کا مطالبہ ۔ چترال شہر کے مقام گہتک
دنین میں گذشتہ روز خسرہ و روبیلا مہم کے دوران جڑوان بھائی محمد اور احمد پسران مجیب الرحمن عمر آٹھ ماہ کو پولیو کے قطرے پلائے گئے ۔ لیکن گھر پہنچنے کے بعد دونوں بچوں کو الٹیاں اور دست آنے شروع ہوئے ۔ والد مجیب الرحمن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ۔ کہ میرے دونوں بیٹے پولیو قطرے پینے سے پہلے ٹھیک ٹھاک تھے ۔لیکن پولیو
کے قطرے پلانے کے کچھ دیر بعد اچانک الٹیاں آنے شروع ہوئے ۔ اور دست جاری ہوئے۔ جس پر ہم نے انہیں فوری طور پر چلڈرن سپشلسٹ کو دیکھایا ۔ اور انہوں نے معائنے کے بعد ادویات جاری رکھنےکی ہدایت کی ۔ لیکن علاج کے باوجود الٹی اور دستوں کا سلسلہ نہ رکا ۔ بالاخر چوبیس گھنٹوں کے اندر ماں کی گود خالی ہو گئی ۔ جس سے ہمارا پورا خاندان شدید صدمے سے دوچار ہے ۔ اور یہ صدمہ ہمارے لئے نا قابل برداشت ہو چکا ہے ۔ کہ آخر کیونکر ہم نے اپنے تندرست جڑوان بچوں کو موت کے منہ میں دھکیلنے کا موقع فراہم کیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس دردناک واقعے کی انکوائری ہونی چاہیئے ۔ اس حوالے سے انتظامیہ کی طرف فوکل پرسن اسسٹنٹ کمشنر چترال سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی ۔ لیکن
بات نہ ہو سکی ۔ تاہم ای پی آئی کو آرڈنیٹر چترال لوئر ڈاکٹر فرمان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بچوں کے المناک موت پر افسوس کا اظہار کیا ۔ لیکن انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی ۔ کہ پولیو قطرے پلانے کی وجہ سے ان بچوں کی اموات واقع ہوئی ہیں ۔ بلکہ یہ جڑوان بچے پیدائش کے بعد ہی کمزور اور نحیف تھے ۔ اور ان کو کئ امراض پہلے سے لاحق تھیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں ہزاروں بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں ۔ لیکن کہیں بھی ایسا واقعہ سامنے نہیں آیا ۔ اس لئے یہ الزام بالکل غلط اور بے بنیاد
ہے ۔ کہ پولیو قطروں کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا ہے ۔ ڈاکٹر فرمان نے کہا ۔ گو کہ یہ مہم خسرہ اور روبیلا کی ویکسنیشن کیلئے ہے ۔ لیکن اس موقع سے فائدہ اٹھا کر بچوں کو پولیو کے قطرے بھی پلائے جاتے ہیں ۔ کیونکہپولیو کے قطرے انسان کو مستقل اپاہج ہونے سے بچانے کا واحد علاج ہیں۔ جس کی بیماری اور جراثیم کو ختم کرنے کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