تازہ ترین

چترال کے ایل پی جی ڈیلران پر اگر حالیہ ظلم برقرار رہا تو ان کو اپنے اس کاروبار کے بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

چترال(نمائندہ آوازچترال)چترال کے ایل پی جی ڈیلران نے اپنے ایک مشترکہ اخباری بیان میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پی ٹی ائی کی حکومت ایک طرف انصاف کی بات کرتی ہے ۔چونکہ انصاف برابری کی بنیاد پر قائم ہوتی ہے مگر ہمارے پی ٹی ائی کے چند عہدہ داران کی طرف سے نہ صرف گیس ڈیلران کی معاشی قتل ہوا ہے بلکہ گیس صارفین کے لئے بھی کسی اذیت، مصیبت سے کم نہیں ہے۔گیس ڈیلران کا کہنا ہے کہ اس جدید دور میں کوئی بات کسی سے چھپی نہیں رہتی اگر ہمارے پی ٹی ائی کے کسی بھائی یا کسی اور کے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ گیس مارکٹینگ کمپنیاں کسی ڈیلرکو سیلینڈروں کی فری ڈیلوری کرتے ہویا کسی اور قسم کا مراعات اس مد میں دیتے ہو تو وہ سامنے لے ائے بلا تحقیق عوام کو سوشل میڈیاوغیرہ میں گمراہ نہ کیا جائے ۔انصاف کا تقاضا اس طرح پورا نہیں ہوتا ۔اوگراجو کہ وزارت پٹرولیم کے اندر اتا ہے اور وہ بڑے بڑے گیس پروڈیوسرز اور مارکٹنگ کمپنیوں پر قابو نہیں پا سکتا اور چھوٹے دکاندار جو کہ قابو کرنے کے لئے اسان ہیں کو تنگ کیا جاتا ہے مرکز میں پی ٹی ائی کی حکومت ہے اوگرا مرکز کے پاس ہے سندھ میں نہیں ۔ ایک طرف جنگلات لگانے اور جنگلات کی حفاظت کی بات حکومت کی طرف سے کی جارہی ہے تو دوسری طرف جنگلات کی بچت میں اہم کردار ادا کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے۔ڈیلران کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے لاکھوں روپے اس نیت سے انوسٹ نہیں کی ہے کہ ان کو ہر ٹرک لوڈ پر ہزاروں روپیہ کا نقصان ہو۔چترال کے عوام اعلی تعلیم یافتہ اور با شعور ہیں لہذا انٹر نیٹ نے ہمیں ہر جگہ رسائی فراہم کرتا ہے تو ایک تعلیم یافتہ قوم کی حثیت سے اپنا یہ فرض بھی پوری کرنی چاہئے کہ گیس ماکٹنگ کمپنیوں کا فون نمبر ان کے ویب سائٹ سے حاصل کرکے ان سے پوچھا جائے کہ وہ چترال کے گیس ڈیلران کو کس ریٹ پر دیتے ہیں اور آیا کہ کرایہ بھی دیتے ہیں کہ نہیں کمپنی والے ان کو تمام تفصیلات سے اگاہ کریں گے تو اس کے بعد دود ھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوگا۔اگر یہ بھی کسی سے نہیں ہوتا تو ہر ڈیلر اپنے اپنے مارکٹنگ کمپنیوں کے فون نمبرز اور سیلز منیجرز کے نام فراہم کریں گے اس طرح تمام کام اسان ہوگا۔
ڈیلران کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ انتظامیہ ملک کے تمام اضلاع میں کمپنیوں سے ریٹ حاصل کرنے کے بعد اوگرا سے تصدیق کرکے ٹرانسپورٹیشن کاسٹ و دیگر اخراجات کا تعین کرکے ایک مناسب ریٹ لسٹ مقرر کرتے تھے اور یہ سلسلہ ملک کے دوسرے شہروں میں بھی رائج ہے تصدیق کے لئے وہ تمام ریکارڈز ہمارے پاس موجو ہیں جو دوسرے اضلاع کے مجسٹریٹ صاحبان شائع کرتے ہیں ان کا جائزہ لینے کے بعد عوام کو احساس ہوگا کہ واقعی میں چترال کے گیس ڈیلران کے ساتھ کتنا ظلم ہورہا ہے۔ گیس ڈیلران کے ساتھ سینگڑوں لوگوں کی روزی بھی جڑی ہوئی ہے حالیہ دنوں میں وہ بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں ۔ان کا ایک موقف یہ بھی ہے کہ کوئی شخص اگر لاکھوں روپیہ کا کسی کاروبار میں انوسٹ کرتا ہے تو اس کا فائدہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ کسی علاقے کے معیشت کا سہارا بھی بنتا ہے مگر اس حالات میں گیس ڈیلران اپنے اس کاروبار سے تنگ اچکے ہیں اور اگر یہی حالات برقرار رہا تو کوئی شک نہیں کہ چترال میں کوئی گیس لانے کے لئے تیار نہیں ہوگااور بحران پیدا ہوگا نتیجتا جنگلات کی ایندھن کے لئے بے دریغ کٹائی ہوگی ہمارے جنگلات کی صحیح منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے ہم پہلے سے ہی اس عظیم نعمت سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔اخر میں گیس ڈیلران کا کہنا ہے کہ خدا را ہمارے ساتھ تعصبانہ رویہ نہ اپنایا جائے ہم بھی اس ملک کے شہری ہیں ہمیں بھی اس ملک میں جینے اور اپنے لئے روزی کمانے کاحق اتنا ہی ہے جتنا ہمارے خلاف اُنگلی اُٹھانے والوں کا ہے ہم اپنے لئے حلال کاروبار کررہے ہیں اور کوئی نااجائز منافع ہم نہیں لے رہیں اور نہ ہماری ڈسٹرکٹ انتظامیہ سے کوئی ملی بھگت ہے اگر اس سلسلے میں کسی کے پاس کوئی ثبوت موجود ہے تو وہ سامنے لائے اور ہم ہر قسم کے سزا بھگتنے کے لئے تیار ہیں۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button