تازہ ترین

گزشتہ دو ہفتوں کے درمیاں موسلا دھار بارش اور گلیشیروں کے پھٹ جانے کے نتیجے میں سیلابوں نے سو کے قریب پیدل اور جیپ ایبل پلوں کو بہالے گئی ہے

چترال (نمائندہ آوازچترال) اپر اور لویر چترال کے اضلاع میں گزشتہ دو ہفتوں کے درمیاں موسلا دھار بارش اور گلیشیروں کے پھٹ جانے کے نتیجے میں سیلابوں نے سو کے قریب پیدل اور جیپ ایبل پلوں کو بہالے گئی ہے جس کی وجہ سے کئی دیہات ایک دوسرے سے کٹ کر رہ گئے ہیں جن کے درمیان دریائے چترال یا مقامی ندی نالے حائل ہیں جن میں پانی کی مقدار عبور کرنے کے قابل نہیں ہے۔ علاقے میں غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے ان پلوں کو اپنی مدد آپ کے تحت بحال کرنا مقامی افراد کی بس کی بات نہیں ہے۔ مختلف دیہات کے درمیان رابطہ کٹ جانے کی وجہ سے لوگوں کو کئی کئی گھنٹوں اضافی مسافت طے کر کے متبادل کئی کلومیٹر دور واقع متبادل پل اختیارکرنا پڑ رہا ہے جن میں یارخون اور شیشی کوہ کی وادیاں ذیادہ قابل ذکر ہیں۔ اس صورت حال میں سب سے ذیادہ متاثر سکول جانے والے طلباء وطالبات ہیں جن کو پل عبور کرکے دوسرے گاؤں جانا پڑ تا تھا۔ ان علاقوں میں یارخون کی بانگ اور میرگرام گاؤں میں تقریباً ایک ہزار کے قریب طلباء وطالبات شامل ہیں کیونکہ گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول بانگ میں واقع ہے جہاں میراگرام کے بچے اور بچیاں زیر تعلیم ہیں جبکہ میراگرام میں آغا خان ہائی سکول واقع ہے جہاں بانگ سے طالبات تعلیم حاصل کررہی ہیں اور ان دنوں پل کے نہ ہونے سے دونوں گاؤں کی بچے اور بچیاں سکول سے محروم ہیں۔ اسی طرح اوی کے سامنے دوما دومی کی 200گھرانے اوی کی پیدل پل کے دریا برد ہونے سے دریا عبور نہیں کرسکتے جبکہ ریچ، کھوت اور تریچ کے کئی دیہات میں بھی یہی صورت حال ہے۔ لویر چترال کے شیشی کوہ کے علاوہ دروش کے وارڈاپ کی طلباء وطالبات بھی پیدل پل کے بہہ جانے سے سکول جانے سے محروم ہیں۔۔۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button