ضلعی انتظامیہ اپر چترال کا امن جرگہ۔ ڈپٹی کمشنر ، ڈی پی او اور عمائدینِ اپر چترال کی شرکت۔

اپرچترال(زاکرمحمدزخمی)حال ہی میں بمبوریت،جنجریت کوہ اور ارسون بارڈر پر دہشت گردوں کی طرف سے سیکیورٹی فورسز پر حملہ اور چترال میں حالات کو خراب کرنے کی ناکام کوشش کے بعد پیدا شدہ صورت حال کے ثناظر میں اپر چترال میں ضلعی انتظامیہ نے امن جرگہ کا انعقاد کیا جس میں ڈپٹی کمشنر اپر محمد خالد زمان،ڈی پی او اپر چترال،محمد علیم جان (پی ایس پی)،سیاسی و سماجی شخصیات،علماء کرام ،بار ایسویشن ،،سول سوسائٹی کے افراد،تجار برادری ،لائن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہاں،شہدا کے ورثاء اور میڈیا کے افراد نے شرکت کی۔امن جرگہ منعقد کرنے کا مقصد پیدا شدہ صورت حال کے بعد علاقے خصوصاً اپر چترال میں مثالی امن کو بحال رکھنے کے لیے تجاویز طلب کرکے ان کے روشنی میں لائحہ عمل مرتب کرنا تھا۔جرگہ کی صدارت ڈی پی او اپر چترال محمد علیم جان( پی ایس پی) نے کی جبکہ مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد خالد زمان تھے ۔نظامت استاد حیدر علی نے کی تلاوت کلام پاک سے آغاز ہوا ۔ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد خالد زمان نے جرگہ کی انعقاد کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں لوئیر چترال کے مختلف بارڈر پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد حالات کا جائزہ لینا اور علاقے کے عمائدینِ کی تجاویز کے روشنی میں جامع منصوبہ بندی کرکے چترال کے روایتی امن کو برقرار رکھنا ہے انہوں نے کہا کہ چترال کو پرامن رکھنے میں کلیدی کردار یہاں کے امن پسند لوگوں کا ہے۔انہوں نے کہا کسی مبالعے کے بے غیر میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ حالیہ دہشت گردوں کے حملوں میں شہید ہونے والے شہدا کے ہاں جانے کا موقعہ ملا جو حوصلہ ان شہدا کے ورثاء سے ہمیں ملا اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس کے علاوه اپر چترال میں دوران ملازمت مختصر مدت میں جو کچھ میں نے محسوس کی مجھے خوشی ہےکہ علاقے میں مسائل اور پاسماندگی ضرور ہے لیکن جو اوصاف علاقے کے لوگوں میں پائے جاتے ہیں وہ قابل صد ستائش ہیں۔ اپنےحقوق کے لیے جدوجہد ضرور کرتے ہیں لیکن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئ ۔امن جرگہ سے جن معززین نے خطاب کرکے تجاویز دی ان میں شہید ذوالفقار علی کے ولد ریٹائرڈ صوبیدار میجر قربان علی ،سابق ایم پی اے غلام محمد ،سابق سکرٹری بلدیات رحمت غازی خان،چیرمین تحصیل کونسل موڑکھو تورکھو میر جمشید الدین ،امیر الله خان یفتالی لاسپور،چیرمین تحصیل کونسل مستوج سردار حکیم ،سابق تحصیل نائب ناظم فخرالدین لوٹ اویر ،شاہ وزیر لال،پرنس سلطان الملک،سابق چیرمین فیض الرحمٰن ،سابق تحصیل ناظم مولانا محمد یوسف موڑکھؤ ،میر رحیم بریب اور عارف الله شامل تھے۔اخر میں امدہ تجاویز کی روشنی میں متفقہ قرارداد کی منظوری دی گئی جس کے رو پُر زور مطالبہ کیا گیا کہ چترال سکاؤٹس کے جوجو ونگ ضلع سے باہر خدمات سرانجام دے رہے ہیں انہیں چترال تعینات کی جائے ۔تاکہ علاقے کی جغرافیائی صورت حال سے بخوبی واقف ہونے کے ناطے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکے۔قرارداد کے ذریعے سیکیورٹی اداروں پر بھر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ہر مشکل وقت میں پاک فوج کے ساتھ شانہ بہ شانہ رہ کر وطن عزیز کی دفاع کا عہد کیا گیا۔متفقہ طورپر یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ اپر چترال کے حساس درےبشقار گول لاسپور ،بروغل اور شندور پاس پر منظم طوپر پولیس اور لیوئیز کی چیک پوسٹیں قائم کی جائے۔تاکہ ہر آنے جانے والوں پر موثر نگاہ رکھا جاسکے۔غیر مقامی افراد(جو اپر چترال داخل ہوتے ہیں) کی مکمل کوائف مرتب کی جائے اس میں کوئی کوتاہی نہ کی جائے۔ قرارداد میں واضح کیا گیا کہ اپر چترال کے دونوں کمیونٹی ہمیشہ امن کو فروع دینے میں کلیدی کردار ادا کرتے ائیے ہیں علماء کرام اور واعظیں کا کردار مسلم ہے وہ حسبِ روایت امن برقرار رکھنے میں کردار ادا کرتے رہینگے۔صدر جرگہ ڈی پی او اپر چترال محمد علیم جان (پی ایس پی) اپنے خطاب میں چترال کو پرامن علاقہ قرار دیکر باہمی رابطے کے ذریعے اسے بحال رکھنے کی ضرورت پر زور دی انہوں نے کہا اپر چترال پولیس مستعیدی سے فرائض نبھا رہی ہے اور عوام کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہوئے امن برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتا رہیگا۔خطیب عبدالحمید کی پاکستان کے استحکام کے لیے خصوصی دعا سے جرگہ اختیتام کو پہنچا۔