تازہ ترین

ایون کالاش ویلیز روڈتاخیری حربے استعمال کرکے ایون و کالاش وادیوں کے لوگوں کو ٹرخانے کی کوشش نہ کی جائے

چترال ( محکم الدین )ایون کالاش ویلیز روڈ کے تعمیری کام شروع کرنے میں مسلسل تا خیر کے خلاف ایک زبردست احتجاجی جلسہ بمبوریت کے مقام برون میں منعقد ہوا ۔ جس میں ایون ، رمبور ، بریر اور بمبوریت سے بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔ جلسے میں کالاش خواتین کے علاوہ سیاحوں نے بھی شرکت کی ۔ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ۔ کہ صوبائی حکومت ایون کالاش ویلیز روڈ کیلئے دو ارب روپے منظور کرنے کا اعلان کر چکی ہے ۔ جس کی خوش خبری معاون خصوصی وزیر اعلی خیبر پختونخوا وزیر زادہ دے چکے ہیں ۔ لیکن نہ جانے منصوبے پر کام مسلسل تاخیر کا شکار ہو چکا ہے ۔ جس کی

وجہ سے یونین کونسل ایون کے عوام میں ایک تشویش پائی جاتی ہے ۔ اس لئے عوام کو مطمئن کرنے کیلئے مزید تاخیر کئے بغیر کام شروع کیا جائے ۔ مقررین نے کہا ۔ کہ ایون کالاش ویلیز روڈ سٹریٹیجک لحاظ سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ جبکہ سیاحت پر اس کی تعمیر کے مثبت اثرات علاقے کی معاشی ترقی و خوشحالی کے ضامن ہوں گے ۔ موجودہ حالات میں اس روڈ کی وجہ سے مقامی لوگ اور سیاح انتہائی اذیت اور ذلت سے دوچار ہیں ۔ آدھے گھنٹے کے راستے میں جہاں مقامی لوگوں اور سیاحوں کے پانچ سے چھ گھنٹے ضائع ہوتے ہیں ۔ وہاں آسمان پر چڑھے کرایے برداشت کرنا لوگوں کیلئے ناممکن ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی طرف سے کالاش ویلیز کے کئی منصوبوں کیلئے فنڈز کی فراہمی قابل ستائش ہے ۔ مگر ایون کالاش ویلیز روڈ کی تعمیر علاقے کا بنیادی مسئلہ ہے

۔ اس لئے اس کو اولیت دی جانی چاہئیے ۔ دیگر منصوبے ثانوی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اس لئے موجودہ حکومت سے پر زور مطالبہ ہے ۔ کہ وقت ضائع کئے بغیر اس روڈ پر عملی کام کا آغاز کیا جائے ۔ اور تاخیری حربے استعمال کرکے ایون و کالاش وادیوں کے لوگوں کو ٹرخانے کی کوشش نہ کی جائے۔ مقررین نے کہا ۔ کہ اگر واقعی حکومت نے دو ارب روپے کی منظوری دی ہے ۔ تو سیکشن فور لگا کر سڑک کیلئے زمینات لینے کا کام کیوں شروع نہیں کیا جارہا ۔ جس کی وجہ سے عوام میں حکومت کے خلاف بد اعتمادی بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے انتہائی افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ پاکستان کے اعلی حکام اور آفیسران سب کالاش وادیوں کی سیر کرنے کیلئے آتے ہیں ۔ اور یہاں کے لوگ ہمیشہ ان پر گل پاشی اور گلدستے پیش کرکے ان کی عزت کرتے ہیں ۔ لیکن کسی کو بھی یہ احساس نہیں ہو رہا ۔ کہ تنگ اور خستہ حال سڑکوں پر جانوں کو خطرے میں ڈال کر یہ لوگ کیسے سفر کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ حکومت کی ترجیح مڈکلشٹ ہے ۔ کالاش ویلی روڈ ان کی ترجیح نہیں ہے ۔ ورنہ کالاش ویلیز کو نظر انداز کرکے مڈکلشٹ پر اربوں روپے خرچ کرنے کے منصوبے نہ بنائے جاتے ۔ جس میں چودہ ہزار فٹ بلند برف پوش پہاڑوں کے

