تازہ ترین

خیبرپختونخوا میں قتل ہونیوالی لڑکی عاصمہ رانی توآپ کو یاد ہوگی ، اب اس کا خاندان کس حال کو پہنچ گیا؟ جان کر وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو بھی شرم آجائے گی

پشاور ( آواز چترال) گزشتہ ماہ کوہاٹ میں قتل ہونیوالی میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کے خاندان کو اپنی جان بچانے کے لالے پڑگئے ہیں اور دھمکیوں کے بعد متاثرہ فیملی نے مقدمہ پشاور منتقل کرنے کی درخواست کردی۔ایکسپریس ٹربیون کے مطابق متاثرہ فیملی کی طرف سے پشاور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی کہ انہیں مرکزی ملزم کے رشتہ داروں کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں لہٰذا مقدمہ پشاور منتقل کیاجائے ۔مقتولہ عاصمہ رانی کے بھائی محمدعرفان کی طرف سے درخواست دائر کی گئی جس میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ کیس میں پکڑے گئے ملزم شاہ زیب کی ضمانت کی درخواست کی سماعت بھی پشاور منتقل کی جائے کیونکہ وہ کوہاٹ میں مقدمے کی پیروی کرنے سے قاصر ہیں۔یادرہے کہ عاصمہ کی فیملی کوہاٹ میں مقیم ہے اور بتایاکہ ملزم فیملی کا مقامی سطح پر سیاسی اثر ورسوخ ہے جو مقدمے پر بھی اثرانداز ہوسکتا ہے ۔متاثرین نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ملزمان کے اثرورسوخ کی وجہ سے مقامی سطح پر کوئی وکیل ان کا مقدمہ لڑنے کو بھی تیار نہیں ۔پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس یحیٰ آفریدی نے درخواست کی سماعت کی اور ملزم پارٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس سے ایک ہفتے میں مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔متاثرہ فیملی کے وکیل غلام محی الدین ملک اور فاروق ملک نے عدالت کو بتایاکہ عاصمہ کی فیملی اور وکلاءکو بھی دھمکیوں کا سامنا ہے اور وہ سیشن کورٹ میں مقدمہ کی پیروی سے قاصر ہیں ، انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ مقدمہ کو پشاورہائیکورٹ منتقل کیاجائے ۔یادرہے کہ عاصمہ رانی ایبٹ آباد میں میڈیکل کی طالبہ تھی جو کوہاٹ میں اپنے گھر گئی جہاں پر اسے گولیاں مار دی گئیں اور ملزم مجاہداللہ آفریدی بیرون ملک فرار ہوگیا۔ عاصمہ رانی نے آفریدی کیساتھ شادی کرنے کی تجویز رد کردی تھی ۔ خیبرپختونخوا پولیس نے ریڈ وارنٹ جاری کرتے ہوئے انٹرپول کو ایک خط لکھ دیا جس کے بعد انٹرپول نے اسے سب سے زیادہ مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کردیا لیکن تاحال ملزم قانون کی گرفت میں نہیں آسکا۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button