تازہ ترین

جوہری جنگ کا خطرہ،بھارت سے تعلقات کا صرف ایک ہی راستہ ہے ،پاک فوج نے انتباہ کردیا

اسلام آباد(این این آئی)چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر بدستور جوہری جنگ کے خطرات کا پیش خیمہ ہے ٗبھارت سے تعلقات کا راستہ صرف کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے اس میں کوئی باس پاس نہیں ٗ کشمیر میں بھارتی فوج کا ظلم اور پاکستان کی طرف جنگی ہیجان واضح ہے ٗ پیک کے خلاف بھارتی سازشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیںٗ’را‘ نے سی پیک کے خلاف 500 ملین ڈالرز مختص کررکھے ہیں ٗجنوبی ایشیامیں علاقائی جہتیں اور خدشات کو دیکھنا ہوگا ٗ بھارت پاکستان کا پانی روک رہا ہے، خون اورپانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا۔ منگل کو ’جنوبی ایشیا کی علاقائی جہتیں اور تذویراتی خدشات‘ کے موضوع پر ہونیو الی 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل زبیر محمود نے کہا کہ عالمی سطح پر طاقت کا حصول جنوبی ایشیامیں عدم استحکام کا باعث ہے ٗجنوبی ایشیامیں علاقائی جہتیں اور خدشات کو دیکھنا ہوگا، جنوبی ایشیا کے جغرافیائی، معاشی، تذویراتی اور سیاسی امور کو بھی دیکھنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیامیں سیاسی و تذویراتی مسائل تنازعات کو بڑھاوا دے رہے ہیں ٗ تذویراتی توازن اور روایتی ہتھیاروں میں مناسبت برقرار رکھی جائے گی کیونکہ عدم توازن ہمیشہ تنازعات کو جنم دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خطے میں سلامتی کے ضامن ہونے کی تگ و دو بھی تذویراتی اہمیت رکھتی ہے ٗ بیرونی طاقتیں بڑے تذویراتی ڈیزائنز کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔جنرل زبیر محمود نے کہا کہ افغانستان کا معاملہ جنوبی اور وسطی ایشیا کے مابین اہم خطہ ہے ٗپاکستان افغانستان میں پائیدار امن کا خواہاں ہے ٗ غیر ریاستی عناصر کے ذریعے جنوبی ایشیا کو عدم استحکام کا شکار کیا جا رہا ہے اور افغانستان میں عدم استحکام خطے کیلئے نقصان دہ ہے، افغان عدم استحکام کی پاکستان بھاری قیمت چکا رہا ہے ٗافغان سرزمین پر دہشت گردی کے ٹھکانے کلیدی مسائل کا باعث ہیں ٗافغانستان میں کمزور گورننس اور دراڑ زدہ مفاہمتی عمل مسائل کا پیش خیمہ ہے۔چیئرمین جوائنٹ چیفس نے کہاکہ مسئلہ کشمیر بدستور جوہری جنگ کے خطرات کا پیش خیمہ ہے ٗکشمیر میں بھارتی فوج کا ظلم اور پاکستان کی طرف جنگی ہیجان واضح ہے ٗمقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور پاکستان کے خلاف رویہ اس کی مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر 20 کشمیریوں پر ایک فوجی ہے ٗ94 ہزار کشمیری شہید کیے جا چکے، 7،700 سے زائد کشمیریوں کی بینائی جا چکی۔جنرل زبیر محمود نے کہاکہ بھارت سے تعلقات کا راستہ صرف کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے ٗاس میں کوئی باس پاس نہیں ٗمسئلہ کشمیر کے حل سے جنوبی ایشیاء میں دیرپا امن ممکن ہے ٗپاکستان مسئلہ کشمیر اور افغان مسائل کا حل چاہتا ہے اور تمام اْمور پر یکساں پیشرفت چاہتے ہیں۔