تازہ ترین

ضلع کونسل چترال میں سال 2018-19کا بجٹ پیش ۔ سیلری کی مد میں 3833.071میلین روپے ، نان سیلری کے ا خراجات جاریہ کی مدمیں 166.335میلین روپے ، ضلع کونسل گرانٹ کی مد میں 14.072میلین روپے اور ضلعی اے ڈی پی کی مد میں 200.547میلین روپے پر مشتمل تھا

چترال (نمائندہ آوازچترال ) ڈسٹرکٹ ناظم چترال مغفرت شاہ نے بدھ کے روز ضلع کونسل چترال میں سال 2018-19کا بجٹ پیش کردیا جوکہ سیلری کی مد میں 3833.071میلین روپے ، نان سیلری کے ا خراجات جاریہ کی مدمیں 166.335میلین روپے ، ضلع کونسل گرانٹ کی مد میں 14.072میلین روپے اور ضلعی اے ڈی پی کی مد میں 200.547میلین روپے پر مشتمل تھا۔ ضلع نائب ناظم مولانا عبدالشکور کے زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں اپنی بجٹ تقریر میں ضلع ناظم مغفرت شاہ نے عمران خان کو وزیر اعظم اور محمود خان کو وزیر اعلیٰ منتخب ہونے پر مبارک بادپیش کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیاکہ وہ چترال کی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کو چترال کی ترقی میں بھرپور مدد فراہم کریں گے جس کے عوام کئی بنیادی سہولیات سے محروم اور مختلف النوع مسائل سے دوچار ہیں۔ انہوں نے اپنی اس عزم کا اعادہ کیاکہ چترال کی ترقی اور غربت وپسماندگی کے خاتمے کے لئے ضلع کونسل میں موجود تمام ارکان کو ساتھ لے کر آگے جانے کو تیار ہیں۔ بجٹ پیش ہونے کے بعد اس پر بحث کا آغازکرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رحمت غازی ، پی پی پی کے غلام مصطفی ، جے یو آئی کے مولانا عبدالرحمن ، شیر محمد ، محمود الحسن مفتی، جماعت اسلامی کے مولانا جمشید احمد، مسلم لیگ (ن) کے محمد حسین نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیاکہ 2017ء کے اے ڈی پی بجٹ کا ایک کوارٹر بھی ریلیز نہیں ہوئی ہے جس سے ضلعی حکومت اور ممبران کونسل کو پیش آمدہ مشکل کا اندازہ بخوبی کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کی طرف سے بجٹ کی ریلیز میں غیر ضروری شرائط عائد کرنے پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہاکہ اگر مرکزی حکومت صوبائی حکومت پر کوئی شرط عائد نہیں کرتی تو یہ شرائط آخر صوبائی حکومت کی طرف سے ضلعی حکومت پر کیوں لگائے جاتے ہیں۔ بجٹ پر بحث جمعرات کے روز جاری رہے گی ۔ ارکان کونسل نے محکمہ ہائے صحت اور پاپولیشن ویلفیر کی کارکردگی کو ناقص قرار دیتے ہوئے کہاکہ دوسرے محکمہ جات پر بھی کڑی نظر رکھی جارہی ہے اور ناقص کارکردگی کے حامل محکموں کے نان سیلری بجٹ روک دی جائے گی جبکہ ان دونوں محکمہ جات کی کارکردگی کو مزید جانچنے کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اجلاس میں محکمہ جات کے افسران کی غیر حاضری پر بھی برہمی کا اظہار کیا گیا۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button