
L* *سایہ شفقت* ۔
بی بی آمنہ۔۔۔۔ کی اچانک جدائی نے نہ صرف چھ سال کے محمد کو توڑ کے رکھ دیا بلکہ مکہ کے سردار بھی پہلے باپ کی جدائی اب والدہ کی ناگہانی موت پر ۔۔۔ تن تنہا نواسے کی مستقبل کا سوچ کر روتے رہے اور زندگی کے دکھ درد نے نواسے کے ساتھ ساتھ خود انہی کے آیام زندگی کو بھی گہرے غم میں مبتلا کیے رکھا۔ نواسے کو اس غم اور تنہائی کا احساس نہ دینے کے لیے اسے ہروقت اپنے ساتھ رکھتے۔
٭ *لڑکپن* :
آپ ﷺ کی پرورش آپ کے دادا نے خوب کی وہ ہر وقت آپ ﷺ کو اپنے ساتھ رکھتے یہاں تک کے بڑے بڑے مشاورتی محافل میں بھی جہاں عرب اکابرین کے علاوہ کسی کو شامل ہونے کی اجازت نہ تھی لیکن جناب عبدالمطلب کے دبدبے اور وجاہت کے آگے کسی کو بھی ایک بچے کی شمولیت پر اعتراض کی جرت نہ ہوئی یوں لڑکپن میں ہی آپ ﷺ کو عرب کی سیاست، تمدن، ثقافت،اور مزاج کو سمجھنے کا موقع میسر آیا بچپن میں ہی سرداری کی صفات اور لوازمات آپ کو ان مجالس سے حاصل ہوییں۔
**دربار حبشہ* ۔
انہی دنوں ۔۔۔۔ سیف بن ذی یزن۔ نے ایران کی مدد سے حبشہ کے قبضے سے اپنے ملک یمن کو آزاد کرا کر ۔۔۔ وہاں کے بادشاہ بنے تھے ۔
مختلف عرب سرداروں کی طرف سے اس کامیابی پر مبارکبادیوں کا سلسلہ جاری تھا تو مکہ کے سردار نے بھی اکابریں مکہ کی قیادت کرتے ہوئے یمن پہنچے ۔ بادشاہ سیف ۔۔۔ نے اس وفد میں خصوصی دلچسپی لی اور سردار کی شخصیت وجاہت سے متاصر ہوکے ایک ماہ تک انہیں روکے رکھا۔ایک دن خلوت میں سردار مکہ کو بلا کر کہا ہماری کتابوں میں جس آخری پیغمبر کا تذکرہ آیا ہے لگتا ہے وہ تمہاری ہی آولاد میں سے ہوگا ۔یا تو وہ آچکا ہے یا ابھی آنے کا وقت ہے۔ تم مجھے ایک ہمدرد بھائی سمجھ کر سچ سچ بتا سکتے ہو۔
سردار نے سب کچھ حضور کے مطالق بتا دی تو ۔۔۔ شاہ یمن ۔۔۔۔ بہت مسرور ہوئے اور اپنے علم اور کتب کے مطابق ۔۔۔ حضٶر انور کی تعریف کی اور آپ کے اخلاق ۔دشمنوں کی مخالف،ہجرت ،انصار کی نصرت ،جہاد،امر بالمعروف ونہی عن المنکر جیسے تعلیمات،صفات اور آنے والے واقعات کا بتا کر سردار مکہ کو نصحت کی کہ اپنے نواسے کو ۔۔۔ یہودیوں ۔۔۔ سے بچائے رکھنا ۔
وقت رخصتی وفد کے ہر فرد کے لیے دس دس غلام دس دس کنیز ،سو سو اونٹ ،سونا ،چاندی اور عنبر کے طروف اور برتن عنایت کیے اور سردار کو ان سب کے برابر الگ انعام اکرام سے نواز۔
* *نجرانی پادری۔۔*
ایک دن سردار مکہ اپنے نجران سے آئے ہوئے پادری دوست کے ساتھ ہجرے میں باتیں کر رہے تھے کہ پادری نے آخری نبی کے ظہور کا قصہ چھڑ دیا اس دوران حضور انور کھیلتے ہوئے ان کے سامنے آگئے ۔۔۔ پادری نے گہری نظر سے سر سے پاوں تک دیدار مصطفی کی اور ایک پر کیف مسرت کی عالم میں قسم کھا کے سردار مکہ سے کہا۔ میں نے جس پیغمبر کا تذکرہ ابھی کیا تھا واللہ یہ وہی ہے یہی وہ نبی ہے۔ سردار نے کہا یہ میرے مرحوم بیٹے کا ۔۔۔ در یتیم ۔۔ ہے پادری نے عقیدت سے کہا اس کی شان نیرالی ہے اس کی بھر پور حفاظت کرنا ۔سردار نے اپنے بیٹے ابو طالب کو تاکید کی کہ اس کی بھر پور نگرانی اور حفاظت کا بندوبست کیا جائے۔
# *ہیرو کی جداءی۔*
578 ٰء کو مکہ کے سردار جناب عبدالمطلب اسیی یا ایک سو پانچ سال کی عمر میں وفات پا گئے ۔یوں حضور کی دو سالہ رفاقت کا اختتام ہوا اور آپ آٹھ سال کی عمر میں تیسری بار تنہا ہوکے چچا کی کفالت میں آگئے۔
بحوالہ۔ محمد رسول اللہ۔ شواھد النبوت۔ تجلیات نبوت۔ الرحیق المختوم