تازہ ترین

خیبرپختونخواکیلئے44ارب روپے کے منصوبے

پشاور(آوازچترال رپورٹ)۔وفاقی حکومت نے نیشنل ایگری کلچرایمرجنسی کے تحت خیبرپختونخواکے 44ارب روپے کے گیارہ منصوبوں کی منظوری دے دی ہےمذکورہ منصوبوں میں 12 بلین روپے وفاقی حکومت فراہم کرے گی جبکہ 23 بلین روپے صوبائی حکومت کا حصہ ہوگا اور باقی ماندہ نو بلین روپے زمیندار بطور حصہ ڈالیں گے اس سلسلے میں صوبائی سطح پر زرعی ترقی کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقد مشاورتی اجلاس کا انعقاد بھی ہو چکا ہے جس میں وزیرزراعت ولایؤسٹاک ،ماہی پروری محب اللہ خان،سیکرٹری زراعت محمد اسرار خان،چیف پلانینگ افسر سید مرتضیٰ شاہ ،ڈی جی لائیوسٹاک ڈاکٹرشیرمحمد نے شرکت کی۔خیبر پختونخوا کے زراعت و لائیو سٹاک شعبے کے 11 منصوبوں کی سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی CDWP میں شامل کرنے کے لیے پروینشنل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی ADWDS نے منظوری بھی دی ہے۔ان منصوبوں میں زیر زمین پانی کو محفوظ کرنا،14 ہزار آبی کھالوں کی تعمیر و مرمت،5000 پانی ذخیرہ کرنے کے ٹینکس،34ہزار ایکڑ زمین کی ہمواری، 700 ٹیوب ویلوں پر شمسی توانائی کے نظام کی تنصیب،3000 حفاظتی پشتوں کی تعمیر کے علاوہ چار ہزار ایکڑ رقبے پر باغات،فصلات اور دیگر چارہ جات کی کاشت شامل ہیں۔اسی طرح چار منصوبے گندم،چاول،گنے اورتیل دار اجناس کی ترقی اور پیداوار میں اضافے کے لیے بھی شامل کیے گئے ہیں۔ان منصوبوں کے تحت زمین داروں کو ان فصلوں کی کاشت کے لیے زرعی مشینری اور رعایتی نرخوں پر کیمیائی کھاد مہیا کی جائی گی لائیوسٹاک کی ترقی اور مرغبانی کے فروغ نئے بھی چار منصوبے شامل ہیں جن کے تحت ایک لاکھ بیس ہزار بچھڑوں کو محفوظ اور فروع کیا جائے گا جبکہ ایک لاکھ بیس ہزار بچوں کو قبل از وقت ذبح کرنے سے بچانے کا منصوبہ بھی ان منصوبوں کا حصہ ہے۔اس طرح مرغبانی کی صنعت کو فروغ دینے کی غرض سے غریب خاندانوں کو فی خاندان دس مرغیاں اور دو مرغے مہیا کیے جائیں گے جبکہ چھ لاکھ مال مویشیوں کو بیماریوں کے تدارک کے حفاظتی ٹیکے بھی لگائے جائیں گے۔ماہی پروری کے منصوبوں کے تحت ٹھنڈے علاقوں میں 287 ٹراوٹ مچھلی فارم تعمیر کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ زراعت و لائیو سٹاک کی ترقی کے لیے صوبائی وزیر زراعت و لائیو سٹاک محب اللہ خان نے ہر فورم پر کوشش کی ہے اور ان کی کاوشوں کی وجہ سے مذکورہ 11 منصوبے صوبے سے منظور کیے گئے تاکہ صوبے کے قریب ذمین داروں اور مویشی پال حضرات کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جائے اور ان کو حکومتی ترقیاتی اقدامات کے فوائد مل سکیں۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button