پشاور ہائیکورٹ نے کھوار کو مردم شماری میں شامل نہ کرنے کے خلاف شاہد علی خان یفتالی ایڈوکیٹ کی طرف سے دائر درخواست نمٹا دی
پشاور(آوازچترال نیوز )پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس قیصررشید اور جسٹس عبدالشکور پر مشتمل دو رکنی بنچ نے خیبر پختون خوا میں تیسری نمبر پر بولی جانی والی زبان کھوار کو مردم شماری میں نہ شامل کرنے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست وفاقی حکومت کی جانب سے اس یقین دہانی کے بعد نمٹا دی کہ شماریات ڈویژن نے اس حوالے سے کھوار کو زبانوں کی فہرست میں شامل کرنے کے لئے تمام اقدامات مکمل کئے ہیں تاہم اس حوالے سے اس کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل ہی دے گی دو رکنی بنچ نے شاہد علی یفتالی ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر توہین عدالت درخواست کی سماعت کی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ نے چھٹی مردم شماری میں کھوار زبان کو شامل نہ کرنے کے خلاف دائر رٹ پر اس وقت فیصلہ دیا تھا کہ آئندہ مردم شماری میں اس کو باقاعدہ طور پر شامل کیا جائے کیونکہ اس وقت یہ زبان صوبے میں تیسری نمبر پر بولی جانے والی سب سے زیادہ زبان ہے اور اس کے بولنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے مگر اس کے باوجود اس کو مردم شماری میں شامل نہ کرنے کر اس کے بولنے والوں کی حیثیت کا تعین نہ کرکے زیادتی کی گئی رٹ پٹیشن میں یہ بھی موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اب ساتویں مردم شماری ہونے جارہی ہے مگر جو پروفارمہ جاری کیا گیا ہے اس میں پھر بھی کھوار کو زبان کے طور پر شامل نہیں کیا گیا ہے جو کہ توہین عدالت کے زمرے میں اتا ہے اسی دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل الطاف احمد اور اسٹنٹ کمشنر شماریات نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد کھوار کو زبانوں کی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے تاہم اب اس کی منظور مشترکہ مفادات کونسل ہی دے گی اور اس کےلئے تمام تر انتظامات مکمل کئے گئے ہیں جس پر عدالت نے قرار دیا کہ کیونکہ شماریات ڈویژن نے اپنے طور پر اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں اور اب یہ فیصلہ مشترکہ مفادات کو نسل ہی کرے گی اس لئے اس توہین عدالت کی درخواست کو نمٹا دیا جاتا ہے