تازہ ترین

سائفر کیس میں جو سیکشن لگی ہے اس کے مطابق سزائے موت ہو سکتی ہے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

اسلام آباد(آوازچترال رپورٹ)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست تھی کہ انہیں اسلام آباد آنے کیلئے سکیورٹی دی جائے، چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر ریاست نے کہاکہ سکیورٹی کی ضرورت نہیں،یہ آپ کے کولیگز آپ کو بتائیں گے، خیر آگے چلتے ہیں،اس کیس میں جو سیکشن لگی ہے اس کے مطابق سزائے موت ہو سکتی ہے،اٹارنی جنرل نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ جی معلوم ہے، مگر میرا نہیں خیال سزائے موت ہو۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اورجسٹس ثمن رفعت پر مشتمل 2رکنی نے بنچ سماعت کی،چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ پیش ہوئے، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور دوگل بھی پیش ہوئے،ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی، سپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور اور رضوان عباسی بھی عدالت میں پیش ہوئے،چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنیں اور شاہ محمود قریشی کی بیٹی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ یہ اچھے آدمی ہیں، خود کہہ رہے پراسیکیوشن میں کامیاب نہیں ہوں گے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ پراسیکیوشن کی جانب سے ان کیمرہ کاررروائی کی استدعا کی گئی تھی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اس پر کیا آرڈر ہوا؟ وہ بہت اہم ہے، عدالت نے تو کہا ہے اگر حساس دستاویزات آئیں تو صرف اس حد تک ان کیمرہ کارروائی ہو گی،اٹارنی جنرل نے کہاکہ جیل ٹرائل اور ٹرائل کے دوران پبلک کی عدم موجودگی 2مختلف باتیں ہیں،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ ٹرائل جج کی طرف جیل ٹرائل کی درخواست تھی؟پہلی بار ان کیمرہ کی درخواست صرف ایک بار کیلئے تھی؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ جی ! ہر سماعت کیلئے الگ الگ خطوط لکھے گئے،عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب! ہم نے تو ویسے ہی سوال پوچھے تھے، آپ نے اس کی سمری ہی بنا دی۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button