تازہ ترین

میاں افتخار حسین کی قیادت میں عوامی نشنل پارٹی کے وفد کا دورہ اپر چترال

 اپرچترال(ذاکر محمد زخمی) لوکل باڈیز الیکشن کے خبریں زور پکڑنے کے بعد کچھ بااثر سیاسی قیادت حرکت میں اگئے ہیں۔گزاشتہ جنرل الیکشن کے بعد اپر چترال میں کسی بھی پارٹی کی کی طرف سے کوئی خاص کردار دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔تاہم عوامی نشنل پارٹی ایک بار پھیر بازی لے گئے۔مرکزی اور صوبائی قائدین چترال لوئیر کے قائدین کے ساتھ آج سابق وزیرِ اطلاع اور موجودہ مرکزی جنر سکرٹری اے۔این۔پی میاں افتخار حسین کی قیادت میں آج اپر چترال کا دورہ کیا۔اپر چترال کے پارٹی قیادت اور ورکر پُرتپاک انداز میں ان

کا استقبال کیا۔این۔این۔پی کے سنئیر ترین رہنما شاہ وزیر لال کے خوبصورت لان میں تقریب کا نعقاد کیا گیا۔ جس میں علاقے کے معززین پارٹی کارکن بھر پور انداز میں شرکت ی۔ممتاز قانون دان اور پارٹی کے سنئیر رہنما ممتاز قاضی ایڈوکیٹ نے نظامت کے فرایض نبھائی۔ تلاوت کلام پاک سے تقریب کا آغاز کیا گیا تلاوت کے بعد گزاشتہ روز حادثہ کے نتیجے مرحومین کے لیے دعائے معفرت اور مجروحیں کے صحت یابی کے لیے دعا کی گئی۔ لال شاہ وزیر اپر چترال کے اراکین اور معززین کی طرف سے مہمانوں کو شاندار الفاظ

میں خوش امدید کہا۔خواتین ونگ ملاکنڈ کے صدر خدیجہ سردار نے اس تقریب کے اعراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اپر چترال میں ایک فعال کابینہ سازی کے بعد تحصیل اور یو سیز سطح پر پارٹی کو منظم کرنے کے اشد ضرورت ہے اس لیے عمائدین کے یہاں انے کا مقصد اپر چترال میں پارٹی کو ہر لحاظ سے فعال اور منظم کرنا ہے۔اس کے بعد پارٹی کے سنئیر رہنما سابق چیر مین فضل الرحمٰن اور ریٹائرڈ ایس۔ایم قربان علی نے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے خدمات اور کمزوریوں پر روشنی ڈالتے ہوے انہیں دور کرنے

اور پارٹی کو اپر چترال میں فعال بنانے کے لیے مختلف تجاویز پیش کی۔ان کا کہنا تھا کہ اے۔این۔پی اپنے دورِ حکومت میں چترال لوئیر اور اپر چترال کے لیے نا قابل فراموش خدمات سرانجام دی ہیں۔ اس لیے ائیندہ کے لیے پارٹی کو اپر چترال میں مظبوط اور مستحکم بنانے کی اشد ضرورت ہے جو کہ علاقے کی بہترین مفاد میں ہے۔ قربا ن علی کچھ گلے شکوے اور کمزوریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا۔کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں اے۔این۔پی کی حکومت تھی تو ورکروں کو وہ مقام نہیں دیا گیا جو ان کا حق تھا ان کا مزید کہنا تھا کہ شندور صوبہ

خیبر پختونخوا کی پہچان ہے موجودہ حکومت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے متنازعہ بنانے کی کوشش میں مصروف ہے جو کسی بھی طرح قابلِ قبول نہیں۔ عوامی نشنل پارٹی اس سلسلے پہلے بھی کردار ادا کر چکی ہے اب بھی اس میں بھر پور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ممتاز سوشل ورکر اور پی۔پی۔پی کے دیرانہ رفیق رحمت سلام لال بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ میں اے۔این۔پی کا کوئی رکن نہیں ہوں تاہم شرافت اور انسانیت کا تقاضا ہے کہ جو بھی علاقے کے لیے اچھے کام کریں ان کے کام کو

سرہنا چاہیے۔ اے،این،پی اپنے دورِ حکومت میں چترال کے لیے وہ کام کر چکے ہیں جو کسی کے تصور میں بھی نہیں۔ حالانکہ ان کے پاس نہ کوئی سیٹ تھی نہ کہ چترال میں ان کو خاطر خواہ ووٹ ملے تھے۔ انہوں نے سٹلمنٹ کے موجودہ نظام کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے۔ اے۔این۔پی کو صوبے میں کردار ادا کرنے کی استدعا کی۔عوامی نشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سکرٹری اور سابق انفارمشن منسٹر میاں افتخار حسین نے اپنے خطاب میں ورکر اور معززین کا شکریہ ادا کیا کہ ان کا ان کے ساتھیوں کا شاندار انداز میں استقبال کیے۔

پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو منظم کرنے کے لیے ایک مہینے کا وقت دیا۔ اور ساتھ مقررین کے تقریروں کے جواب میں گلے شکوے بھی کئے۔ کہ علاقے میں اے۔این۔پی کو تنظیمی طور پر منظم کرنے میں کوتاہیاں بھر تی گئی ہے۔حالانکہ ایے۔این۔پی کسی مخصوص علاقے سے منسوب جماعت نہیں یہ اس پر اتنا ہی حق چترال کو ہے جتنا پشاور یا چارسدہ میں کسی کو ہے۔اس لیے ائیندہ کے لیے چترال میں اس جماعت کو مظبوط کرنا چترال کے ہی بہتر مفاد میں ہے۔انہوں نے افغانستان کے موجودہ صورت حال پر پاکستان کی پالیسی کو غیر تسلی بخش قرار دے کر حدشہ ظاہرکی کہ اس سے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ پاکستان اس وقت مزید کسی غیر یقینی صورت حال کے متحمل نہیں ہو سکتا۔ آپ نے شندور کے مسلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شندور نہ صرف چترال کی پہچان ہے بلکہ خیبر پختونخوا کی پہچان ہے جو بین الاقوامی طور پر مسلم ہے۔ اس کو متنازعہ بنانے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دی جائیگی۔تقریب کے اختیتام پر صدرِ تقریب ریٹائرڈ پرنسپل سعید اللہ جان نے صدراتی خطاب کے بعد تقریب کے اختیتام کا اعلان کیا۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button