سیلاب سے متاثرہ طلباء و طالبات کے ساتھ ہائی سکول سوریچ میں جشن ازادی کی پر وقار تقریب،انوار ولی مشر اور ٹیم اورنیک قدم فاونڈیشن کی شرکت بچوں میں تخفہ تخائف تقسیم۔
اپرچترال(ذاکرمحمدزخمی سے)پاکستان بھر میں آج جشن ازادی جوش و خروش سے منائی گئی ۔اس سلسلے منفرد اور خصوصی پروگرام اپر چترال تورکھو ریچ کے سیلاب سے متاثرہ گاوں کے ہائی سکول سوریچ میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ بچوں کے ساتھ ان کے دلجوئی کے خاطر جوش و جذبے سے منانے کا اہتمام کیا گیا جہاں کئی بچے سیلاب کے بعد گھر بار کے علاوه قلم،دوات،کتاب اور یونیفارم سے محروم ہوگئے تھے۔ قریب دس بجے ہائی سکول سو ریچ کے ہیڈ ماسٹر خادم حسین نے پرچم کشائی کے ساتھ تقریب کا آغاز کیا۔قومی ترانہ پیش کیے گئے ۔بعد میں ہیڈ ماسٹر خادم حسین نے مہمانوں کو خوش امدید کہنے کے ساتھ جشن ازادی کی مبارک باد دی اور تلاوت کلام پاک سے تقریب کا آغاز کیا گیا ۔صدارت نیک قدم فاونڈیشن شاگرام کے سرپرست منہاج الدین جبکہ مہمان خصوصی چترال کے نوجوان معروف نام وی سی 2 بونی کے چیرمین انور ولی خان (مُشر) تھے تقریب میں سیلاب سے متاثرہ پرائمری ،مڈل ،اے کے ای ایس اور ہائی سکول کے طلباء و طالبات کے علاوه دوسرے بچے بھی شریک تھے۔وی سی چیرمین ریچ عمران علی شاہ ،سابق تحصیل کونسلر شیر بہادر، سابق کونسلر اور سوشل ورکر ضیا الدین ،سکول کے اساتذہ بھی تقریب میں موجود تھے۔سکول کے بچوں نے حمد، نعت اور ملی نعمے پیش کیے ۔سابق تحصیل کونسلر شیر بہادر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جشن ازادی کو سیلاب سے متاثرہ طالبعلم بچوں کے ساتھ منانے پر بچوں سمیت تمام شراکاء کا شکریہ ادا کیا خصوصاً وی سی چیرمین بونی 2 انور ولی خان اور ان کے ٹیم اور نیک قدم فاونڈیشن شاگرام کے جملہ ممبراں کا بھی شکریہ ادا کیا کہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں جشن ازادی منانے کے لیے سیلاب زدہ اور متاثرہ سکول سوریچ کا انتخاب کیا انہوں نے کہا کہ یہ آپ کے علم دوستی ، انسانی ہمدردی ،مثبت سوچ اور دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے کی دلیل ہے۔اج ان بچوں کے درمیان آپ کا ہونا ایک اعزاز ہے جو سیلاب کے بعد ذہنی کوفت اور نفسیاتی دباو کا شکار ہیں۔اپ کی یہاں موجودگی سے نہ صرف طلباء و طالبات کو حوصلہ ملا بلکہ بچوں کے والدین کو بھی ذہنی تشفی ہوئی کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔جشن ازادی کے تقریب میں صدر اور مہمان خصوصی کے علاوه وی سی چیرمین ریچ عمران علی شاہ ،پرنسپل سالک پبلک سکول آصف الدین ،ذاکر زخمی ، متاثرین کی جانب سیلاب میں جانبحق ہونے والا بلبل تالی کے فرزند سرتاج ولی خان نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے جشن ازادی کی مبارک باد کے ساتھ بچوں کے ذہنی کوفت اور نفسیاتی دباو سے نکالنے کے بارے جامع اور مفصل گفتگو کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ آج پورا پاکستان جشن ازادی منا رہا ہے لیکن ہم جشن ازادی کی جس تقریب میں شریک ہیں یہ ان سب سے منفرد اورمختلف ہے اس تقریب میں نہ صرف پاکستان کے ساتھ وفا کی تجدید ہے بلکہ سب کچھ کھونے کے بعد سفر زندگی کو ازسر نو ترتیب دیکر نئے ولولے اور حوصلے کے ساتھ گلشن حیات کی ابیاری کا مصمم اردہ بھی ہے۔نا امیدی اور مایوسی کو بھول کر کامیابی کی منزل کی طرف قدم بڑھانا ہے ۔ زندہ قومیں ہر ازمائش اور پریشانیوں کو مواقع اور کامیابیوں میں بدلتے ہیں ہمیں بھی ان کی تقلید کرنا چاہیے۔پروگرام کے اختیتام پر انور ولی اور ٹیم اور نیک قدم فاونڈیشن کی طرف سے متاثرہ طلباء و طالبات میں سکول بیگز،یونیفارم ،کاپیاں اور دیگر ضروری سامان تقسیم کیے گئے ۔یاد رہے کہ انوار ولی ایک احساس کا نام ہے ایک سمُندر ہے جو خاموشی سے بہت کچھ کر جاتے ہیں اور شور نہیں کرتے کم عمری میں بڑوں کے کام کرنے والا انورجب کسی علاقے میں کوئی تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو خاموشی سے وہاں پہنچ جاتا ہے اور دکھ درد بانٹ کر قلبی سکون حاصل کرتے ہیں۔اسی طرح نیک قدم فاونڈیشن شاگرام تورکھو کے نوجونوں کا فعال فلاحی تنظیم ہے جو عرصہ سے خاموشی سے فلاحی خدمات سرانجام دے رہا ہے اور حالیہ سیلاب کے بعد سوریچ میں سب سے فعال کردار بھی نیک قدم تنظیم ہی انجام دی ہے۔ آج کی اس تقریب میں خصوصی طور پر شرکت کرنا انور اور نیک قدم فاونڈیشن کے عظیم سوچ کی عکاسی ہے جو قابل تقلید ہے دوسروں کے لیے۔