2024 کا عجوبہ اجنو پل کے اس پاس آپ کو نظر ائیگا۔
اپرچترال( ذاکرمحمدزخمی سے)کل انور ولی،اختر علی اور امجد کے ساتھ سوریچ جانا نصیب ہوا۔ سفر کا مقصد تھا کہ 14 اگست سو ریچ ہائی سکول میں سیلاب سے متاثرہ طلباء و طالبات کے ساتھ منائینگے۔قریب اجنو پل (جوریچ رابطے کا واحد ذریعہ ہے) جا کردیکھا کہ پل کے اُس پار روڈ کے عین واسط میں ایک عجیب الخلقت چیز نظر ارہی ہے پہلی نظر میں سمجھا کہ کوئی خلائی مخلوق ہے ایک طرف پل کی خیستہ حالی ساتھ اس طرح کے عجیب چیز کو دیکھ کر ڈر بھی محسوس ہوئی پر ساتھیوں کو احساس ہونے نہ دی ۔قریب جا کے بغور دیکھا تو ایک لاغر،بیمار ، عمر رسیدہ بلکہ بوسیدہ مشین جو مصنوعی اغضا کے سہارے موت و حیات کی کشمکش میں بسترِ مرگ پہ پڑی ہے ۔سوریچ میں سیلاب کے بعد ایمرجنسی کے کام کرنے ،روڈ کھولنے ،پل بحال کرنے کے جملہ زمہ داری اسی مشین کے ناتواں کندھوں پر ڈالی گئی ہے۔اگر یہ مشین کسی محکمہ کا ہے تو یقین اتا ہے ایسے عجوبے محکمے کے پاس ہی ہوتے ہیں۔اگر یہ کسی کا ذاتی مشین ہے تو اسے بھی داد دینا پڑیگا اس حالت تک پہنچا کے بھی اس سے خیر کی تواقع وابستہ کیا ہوا ہے۔امکان قوی ہے کہ یہ کسی کا ذاتی مشین ہوگا اور سیلاب کی وجہ سے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد کوئی متعلقہ محکمہ اس مشین نما چیز کو بذریعہ ایمبولینس(مزدہ) اجنو پل پر اتارنے کا حکم صادر کیا ہو۔اب یہ مشین نما کھلونا انے جانے کے اخراجات کے علاوه جب تک اجنو پل کے قریب آئی سی یو میں ہے اپنی تمام تر علاج معالجے کے اخراجات یا تو ایمرجنسی فنڈز سے وصول کر پائیگا یا جس محکمہ نے اسےوہاں پہنچانے کا حکم دیا ہے اس محکمےکے فنڈز سےصحت یاب ہونے تک کے اخراجات حاصل کر یگا ۔بونی سے سیلاب زادہ گاوں سوریچ تک کے بحالی کا دارو مدار بلا شرکت غیرے صرف اسی ایک مشین پر منحصر ہے اس کے علاوه کوئی بھی مشینری ریچ تک دیکھنے کو نہ ملی۔یاد رہے اس ایکسیوٹر کی ,,بچے,, کو اس وقت وہاں پہنچایا گیا تھا جب اجنو پل کے اطراف میں شگاف پڑھ کر دریاہ میں گرنے والے تھے اور لوکل پولیس خطرے کو بھانپتے ہوئے اشتھار لگاکر ہر قسم کے گاڑی گزارنا بند کرکے اس پل کو پیدل سفر تک محدود کی تھی۔ پل اب بھی اسی طرح ہی ہے البتہ مٹی ڈال کر شگاف چھپایا گیا ہے۔اور لوگ سمجھتے ہیں کہ مریض کی حالت بہتر ہے۔