زیادہ چینی کھانے کی عادت کے بارے میں تو یہ سب کو معلوم ہے کہ ذیابیطس جیسے خاموش قاتل کا باعث بنتی ہے مگر یہ دماغی صحت کیلئے بھی انتہائی تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔یہ بات امریکہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔تحقیق کے مطابق دماغ چینی کو گلوکوز میں تبدیل کردیتا ہے تاکہ دماغی افعال کو توانائی فراہم کرسکے۔تحقیق کے مطابق جن لوگوں کا دماغ گلوکوز کو توڑنے میں ناکام رہتا ہے، ان میں الزائمر کے امراض کی علامات سامنے آنے لگتی ہیں۔اسی طرح ایسے افراد میں یاداشت کی محرومی جیسی ڈیمینشیا کی علامات بھی سامنے آتی ہیں۔محققین نے اس مقصد کیلئے لوگوں کے دماغی ٹشوز کے نمونوں کو اکھٹا کیا اور انہوں نے دماغ کے مختلف حصوں کے افعال کا جائزہ لیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو الزائمر امراض لاحق ہوتے ہیں، ان کے دماغ گلوکوز کو توانائی کے حصول کے مقصد کیلئے استعمال کرنے میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ ابتدائی نتائج ہیں، تاہم اس سے زیادہ میٹھا کھانے کی عادت اور دماغی امراض کے درمیان تعلق ثابت ہو جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں کا بلڈ شوگر لیول کئی برسوں تک زیادہ رہتا ہے، ان کے دماغ میں گلوکوز کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے
Facebook Comments