تازہ ترینصحت

Monkeypox allert…. مفاد عامہ کی خاطر مانکی پاکس کے بارے میں چند بنیادی معلومات ۔۔

چترال(آوازچترال رپورٹ)مفاد عامہ کی خاطر مانکی پاکس کے بارے میں چند بنیادی معلومات ۔۔مانکی پاکس Monkeypox یا Mpoxکی بیماری کیا ہے۔۔۔۔۔یہ وایرس سی پھیلنے والی ایک ایسی بیماری ہے جسمیں بدن پر دانے نکل اتے ہیں۔۔ پورے دنیا میں اس بیماری کے بڑھتے ہوے تعداد کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت WHO نے مانکی پاکس سے متعلق احتیاط برتنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔۔ ذیل میں اس بیماری سے متعلق چند بنیادی معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔۔مانکی پاکس کی تاریخ;- دنیا میں مانکی پاکس کا پہلا کیس 1958 ڈنمارک میں ایا تھا۔

اس کے بعد 1970 میں یہ بیماری پہلی مرتبہ وبایی شکل میں افریقی ملک کانگو میں پھیلا۔ اس کے بعد وقتا فوقتا یہ بیماری 2004,2005,2007,2017/18 میں دنیا کے مختلف ملکو ں میں پھیلا۔ 2022/23 میں یہ بیماری دنیا کے کیی ممالک میں پھیل گیا اور 87 ہزار لوگوں کو متاثر کیا جن میں سے 110 لوگوں کی موت ہوگیی۔
بیماری کی علامات;- اس بیماری کی سب سے نمایاں علامت جسم کے اوپر دانے نمودار ہوجاتے ہیں جو شروغ میں سرخ ہوتے ہیں۔۔بعد میں ان دانوں کے اندر پیپ یا پانی بھر جاتا ہے اور اخر میں 3 سے 4 ہفتوں کے بعد دانے خشک ہوکر گر جاتے ہیں ۔۔ جسم کے اوپر دانے وایرس کے جسم میں داخل ہونے کے أیک ہفتے سے لیکر 3 ہفتوں کے اندر شروغ ہوجاتے ہیں۔۔ تاہم وایرس کے داخل ہونے اور دانے شروغ ہونے کے وقفے کے دوران ہی بیماری کی دوسری علامات بھی شروغ ہوجاتی ہیں ۔۔جیسے بخار , تھکاوٹ,گلہ خراب رہنا, پھٹوں میں دود , جسم کے مختلف حصوں میں گلٹیوںکا بڑھ جانا اور کمر درد ہونا شرغ ہوجاتا ہے۔۔
مانکی پاکس میں دانے جسم کے کسی بھی حصے پر نکل سکتے ہیں لیکن عموما چہرے ,ہاتھوں اور پاوں کے اوپر اور منہ کے اندر سب سے پہلے نمودار ہو جاتے ہیں۔۔۔

مانکی پاکس کسطر ح متاثرہ بندے سے دوسرے بندے کو منتقل ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ مانکی پاکس کے جراثم متاثرہ مریض کے جسم پر موجود دانو ں کے اندر موجود ہوتے ہیں ۔ان دانوں سے نکلنے والے پانی یاپیپ یا کسی بھی مادہ سے بلاواسطہ یا بالواسطہ touch کرنے سے یہ مرض دوسرے بندے کو منتقل ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ اگر کسی بندے کے منہ اندر دانے موجود ہو اور وہ کسی صحت مند بندے کے بہت قریب کھانسے یا چھینکے تب بھی یہ منتقل ہوجا ہے۔اس کے علاوہمریضسے جنسی ربط کی صورت میں بھی یہ مرض دوسرے بندے کو منتقل ہوجا تا ہے۔۔۔مریض کے جسم پر موجود دانے جب تک خشک ہو کر گر نہ جاییں تب تک بیماری دوسروں کو منتقل ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔۔احتیاطی تدابیر کیا ہیں۔۔۔ اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد ماسک کا استعمال, , متاثرہ ہاتھوں سے دوسروں سے مصافحہ کرنے اور touch کرنے سے اجتناب کرنا ,دانوں کے خشک ہوکر گرنے تک اپنے اپ کو اپنے کمرے تک محدود کرنا اور صحت مند خوراک کھانا۔ اور جنسی عمل سے پرہیز کرنا شامل ہیں۔۔

اس بیماری سے مرنے کی شرح بہت ہی کم ہے تاہم بیماری سی پیچیدگیاں جیسے بینایی کا متاثر ہونا اور نمونیا ہونا وغیرہ ہو سکتی ہیں ۔
دوران حمل اگر خاتون کو یہ بیماری ہوجاے تو پیدا ہونے والے بچے کو بھی منتقل ہو سکتی ہے۔۔۔
اس بیماری کا علاج کیا ہے۔۔۔ چونکہ یہ وایرس سے پھیلنے والی بیماری ہے اسلیے اسکی کوی خاص دواں موجود نہی ہے۔۔anti biotic کا اس وایرس پر کویی اثر نہیں ہوتا ہے۔۔کیا یہ بیماری جانوروں سی انسانوں کو منتقل ہوسکےلتی ہے۔۔۔۔جی ہالکل۔کسی بھی جانور کے جسم پر اگر اس بیماری کے دانے ہواور انھیں touch کی جاے تو اس سے یہ بیماری اس انسان کو منتقل ہوسکتی ہے۔۔۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button