تازہ ترین

حکومت اب تک چوری کی گئی دولت میں سے ایک پائی بھی وصول نہیں کر سکی ۔نعرے اور وعدے تو بہت ہیں مگر نتیجہ کچھ بھی نہیں ۔ سینیٹر سراج الحق

لاہور(آوازچترال نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت اب تک چوری کی گئی دولت میں سے ایک پائی بھی وصول نہیں کر سکی ۔نعرے اور وعدے تو بہت ہیں مگر نتیجہ کچھ بھی نہیں ۔2018 ء کے انتخابات کے بعد قوم نے ابھی تک کوئی تبدیلی نہیں دیکھی ۔ ملک کو جن سنگین مسائل کا سامنا تھا، ان میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔ قوم غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری کی دلدل میں پھنس چکی ہے ۔ کروڑوں نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیے روزگار کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں ۔ 2018 ء جس کے دو دن باقی ہیں ، اس کے دامن میں مولانا سمیع الحق ، طاہر داوڑ اور علی رضا عابدی کے خون کے چھینٹے ہیں ۔ملک میں لوگوں کو انصاف مہیا کرنا چیف جسٹس آف پاکستان کی ان کی اولین ذمہ داری ہے ۔ ڈیم کی تعمیر اور ہسپتالوں کے دورے خوش آئند ہیں مگر اپنی ریٹاٹرمنٹ سے قبل انہیں عدالتوں کے خلاف بھی ایک سوموٹو لینا چاہیے ۔ عدالتوں میں لاکھوں مقدمات پڑے ہیں جن کا سالہاسال سے کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ۔ چیف جسٹس اور دیگر ججز حضرات اگر مہینے میں ایک دن کسی مسجد میں بیٹھ کر وہاں کے مقدمات نپٹائیں تو نہ صرف چند ماہ میں انصاف کا بول بالا ہو گا بلکہ ججوں کو عام آدمی کے مسائل سے بھی آگاہی ہوگی ۔ چیف جسٹس اپنی مدت ملازمت ختم ہونے سے پہلے پاکستان سے لوٹی گئی دولت واپس لانے کے لیے کوئی نتیجہ خیز ایکشن لیں تو قوم ان کے اس احسان کو کبھی نہیں بھولے گی ۔ پاکستان پر 100ارب ڈالر کا قرضہ ہے جبکہ پاکستان کے 375 ارب ڈالر دوسرے ملکوں میں پڑے ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں کارکنوں کے ا جتماع سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ چیف جسٹس سست عدالتی نظام کے خلاف سوموٹو ایکشن لیں ملک بھر کی عدالتوں میں لاکھوں کیسز حل طلب ہیں اگر یہ کیسز سنے جائیں تو وہ چودہ اگست کو بھی چھٹی نہیں کرسکیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے دولت چھپا رکھی ہے ان کے خلاف ایکشن لینا بھی ضروری ہے ۔ دولت کے بارے میں تمام ڈاکومنٹیشن غلط ہے ۔ چھپائی گئی دولت قرضوں سے سو گنا زیادہ ہے ۔ سپریم کورٹ ان اداروں کے خلاف بھی ایکشن لے جنھوں نے دولت چھپانے میں سہولت کاری کی ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت بھی اسٹیٹس کو کے اسی نظام کو جاری رکھے ہوئے ہے جس کی محافظ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ تھیں اور جسے فوجی ڈکٹیٹروں نے دوام بخشا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ عوام نے نئی حکومت سے جو توقعات لگا رکھی تھیں وہ مایوسی میں بدل گئی ہیں ۔ ڈالر کی اونچی پرواز سے بیرونی اور اندرونی قرضوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔ حکومت سوائے بیانات اور اعلانات کے ابھی تک کچھ نہیں کر سکی ۔ مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست کا نعرہ لگانے والوں نے اس طرف کوئی قدم نہیں اٹھایا البتہ گیارہ سو سینما بنانے اور دھوم دھام سے بسنت منانے کا اعلان کر کے اپنے مغربی آقاؤں کو خوش کرنے کی کوشش ضرور کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ لوگ روزگار ، تعلیم ، علاج اور چھت چاہتے ہیں جبکہ حکومت پتنگیں اڑانے کی باتیں کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب تک سودی نظام کا خاتمہ نہیں ہوتا ، معیشت میں بہتری نہیں آسکتی ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی جنوری 2019 ء سے کرپشن فری پاکستان تحریک کو تیز کرنے کے لیے ربطہ عوام کا آغاز کر رہی ہے اس تحریک میں عوام کو کرپشن اور بد دیانتی کے خلاف منظم اور بیدار کیا جا ئے گا۔سینیٹر سراج الحق نے کشمیر میں جاری بھارت کے مظالم اور قابض فوج کی ریاستی دہشتگردی پر اقوا م متحدہ اور عالمی اداروں کی خاموشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کئی ماہ سے روزانہ چھ تا دس کشمیریوں کو قتل کر رہاہے اس قتل عام کے پیچھے بھارتی عزائم کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہیں ۔ پہلے وہ الزام عائد کرتا تھاکہ کشمیر میں لڑنے والے سرحد پار سے آتے ہیں مگر اب پوری دنیا جان چکی ہے کہ کشمیر کی تحریک آزادی مقامی آبادی نے شروع کی اور وہی اس کی کامیابی کے لیے 70 سال سے جانی اور مالی قربانیاں دے رہے ہیں ۔ اب پی ایچ ڈی ڈاکٹرز ، انجینئرز اور یونیورسٹیز کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اس تحریک میں شامل ہوچکے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور عالم اسلام کو تحریک آزادی کشمیر سے لاتعلق نہیں رہنا چاہیے اور کھل کر اس کی حمایت کرنی چاہیے ۔
ا

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button