تازہ ترین

حکومت نے اپنے منشور اور وعدے کے مطابق ملک کو مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بنانے کی طرف کوئی قدم نہ اٹھایا تو عوام زیادہ دیر خاموش رہیں گے نہ حکومت کو برداشت کریں گے ۔ سراج الحق

لاہور(آوازچترال رپورٹ)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت نے اپنے منشور اور وعدے کے مطابق ملک کو مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بنانے کی طرف کوئی قدم نہ اٹھایا تو عوام زیادہ دیر خاموش رہیں گے نہ حکومت کو برداشت کریں گے ۔ حکومت چاہے یا نہ چاہے ، عوام چاہتے ہیں کہ پاکستان کو اس کے قیام کے اس عظیم مقصد سے ہم آہنگ کیا جائے جس کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا ۔ پاکستان محض ایک جغرافیہ نہیں ، ایک نظریہ ہے ۔ جماعت اسلامی نے حکومت کو نیک نیتی سے اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرنے کامشورہ بھی دیامیڈیا ور پارلیمنٹ میں اس کے وعدوں کا خیر مقدم بھی کیا مگر حکومت کی 125 دنوں کی کارکردگی مایوس کن ہے ۔ حکومت اپنے وعدوں کے علی الرغم ملک کو لبرل اور سیکولر ریاست بنانے کے ایجنڈے پر کاربند ہے جس کی واضح مثا ل قومی اسمبلی میں شراب پر پابندی کے بل کی مخالفت ہے ۔ حکومت نے احتساب کے نعرے کو سیاست کے لیے استعمال کیا اگر کرپشن فری پاکستان حکومت کی ترجیح ہوتا تو احتساب پر موجود گردو غبار چھٹ چکا ہوتا اور لوٹی گئی قومی دولت کی واپسی کا میکنزم بن چکا ہوتا ۔ جماعت اسلامی کی شوریٰ نے کرپشن فری پاکستان تحریک کے دوسرے فیز کی منظوری دیدی ہے ۔کرپشن کے ناسور کو جڑوں سے ختم کرنے کے لیے جماعت اسلامی کرپشن فری پاکستان تحریک کو مزید فعال اور موثر بنائے گی اور 18 جنوری سے 17 فروری تک ملک کے بڑے بڑے شہروں میں عوامی جلسے کرے گی اور کرپشن کے میگا سکینڈلز کے فیصلوں پر زور دے گی ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے مرکزی مجلس شوریٰ کے تین روزہ اجلاس کے بعد منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن ، محمد اصغر اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اس وقت ملک میں عدم استحکام ، الجھاؤ اور تلخیاں ہیں جس سے ظاہر ہوتاہے کہ عوام کی طرح خود حکمران بھی اپنی کارکردگی سے مطمئن نہیں اسی لیے وزیراعظم کی طرف سے قبل از وقت الیکشن کی بات بھی سامنے آئی ۔امن عامہ کی صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے دہشتگردی نے ایک بار پھر سر اٹھالیا ہے ۔ چیف جسٹس نے پنجاب حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے حکومت کو آئینہ دکھایا ہے ۔ سب جانتے ہیں کہ حالات نارمل نہیں ہیں خاص طور پر گزشتہ پانچ ماہ میں معیشت کا بیڑا غرق ہوگیاہے ۔سعودی عرب ، عرب امارات کی امداد کے باوجود معیشت میں کوئی بہتری نہیں آسکی ۔ روپیہ کی قدر میں 32 فیصد تک کمی آئی ہے اور ڈالر جو پہلے 100 روپے کا تھا ، وہ 144 روپے تک جا پہنچا ہے ۔ مہنگائی سے عام آدمی رو رہاہے ۔ تجارت پیشہ لوگ سخت اضطراب کا شکار ہیں ۔ ڈاکٹر فرخ سلیم جیسے نامور معاشی ماہر جنہیں حکومت نے خود مشیر بنایا تھا ، وہ گواہی دے رہے ہیں کہ معیشت کی بہتری حکومت کے کسی ایجنڈے میں نہیں ۔ عوام سی پیک کے حوالے سے بھی پریشان ہیں کہ کہیں حکومت نے اس منصوبے کو پس پشت تو نہیں ڈال دیا ۔ قوم سخت کنفیوژ اور مخمصے میں ہے۔انہوں نے کہاکہ قوم کی بھلائی اس میں ہے کہ عدالتوں پر اس کا اعتماد بحال ہو جائے ۔ چیف جسٹس صاحب کی ریٹائرمنٹ میں چند ہی دن باقی ہیں لیکن اگر وہ چاہیں تو ان دنوں میں بھی بہت کچھ ہوسکتاہے ۔ انہیں عدالتوں میں پڑے لاکھوں مقدمات پر از خود نوٹس لیتے ہوئے ان مقدمات کو جلد نپٹانے اور لوگوں کو انصاف مہیا کرنے کی طرف توجہ دینا ہوگی ۔
سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد ان علاقوں کو لاوارث چھوڑ دیا گیاہے ۔ ان علاقوں کی بحالی کے لیے حکومت نے جس پیکیج کا اعلان کیا تھا ، اس پر مکمل خاموشی ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ قبائل کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے اور انہیں این ایف سی ایوارڈ سے تین فیصد حصہ اور سوا ارب روپے کے بحالی فنڈ دیے جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بھی حکومت کا رویہ ناقابل فہم ہے ۔ مقامی حکومتیں جمہوریت کی نرسری اور اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کا ذریعہ ہیں ۔ حکومت بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ایک ٹائم فریم دے اور اپنی حکمت عملی کا واضح اعلان کرے ۔ کشمیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پانچ فروری کا پورا ہفتہ اظہار یکجہتی کشمیر کے طور پر منائے گی ۔ ہم کشمیری بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ حکومت کشمیر کی آزادی کا ایک روڈ میپ دے ۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button