تازہ ترین

نواز شریف کی نااہلی اور کُچھ حقائق

تحریر ۔۔محمد کوثر ایڈوکیٹ

گُزشتہ روز سُپریم کورٹ آف پاکستان نے مُسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو پارٹی صدارت کے لیے بھی نااہل کریا اور ریمارکس دیے کی جو شخص آئین کی دفعہ 62/63 پر پُورا نہ اُترنے کی بناء پر نااہل قرار پایا وہ پارٹی صدارت کے لیے بھی نااہل ہے، میں اس فیصلے سے مُکمل مُتفق ہوں بالکل اگر کوئی شخص عدالت سے نااہل ہوتا ہے تو اسے پارٹی صدارت کا بھی کوئی حق نہیں لیکن بحیثیت عام پاکستانی میرے سُپریم کورٹ کے ججز سے کُچھ سوالات ہیں۔
پہل تو یہ کہ آئین کہ دفعہ 62/63 تو صرف پارلیمینٹیرینز کے لیے ہے یعنی اسکا اطلاق صرف پارلیمینٹ میں موجُود لوگوں پر ہوتا ہے نواز شریف صاحب تو پارلیمینٹیرین نہیں ہیں پھر اُن پر آئین کی اس دفعہ کا اطلاق کیسے ہوسکتا ہے؟پارلیمنٹ کو آئین بنانے کا حق ہے تمام پارلیمینٹیرینز براہ راست عوام ہی مُنتخب کرتی ہے پھر آخر سُپریم کورٹ پارلیمنٹ کی کی گئی آئین سازی کے خلاف کیونکر فیصلے دے رہی ہے اور اگر دینے ہی تو پھر پارلیمنٹ سے آئین سازی کا اختیار واپس کیوں نہیں لیا جاتا تاکہ ایسے قوانین بنے ہی ناں اور نہ سُپریم کورٹ کو مُخلافت میں فیصلہ دیکر مُلک و قوم کا مزاق بنانا پڑے۔اور سب سے اہم ترین نُکتہ یہ ہے کہ جب سُپریم کورٹ آف پاکستان نے پرویز مُشرف کی ایمرجنسی پلس اور مارشل لاء کو غیر قانونی قرار دینے کے ساتھ اپنے فیصلے میں لکھا تھا ” مگر اس کے اٹھائے گئے تمام اقدامات قانونی تصور ہونگے ، جن میں غیر ملکی معاہدے، ججز کی تعیناتی اور حکومتی ملازمین کی تنخواہوں کا اجراء بلکہ اس سے حلف لینے والے وزیرِ اعظم اور وزراء کے حلف سب قانونی تصور ھونگے ” جسٹس سجاد علی شاہ کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا تو اس کے کیئے گئے تمام فیصلوں کو ڈیفیکٹو ڈکٹرائن کے تحت پروٹیکشن دی گئ ،جسٹس ڈوگر کے تعین کو غیرقانونی قرار دیا گیا تو اس کے دیئے گئے فیصلوں کو بھی ڈی فیکٹو ڈکٹرائن پروٹیکشن آرڈر دیا گیا ،، جبکہ آج نواز شریف کے پارٹی سربراہ نہ ھونے کے ساتھ ھی اس کے تمام اقدامات بھی غیر قانونی ہو گئے ، کیا پاکستان میں افراد کی پسند ناپسند پر فیصلے ھوتے ہیں یا قانون کے مطابق فیصلے ھوتے ہیں ـ یا جسٹس ثاقب نثار میں اپنے فیصلوں کے قانونی پہلو سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں؟اور چلیں ہم سب کُچھ نظر انداز کردیتے ہیں کہ عقل کُل صرف وہ جسٹس صاحبان ہیں جنہوں نے یہ فیصلہ دیا اور ہم لوگوں کو قانوں کی الف ب کا بھی نہیں پتہ لیکن پھر بھی ایک سوال ہے۔۔۔جنرل مُشرف صاحب نے آئین توڑا اور اُنکے خلاف غداری کا مُقدمہ بھی چل رہا ہے جسکی سزاء موت ہے اور اُنہیں کہی مُقدمات میں سزاء بھی ہوچُکی ہے اور وہ اشتہاری بھی ہیں لیکن پھر بھی وہ آل پاکستان مُسلم لیگ کے صدر ہیں کیوں ؟؟
جمشید دستی صاحب جعلی ڈگری کیس میں سزاء یافتہ ہیں پھر بھی عوامی راج پارٹی کے صدر ہیں کیوں ؟
طاہر القادری صاحب تو پاکستان کے شہری ہی نہیں ہیں اور قانُون کے مُطابق پاکستان کی شہریت نہ رکھنے یا دہری شہریت والا شخص سرکاری مُلازمت اختیار نہیں کرسکتا، کونسلر تک کا الیکشن نہیں لڑسکتا لیکن وہ ایک سیاسی جماعت کا سربراہ ہے یہاں بھی آپ خاموش ہیں کیوں ؟؟
سابق صدر آصف علی زرداری صاحب عدالت سے سزاء یافتہ تھے اور باقاعدہ جیل کاٹی پھر بھی نہ صرف صدر پاکستان بنے بلکہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بھی ہیں کیوں ؟؟
اگر ان سب کو جائز ہے تو صرف نواز شریف کی پارٹی صدارت ناجائز کیوں چیف جسٹس صاحب کیا آپ اپنے طرز عمل اور تعصبانہ فیصلوں سے خود ہی یہ ثابت نہیں کررہے کہ یہ احتساب نہیں انتقام ہے اور یہاں بات قانُون کی نہیں فقط ذاتی بُغض کی ہے۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button