اوپر سے چئیر لفٹ کی تنصیب ایک ناکام منصوبے پر پیسے کے ضیاع کے سوا کچھ نہیں ۔
انہوں نے کہا ۔ کہ وزیر زادہ چترال کا ایک قابل فخر بیٹا ہے ۔ مگر یہ بات باعث تعجب ہے ۔ کہ کالاش ویلیز روڈ جس کی تعمیر میں وزیر زادہ کی عزت کا سوال ہے ۔ حکومت کی طرف سے کان نہیں دھرا جا رہا۔ اور مسلسل عوام سے جھوٹ بولا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پچھلی حکومت میں اس روڈ کی تعمیر کیلئے فنڈ منظور ہو چکے تھے۔ لیکن وہ فنڈ اب غائب ہیں ۔ احتجاجی جلسے سےگجرات سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح ڈاکٹر ساجد محمود نے خطاب کرتے ہوئے خدا کا واسطہ دے کر عمران خان سے اپیل کی ۔ کہ کالاش ویلی ایک جنت نظیر وادی ہے ۔ لیکن اس کو دیکھنے کیلئے جہنم کے راستے سے آنا پڑتا ہے ۔ سیاح اور مقامی لوگوں دونوں پر رحم کھا کر اسے تعمیر کیا جائے ۔ مقررین نے کہا ۔ کہ ضلعی انتظامیہ مختلف بہانوں سے تاخیری حربہ استعمال کر رہا ہے ۔ جو زیادہ دیر نہیں چلے گا ۔ اور لوگ احتجاج ، دھرنا اور روڈ بلاک کیلئے میدان میں نکل آنے پر مجبور ہوں گے ۔ اس لئے ضروری ہے ۔ کہ اس احتجاج کو سنجیدہ لیا جائے ۔ اس موقع پر سڑک کی تعمیر

کیلئے متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی ۔ مقررین نے یہ بھی مطالبہ کیا ۔ کہ کالاش ویلیز روڈ کو اوٹک درے کے راستے نورستان کے ساتھ لنک کیا جائے ۔ جو نورستان ، بدخشان سے ہوتے ہوئے تاجکستان اور واسطی ایشیا ء تک کاروبار کیلئے اسان ترین اور محفوظ راستہ ہے ۔ مقررین نے ایم این اے مولانا عبد الاکبر اور ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن کو شدید تنقید کا نشانہ بنا یا ۔ اور کہا کہ ان نمایندگان کا کام صرف اپنی تنخواہ کے حصول تک محدود ہو کے رہ گیا ہے ۔ عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں ۔ اگر عوام کے مسائل ان سے حل نہیں ہو پاتے ہیں ۔ تو انہیں استعفی دے دینا چاہئیے ۔ مقررین نے چیتر آر سی سی پل فوری طور پر کھولنے ، سید آباد میں یونیورسٹی کی زمین پر تعمیرات کرنے ، گرلز ڈگری کالج ایون کے تعمیری کام میں تیزی لانے کے ساتھ ، ایون بروز گیس پلانٹ منصوبے کی تعمیر کا بھی مطالبہ کیا ۔ جبکہ ڈی ایف او فارسٹ کی طرف سے بے جاقانون چترال کے غریب عوام پر لاگو کرنے کی شدید مذمت کی گئی ۔ اور مطالبہ کیا گیا ۔ کہ جنگلوں میں پڑا ہوا صدیوں پرانا ملبہ صاف کرنے کی فوری اجازت دی جائے ۔ تاکہ لوگوں کی ایندھن و دیگر ضرورت پوری ہوں ۔ اور جنگل میں نئے پودوں کو افزائش کا موقع مل سکے ۔ احتجاجی جلسے سے رہنما پی پی پی نیاز احمد و وجیہہ الدین سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل عبدالمجید قریشی ، مسلم اینڈ کالاش جوائینٹ آرگنائزیشن کے صدر خلیل الرحمن ، سابق پروڈیو سر پی ٹی وی حبیب الرحمن ، کالاش رہنما عبدالخالق ، سابق ناظم رحمت الہی ، کالاش خاتون کونسلر ملت گل ، سماجی کارکن رحمن شہزادہ ، سکول کی طالبات گلشن بہار ، مینہ بی بی ، نذیر احمد خان ، رہنما پی ٹی آئی عبدالجبار ، سوشل ورکر آصف رضا ، سیاسی و سماجی ورکر انعام اللہ جان ، سیاح ڈاکٹر ساجد محمود (ر) صوبیدار محمد یوسف نے خطاب کیا ۔ جبکہ اس موقع پر معروف شخصیت جندولہ خان ، خیرالاعظم ، حاجی بہادر علی و معززین کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ جلسے کے دوران روڈ کے مطالبے کیلئے نعرے گونجتے رہے ۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button