اسلام آباد ( آوازچترال نیوز) وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن کو بند کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں، شفافیت لانے کے لئے سبسڈی کا نیا طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے، تمام فیصلے ملازمین اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہونگے۔ تفصیلات کے مطابق یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن کے وفد نے وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین سے ملاقات کی، ایم ڈی یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن اور سیکرٹری صنعت و پیداوار بھی ملاقات میں شریک، یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن کو بند کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ شفافیت لانے کے لئے سبسڈی کا نیا طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے، یو ایس سی بند کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی یکطرفہ اقدام نہیں کیا جائے گا، تمام فیصلے ملازمین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہونگے، تمام گورنمنٹ ملازمین کے مفادات کا تحفظ کیا جائیگا۔ . مزید برآں وزیراعظم محمد شہبازشریف نے ادارہ شماریات نے رپورٹ پر اظہار اطمینان کیا اور حکومتی معاشی ٹیم کی محنت رنگ لا رہی ہے، اگست میں مہنگائی کی شرح کا 9.6 فیصد پر آنا معیشت کی بہتری کا عکاس ہے ، مہنگائی کی کم ترین شرح کا سہرا حکومتی معاشی ٹیم کو جاتا ہے۔ افراط زر میں کمی وزارت خزانہ کی اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کے عین مطابق ہے۔ افراط زر کی شرح میں مزید کمی کی پیش گوئی قوم کیلئے خوشخبری سے کم نہیں، 2018 میں بھی افراط زر کی شرح سنگل ڈیجیٹ پر چھوڑ کر گئے تھے، 2018 کے بعد عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے معیشت بد حالی کا شکار رہی، ہم نے سیاست کی قربانی دے کر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، معاشی ٹیم کی محنت سے معیشت مستحکم ہوئی، حکومتی معاشی اصلاحات کے مثبت نتائج عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے آج جاری کردہ رپورٹ میں اگست 2024 کے دوران مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آنے کے اعلان پر اظہار اطمینان کیا اور کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے حکومتی معاشی ٹیم کی محنت رنگ لارہی ہے۔ ماہ اگست میں مہنگائی کی شرح کا 9.6 فیصد پر آنا معیشت میں بہتری کے حوالے سے حکومتی اقدامات کا عکاس ہے۔ گزشتہ تین تین برس میں مہنگائی کی کم ترین شرح کا سہرا حکومتی معاشی ٹیم کی محنت کو جاتا ہے۔ فراط زر میں کمی وزارت خزانہ کی اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کی پیشگوئی کی عین مطابق ہے جس میں کیا گیا تھا کہ اگست 2024 میں افراط زر کی شرح 9.5 سے 10.5 فیصد کے درمیان رہے گی۔ معاشی ماہرین کی جانب سے ستمبر کے مہینے میں افراط زر کی شرح میں مزید کمی کی پیشگوئی قوم کیلئے خوشخبری سے کم نہیں۔ 2018 میں بھی افراط زر کی شرح کو سنگل ڈیجیٹ پر چھوڑ کر گئے تھے۔ 2018 سے آئندہ چار برس میں مجرمانہ غفلت اور عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ معیشت بد حالی کا شکار رہی، مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور عوام کیلئے پریشانی کے دور کا آغاز ہوا۔ ہم نے اپنی سیاست کی قربانی دے کر ملکی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ معاشی ٹیم کی شبانہ روز محنت کی بدولت نہ صرف معیشت مستحکم ہوئی بلکہ ترقی کی جانب گامزن ہے۔ خادمِ پاکستان کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد عوام سے عہد کیا تھا کہ انکی پریشانیوں کو کم کرنے تک چین سے نہیں بیٹھونگا۔ اللہ رب العزت کا بے پایاں کرم ہے کہ اپنے عہد کی تکمیل کی طرف گامزن ہیں، حکومتی معاشی اصلاحات کے مثبت نتائج عوام کی خوشحالی کی صورت عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ عام آدمی کی زندگی کو آسان اور اسکی معاشی خوشحالی کے بغیر پاکستان کی ترقی کے ہدف کا حصول ممکن نہیں۔
Facebook Comments