تازہ ترینمضامین

دھڑکنوں کی زبان..”شفی شفا دنیاۓ فن کا معتبر نام…محمد جاوید حیات

ہم جماعت بڑے پیارے ہوتے ہیں ان کی یادیں جان چھوڑتی نہیں ۔۔شفی شفا میرے کلاس فیلو ہیں سکول میں ہم ایک کلاس میں رہے ۔اس وقت یہ شریر نہیں ہوا کرتے تھے نہ ان کے وجود میں فنی صلاحیتوں کا کسی کو اندازہ تھا ۔سکول میں کوٸی سرگرمیاں نہ ہوتیں اگر اس کو اسمبلی میں آگے لے جا کے نعت پڑھوایا جاتا یاکوئی نغمہ الاپوایا جاتا تو پتہ چلتا کہ بندہ فن کی دنیا کا بے تاج بادشاہ ہے ایک ادھ بار سکول کے ہیڈ ماسٹر نےکلاس میں آکر ان کی سرزنش کی کہ اس نے گاٶں میں دوستوں کی کسی محفل میں گانا سنایا تھا ہم سب چونک پڑے سوچتا ہوں اگرآج کا دور ہوتا اور شفی شفا جیسا ڈاٸمنڈ طالب علم ہوتا تو کتنے بڑے بڑے اداروں کی ڈیمانڈ ہوتا کہ وہ ان کے ادارے میں داخلہ لے ان کو مفت معیاری تعلیم میسر آتی ۔۔۔

شفی شفا کو رب نے صلاحیتوں سے بھر دیا تھا ۔شخصیت بھی نمایان تھی بچوں میں سب سے خوبرو تھے ۔شریف بھی ۔۔۔شور مچانے پہ ہماری بڑی سرزنش ہوتی ۔۔شفی شفا خاموش طبع تھے وہ ہمیشہ سے بچ جاتے ۔۔سکول کی زندگی گزری ہم اپنی اپنی راہوں پہ چلے شفی شفا چترال پولیس میں بھرتی ہوگیا تب سے ان کے فن کو جلا ملا جب ادیبوں شاعروں کی محفل نصیب ہوٸی ۔۔۔لگا کہ وہ شاعر بھی ہیں کلاکار بھی ہیں اور فنکار بھی ۔وہ ثقافتی محافل میں شرکت کرنے لگے ۔اپنی تعلیم جاری رکھی اعلی تعلیم حاصل کی پولیس میں جابجا ترقی کرتے گئے اور ڈی ایس پی رینک پر پہنچے اپنے ڈیپارٹمنٹ کے معروف آفیسر بن گئے ۔جب منصور شباب کے ساتھ ان کی جوڑی بنی تو انہوں نے کھوار گاٸگی میں غزل کو متعارف کیا ان دونوں نے بڑے شعرا جمشید عارف اور شاہد بھاٸیوں کی غزلوں کو دھن کا جامہ پہنایا اور کھوار موسیقی میں نۓ باپ کا اضافہ کیا ۔۔جب ان کی کاوش سے جمشید بھاٸی کی غزل ” غزلو کا نیویشیر ” منظر شہود پہ آئی تو ان کی شہرت چاروانگ پھیلی۔
۔شفی شفا کی آواز میں لوچ اور سوز ہے وہ ہر طرح کے نغمے گاتا یے اور حق ادا رتا ہے ان کو کلاسک، نیم کلاسک اور پوپ کی جو اصطلاح ہیں ان پر یکسان عبور ہے الفاظ کی ادائیگی اچھی ہے لیۓ سر کمال کے ہیں ۔شفی شفا بہترین شاعر بھی ہیں اکثر مزاحیہ اور اصلاحی شاعری کرتے ہیں ان کی بزلہ سنجی کمال کی ہے ان کے قہقہے مشہور ہیں۔
شفی شفا تحصیل تورکھو کے گاٶں ریچ میں رضاخیل خاندان کی معروف شخصیت بابر لال کے ہاں پیدا ہوۓ ان کے ابو کی حاضر جوابی مشہور ہے وہ محفلوں کی جان ہوا کرتے تھے ۔شفی شفا نے مڈل تک گاٶں میں تعلیم حاصل کی پھر ہائی سکول شاگرام سے میٹرک کیا ۔اپنی ذاتی محنت سے پشاور یونیورسٹی سے اسلامیات میں پرائیویٹ ایم اے کیا ۔
۔انسان کی خاندانی شرافت ان کی زبان اور شخصیت میں نمایان ہوتی ہے ۔اس کے منہ سے کوٸی ایسا لفظ نہیں نکلتا جو کسی انسان کو ناگوار گزرے اور اس کی شخصیت میں غرور اور تکبر کا شاٸبہ نہیں ہوتا تاکہ لوگ اس سے دور بھاگیں اور نفرت کریں شفی شفا ان کمزوریوں سے پاک ہیں وہ اپنی افیسری اور سرکاری عارضی سٹیٹس کھبی نہیں جتاتے۔وہ عام ساآدمی لگتے ہیں خواہ ان کے کندھوں پہ دسیوں سٹار ہی کیوں نہ ہوں ۔چترال اور جہان بھی کھوار سمجھنے اور بولنے والے ہیں ان میں اپنے فن کے لحاظ سے مقبول ہیں ۔۔شفی شفا چھریرے بدن کے وجیہ صورت ہیں لمبوترا قد ہے ۔چہرے پہ ہمیشہ چمک اور لبوں پہ مسکراہٹ پھیلی رہتی ہے ۔مرنجان مرنج ہیں ۔سوشل ہیں ۔نجیب ہیں ۔دلکش اور دوست دار ہیں ۔۔گھل ملنے والے اور down to earth ہیں ۔کشمکش دھر سے کیچ کے رہتے ہیں زندگی کو سنجیدہ نہیں لیتے جو ملا جیسے ملا جہان ملا اس سے فٹ آتے ہیں ۔رشتے ناتے دوستی کا خیال رکھتے ہیں ۔شگوفہ مزاج ہیں اس لیے کسی کے دل میں اپنے لیے کدورت پنپنے نہیں دیتے ۔محکمے میں کبھی شکوہ ہوتا ہے کہ سنجیدگی بھی پولیس کی پہچان ہے مگر وہ پولیس کم ہیں شخص زیادہ۔۔
۔شفی شفا ایک سدا بہار شخصیت ہیں اس لیے ہمہ جہت اور ہمہ پہلو ہیں ان کی پہچان ان کی شگفتہ مزاجی ہے جس کے سامنے بھی ان کا نام لیا جاۓ مسکراہٹ اس کے لبوں پہ پھیلتی ہے ۔۔وہ کھوار ادب میں اردو کے انشا، یوسفی ،پطرس جیسے مقام رکھتے ہیں ۔۔۔کسی نے انشا جی کے بارے میں کہا تھا ،،،” بچھو کا کاٹا روتا ہے سانپ کا کاٹا سوتا ہے اور انشا جی کا کاٹا سوتے میں مسکراتا یے” ۔۔شفی شفا نام بھی مسکراہٹ کا ہے جب تک کھوار ادب زندہ ہے شفی شفا کی مسکراہٹ تابندہ ہے ۔۔ ۔۔
ڈق راہو چھوتیۓ دوردانا تو آسمان
کھیشے قلاہوران روغونیکہ تہ کشمان

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button