چیئرمین جوائنٹ چیفس نے کہا کہ پاکستان تمام تنازعات کا پرامن حل چاہتاہے ٗپاکستان اپنی ذمے داریوں سے آگاہ مگر دفاع سے غافل نہیں ٗپاکستان تمام حالات کے تناظر میں کم از کم جوہری صلاحیت برقرار رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتہاپسندی بڑھ رہی ہے، بھارت سیکولر سے انتہا پسند ہندو ملک بن چکا جبکہ بھارت، پاکستان سیذیلی روایتی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، سرجیکل اسٹرائیک جیسے شوشے اس کی ایک اہم مثال ہے جب کہ بھارت نے 1200 سے زائد بار فائر بندی کی خلاف ورزیاں کیں، بھارتی فوج کے ہاتھوںپاکستان کے 1000 شہری، 300 فوجی شہید ہوئے، یہ بھارتی رویہ کسی وقت بھی بڑی جنگ میں بدل سکتا ہے۔جنرل زبیر محمود نے کہا کہ بھارت ٹی ٹی پی ٗ بلوچ علیحدگی پسندوں اور ’را‘ کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی کرا رہا ہے، سی پیک کے خلاف بھارتی سازشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ’را‘ نے سی پیک کے خلاف 500 ملین ڈالرز مختص کررکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت میزائل ڈیفنس ٹیکنالوجی، جوہری ہتھیاروں اور روایتی ہتھیاروں میں تیزی سے آگے بڑرہا ہے، بھارت پاکستان کا پانی روک رہا ہے، خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا تاہم بھارت ایسا کررہا ہے، بھارت آگ اور جنوبی ایشیا کے امن سے کھیل رہا ہےتاہم ہم اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں لیکن اپنے دفاع سے غافل نہیں۔جنرل زبیرمحمود حیات نے کہا کہ پاکستان افغانستان اور مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل چاہتا ہے ٗافغانستان ایشیا کا گیٹ وے ہے اور یہاں عدم استحکام خطے کے لئے نقصان دہ ہے اور پاکستان افغان عدم استحکام کی بھاری قیمت چکا رہا ہے۔ افغانستان میں کمزور گورننس، فوج، حکومت، معیشت، دراڑ زدہ مفاہمتی عمل اور افغان سرزمین پر دہشت گردی کے ٹھکانے کلیدی مسائل کا باعث اور پیش خیمہ ہیں۔اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے صدر اور سابق سفیر عبدالباسط نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ بھارت خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر رہا ہے اورپاکستان خطے میں اسلحہ اور جوہری دوڑ کیخلاف ہے، عالمی برادری کو پاکستان کی پالیسی کو سراہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کیساتھ مذاکرات چاہتا ہے، مذاکرات کے لیے بھارت کو سنجیدگی دکھانا ہو گی، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور جلد حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں۔عبدالباسط نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کیلییکوشاں ہیں، پاکستان کو افغان مسائل کا ذمیدار قرار دینا زیادتی ہے، مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانا افغانستان کی ذمیداری ہے، پاکستان اور افغانستان کو الزامات کے بجائے باہم مل کر آگے بڑھنا ہو گا کیونکہجب تک امن و استحکام نہیں ہوتا ترقی و خوشحالی ممکن نہیں۔جرمن ناظم الامور ڈاکٹر جونز نے اپنے خطاب میں کہا کہ خطے میں سیاسی و معاشی استحکام کی اشد ضرورت ہے، پاکستان کی ہمسایہ ممالک کیساتھ دوستی اور بہتر تعلقات مفید پالیسی ہے، جرمنی، سارک، قلب ایشیااور افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر صورت کشیدگی اور تنازعات سے بچتے ہوئے امن تلاش کرنا ہے کیونکہ جنوبی ایشیا کو مفاہمت اور مثبت مذاکرات کی اشد ضرورت ہے، جرمنی ہمیشہ مثبت مذاکرات اور سفارتکاری پر زور دیتا ہے۔
Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button