بونی لشٹ جیب ایبل روڈ فندز خرچ ہونے کے باوجود چھ سالوں تک مکمل نہ ہونا محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی نا اہلی ہے ۔ریٹائرڈ صوبیدار میجر قربان علی و سلمان نظار۔

چترال(محمدزکرزخمی سے)بونی لشٹ کے رہائشی ریٹائرڈ صوبیدار میجر قربان علی اور سلمان نظار وغیرہ نے اپنے ایک بیان کے ذریعے اس بات پر شدید
غم و غصے کا اظہار کیا ہے کہ حکومت کے خزانے سے خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود زمہ دار ادارہ عوام کو سہولت دینے سے قاصر ہے جو کہ انصاف حکومت اور ادارے کی نا اہلی کو عیان کرتی ہے ۔قربان علی کا کہنا تھا کہ سابق ایم پی اے سردار حسین کے دور میں بونی ٹیک لشٹ سے لشٹ جیب ایبل روڈ کے لیے 87 لاکھ کی خطیر فنڈز گوارنمنٹ سے منظور کراکر باقاعدہ ٹینڈر کے ذریعے کام شروع کرایا گیا۔گاوں کے لوگ اپنی مجبوری اور روڈ کی سہولت حاصل کرنے کے خاطر اپنے قیمتی زرغی ارضی بلاعوض روڈ کے لیے فراہم کردی جو کہ کروڑوں کی مالیت بنتی ہے ساتھ پھلدار اور غیر پھلدار درخت قربان کر دیے گئے اور دیوریں گراکر جگے روڈ کے لیے خالی کر دیے گئے۔ان تمام قربانیوں کے باوجود روڈ جیسے بنیادی سہولت سے گاؤں کے لوگوں کو دانستہ طوپر تا حال محروم رکھا جا رہا ہے ۔ جہاں روڈ نامکمل ہے وہاں ارضی کے مغاوضے کا مطالبہ تھا اس کے لیے موجودہ ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمٰن سے درخواست کی گئی ایم پی اے مطلوبہ فنڈ ادارے کو فراہم کردی محکمہ تمام قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد ایک بار پھر ٹینڈر کردی اور جائیداد مالکان کو معاوضے ادا کرنے کے لیے سیکشن فور اور 5 تک کے قانونی تقاضے پورے کیے اور ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمٰن کے ذریعے باقاعدہ افتیتاح کرا لیا گیا۔ان تمام مراحل طے کرنے کے باوجود کام کا شروع نہ ہونامحکمے کی کار کردگی پر سوالیہ نشان ہے۔متعلقہ ادارے اور انتظامیہ کے ساتھ بار بار رابطے بے سود رہے ۔اب افواہ پھلائی جا رہی ہے کہ روڈ الائیمنٹ دوبارہ تبدیل کی جا رہی ہے اس کا واضح مطلب یہ لیا جا سکتا ہے کہ محکمہ موجودہ فنڈز کو بھی ضایع کرنے پر بضد ہے قربان علی نے محکمہ اور ضلعی انتظامیہ کومتنبہ کرتے ہوے بذریعہ اشتھار اور بذریعہ میڈیا واضح کیا ہے کہ 25 نوامبر تک اگر مسلے کا حل نہ نکالا گیا تو بونی چوک پر گاوں کے لوگوں کے ساتھ احتجاجی دھرنے پر مجبور ہونگے اور کسی منفی رد عمل کی تمام تر زمہ داری محکمہ سی اینڈ ڈبلیو پر عاید ہوگی۔