تازہ ترین

وزیراعظم کی ملک میں تین گھنٹوں سے زائد لوڈشیڈنگ نہ کرنیکی ہدایت

اسلام آباد  ( آوازچترال نیوز  )وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے کابینہ کو حکم دیا ہے کہ 3 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ برداشت نہیں کی جائے گی۔  پچھلے چار سال سیاسی مخالفین پر جھوٹ اور الزامات پر مبنی کیسز قائم کئے گئے، سیاسی مخالفین کو سزائے موت کی چکیوں میں رکھا گیا، اب عمران خان کی طرف سے ایسا بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حکومت کی اتحادی جماعتیں اپنے خلاف کیسز ختم کروانے کے لئے نیب ترامیم کر رہی ہیں، عمران خان نے پچھلے چار سال کے دوران جو الزامات عائد کئے وہ ایک الزام بھی ثابت نہیں کر سکے۔  یہ بات انہوں نے پیر کو کابینہ اجلاس کے بعد وزیر توانائی خرم دستگیر، وزیر سرمایہ کاری چوہدری سالک حسین اور مشیر برائے امور کشمیر قمر الزمان کائرہ کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔  وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے خزانہ ڈویژن کی سفارش پر سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے لئیکرو حسین چوہدری اینڈ کمپنی(Crowe Hussain and Co) کو مالی سال 2021-22ء کے ایکسٹرنل آڈیٹرز کے طور پر تعیناتی کی منظوری دی ہے۔  انہوں نے کہا کہ کابینہ کو پاور ڈویژن کی طرف سے ملک میں لوڈشیڈنگ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ جون 2022 ء میں ملک بھر میں بجلی کی پیداوار 23900 میگاواٹ تھی۔ 2013ء سے 2018ء تک مسلم لیگ (ن) کے دور میں جو بجلی پیدا ہوئی وہ 23900 کی موجودہ گنجائش کا نصف ہے۔  انہوں نے کہا کہ جون میں شدید گرمی کی وجہ سے بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ تک پہنچی جو تاریخی ڈیمانڈ ہے۔کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر پانچ لوگوں کے نام ای سی ایل سے ہٹانے کی بھی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں آئندہ درآمدی ایندھن پر کوئی بجلی گھر نہیں لگایا جائے گا جبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کو ہدایت کی ہے کہ ملک میں تین گھنٹے سے زائد لوڈ شیڈنگ نہیں ہونی چاہئے۔  وزارت بجلی واجبات کی وصولی اور بجلی چوری کی روک تھام کے حوالہ سے ڈسکوز کا تفصیلی موازنہ دو ہفتے میں پیش کرے جس کو سامنے رکھ کر صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے اقدامات اٹھائے جائیں گے، نئی گیس سکیموں کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی، شمسی توانائی کی جامع پالیسی کا چار ہفتوں میں اعلان کر دیا جائے گا، تربیلا پاور سٹیشن اور کے۔ٹو پاور پلانٹ سے بجلی کی پیداوار بڑھنے سے عید کے دنوں میں لوڈ شیڈنگ میں ریلیف ملے گا۔  مختلف منصوبوں سے آئندہ موسم گرما تک 7 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی، ایک سال میں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے واجبات کی وصولی اور آپریشن بہتر ہو جائے گا، میٹر ریڈنگ کی شکایات کے خاتمہ کیلئے رواں سال کے آخر یا آئندہ سال کے اوائل سے صرف سمارٹ میٹرز ہی لگائے جائیں گے۔  پیر کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان نے کہا کہ وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ سی پیک کے 720 میگاواٹ کے کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے پیداوار شروع ہو گئی ہے۔  انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کی جامع پالیسی لائی جا رہی ہے، اس سلسلہ میں سرکاری و نجی عمارات کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ چھوٹے صارفین کو آسان قرضوں پر سولر پینل فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے،خرم دستگیر خان نے کہا کہ غریب ترین صارفین جو 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں انہیں ریلیف دیا جا رہا ہے اور 100 سے 200 یونٹس تک کے بجلی صارفین کیلئے بجلی مہنگی نہیں کی جائے گی۔  پہلی کیٹگری کیلئے بھی بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا جاتا، دوسری کیٹگری کے صارفین کو بھی زیادہ سے زیادہ سبسڈی دی جائے گی، حکومت پنجاب نے بھی 100 یونٹ تک کے صارفین کو مفت بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے ملازمین کو بجلی کے یونٹس کی فراہمی 1960 کی دہائی سے چلی آ رہی ہے، اس سلسلہ میں اصلاحات کا ایک پیکیج تیار کیا جا رہا ہے کہ انہیں تنخواہ میں بجلی کی مفت فراہمی کی بجائے سہولت دی جائے گی۔  انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت کے تعین کے حوالہ سے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جا رہا ہے، قیمت میں اضافہ ہو گا لیکن ہماری پوری کوشش ہے کہ عوام پر بوجھ میں زیادہ سے زیادہ کمی لائی جا سکے، مشیر امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کابینہ میں سارے ملک میں لوگوں کی شدید گرمی میں لوڈ شیڈنگ میں اضافہ سے ہونے والی تکلیف پر تبادلہ خیال کیا گیا، ہمیں احساس ہے کہ شدید ترین گرمی میں انتہا کی لوڈ شیڈنگ ہے، یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے تاہم اب برسات کے موسم کی وجہ سے اس میں بہتری آئی ہے، حکومت جانتی ہے کہ وہ جو مشکل فیصلے کر رہی ہے اس کے سیاسی اثرات ضرور آئیں گے۔  انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے ساری باتیں سن کر ٹاسک فورس اور کمیٹیاں بنا کر کہا کہ ایک ہفتہ میں لوڈ شیڈنگ کے حوالہ سے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ کابینہ کے اجلاس میں وزارت بجلی کی جانب سے بتایا گیا کہ کچھ علاقوں میں چار گھنٹے، کچھ میں چھ اور کچھ میں آٹھ سے دس گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہے، وزیراعظم نے حکم دیا کہ تین گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہونی چاہئے، اس سے زیادہ لوڈ شیڈنگ برداشت نہیں کی جائے گی، یہ وزارت کا امتحان ہے۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button