عمران خان نے جمعہ کے روز لاہور کے لبرٹی چوک سے لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان
لاہور(آوازچترال نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جمعہ کے روز لاہور کے لبرٹی چوک سے دن 11 بجے لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ لانگ مارچ کی قیادت میں خود کروں گا۔اس لانگ مارچ کا کوئی ٹائم فریم نہیں ہے، ہم لبرٹی چوک سے جی ٹی روڈ جائیں گے جہاں عوامی جم غفیر کے ساتھ نکلیں گے اور اسلام آباد میں داخل ہوں،یہ تاریخ کا سب سے بڑا اور پر امن لانگ مارچ ہوگا۔خدشہ ہے کہ یہ لوگ لانگ مارچ میں گڑبڑ کراسکتے ہیں، 25مئی کو بھی ان کے لوگوں نے ڈنڈے پکڑ کرہماری گاڑیوں کے شیشے توڑے تھے۔اسلام آباد میں کسی سے لڑائی نہیں کرنے جارہے،کوئی قانون نہیں توڑیں گے اور نہ ہی ہمیں ریڈ زون میں جانا ہے، ہمارا کام ہر صورت قانون پر عمل کرنا ہے،سیاسی جماعتیں کبھی بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں، ہم آج بھی مذاکرات کیلئے تیارہیں لیکن یقین ہوگیا ہے کہ یہ الیکشن نہیں کرائیں گے۔شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کوئی شک میں نہ رہے اس وقت ملک بہت مشکل میں ہے، جب ہمیں دو ہزار اٹھارہ میں پاکستان ملا تو بینک کرپٹ تھا، اس وقت ہمارے ملکی ذخائر 9 ارب ڈالر کے قریب تھے، ہمارے پاس پاکستان کا خرچہ برداشت کرنے تک کی آمدنی نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں تین مرتبہ لانگ مارچ ہوئے، فضل الرحمان نے دو اوربلاول بھٹو نے ایک بار لانگ مارچ کیا، مریم نوازنے بھی لانگ مارچ کیاتھا وہ گوجرانوالہ میں کہیں رہ گئیں تھی،تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے کبھی بھی کسی کولانگ مارچ کرنے سے نہیں روکا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پچیس مئی کو پرامن احتجاج کیا لیکن ہمارے اوپر بہیمانہ تشدد کیا گیا،اگر اس روز واپس نہ ہوتا تو ملک میں خون خرابہ ہونا تھا۔جب ہم نے واپسی کا اعلان کیا تو اس فیصلے پر ہمارا مذاق اڑایا گیا، اس واقعے کے بعد سے اب تک میرے اوپر 24 ایف آئی آردرج ہو چکی جس میں دہشتگردی کی دفعات بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت کا مجھے گرفتار کرنے کا ارادہ ہے،میں تو گرفتاری کے لئے تیار بیٹھا ہوں اور میرا تو بیگ بھی تیار ہے مگر جب تک زندہ ہوں ان لوگوں کے خلاف جہاد کرتا رہوں گا۔عمران خان نے لیگی قیادت اور سابق صدر آصف علی زرداری کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ (ن)لیگ پنجاب میں مقابلہ کرے، کہیں بھی مجھے جیت کر دکھا دے۔میں آصف زرداری کو بھی چیلنج کرتا ہوں وہ اب مجھ سے سندھ میں جیت کر دکھا دے، میرا اگلا پروگرام سندھ آنے کا ہے۔جس طرح انہوں نے صحافیوں سے کیا اور تشدد کیا، صحافی برادری کے لیے سب سے تکلیف دہ ہے جو انہوں نے ارشد شریف کے ساتھ کیا ہے۔ارشد شریف ہمیشہ ملک کے لیے کھڑا ہوتا تھا، اس کو دھمکیاں ملیں، ڈرایا دھمکایا گیا کہ اپنے موقف سے ہٹ جائے۔میں نے اس کو ملک سے باہر جانے کی تجویز دی اور دو دفعہ کہا اور دوسری دفعہ وہ ملک سے گیا کیونکہ جان کو خطرہ تھا۔انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کی شہادت ہوئی ہے، پاکستان میں اس سے زیادہ ظلم کب ہوا ہے، اس کو دبئی سے واپس منگوا رہے تھے، اسی لیے جان بچانے کے لیے کینیا گیا تھا، اس کو پتا تھا کیا کرنے لگے ہیں۔صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا ہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے ارشد شریف کی صحافت کے لیے کاشوں پر یادگار بنائی جائے گی اور حکومت پنجاب سے بھی کہوں گا کہ وہ یہاں بھی ایسا کریں۔عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد میں ہم لڑائی کرنے نہیں جارہے، نہ کوئی قانون توڑنا ہے اور نہ ریڈ زون میں جانا ہے، عدالت نے جہاں جا کر جلسہ کرنے کی اجازت دی ہے وہیں جائیں گے۔