تازہ ترین

چترال میں ضلعی انتظامیہ کے افسران نے غیر قانونی ہڑتال کرکے اور دوسرے سرکاری ملازمین کو دھونس دھمکی سے اس میں شامل کرکے بطور جج اپنے عہد کی پاسداری نہیں کی

چترال (نمائندہ آوازچترال ) ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن لویر چترال کے صدر ظفر حیات ایڈوکیٹ نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں ضلعی انتظامیہ کے افسران نے پیر کے روز غیر قانونی ہڑتال کرکے اور دوسرے سرکاری ملازمین کو دھونس دھمکی سے اس میں شامل کرکے بطور جج اپنے عہد۷۷۸۹ے کی پاسداری نہیں کی جبکہ ان کی من مانیاں پہلے سے جاری ہیں جن میں اختیارات کا غلط استعمال اور شاہانہ طرززندگی اپنانا شامل ہیں۔ پیر کے روز سینئر وکلاء عبدالولی خان عابد، صاحب نادر، ساجد اللہ، وقاص احمد، فدا احمد،ساجدظفر اور دیگر کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے چترال کے حوالے سے کہاکہ چترال میں ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنرز کی فوج ظفر موج کی کوئی ضرورت نہیں ہے جن کی کارکردگی صفر کے برابرہے جبکہ سرکاری وسائل کو ذاتی عیاشی کے لئے استعمال کرتے ہوئے خرانے پر بوجھ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں اسسٹنٹ کمشنر اور ایڈیشنل اے سیز کی حیثیت کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے اور ا س کیس کا فیصلہ ہونے تک وکلاء برادری نے کسی بھی ایگزیکٹو مجسٹرٹی کے سامنے فوجداری مقدمات میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ان افسران کا کام لیویز کے جوانوں کے ذریعے اپنے آپ کو چلتے پھرتے پہرے دلواکر عوام پر دھونس اور رعب جمانا اور vigoجیسی قیمتی گاڑیوں میں پھرنا اور دکانداروں کا جینا حرام کرنا ہے اور روزانہ 35لٹر سے ذیادہ پٹرول اور ڈیزل استعمال کرتے ہیں۔ وکلاء برادری کے رہنماؤں نے ان افسران کو اپنے اختیارات کا بھی درست معلوم نہیں ہے اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بازاروں میں دکانداروں کو پانچ ہزارروپے جرمانہ کرکے رسید میں صرف پانچ سو درج کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ ہم اپنے ٹیکسوں پر ایسی عیاشی کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے اور آج سے ہم نے منظم طور پر ان کے خلاف میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ عوامی سرونٹ کی حیثیت سے رہیں نہ کہ ان کے آقا کا روپ دھار کر ان پر راج کرنا کرتے رہیں۔ انہوں نے چترال کے عوام پر بھی زور دیاکہ وہ ان کو غیر ضروری اہمیت دینا بندکریں جبکہ وکلاء نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ جو بھی سرکاری ملازم کسی ڈی سی، اے سی یا اے اے سی کو پشاور سے آنے پر ان کے گلے میں ہار ڈال کر ان کا استقبال کیا تو ایسے افراد کے خلاف بھی کاروائی کریں گے کیونکہ ان کو غیر ضروری اہمیت دینے سے ان کا مزاج بگڑ جاتا ہے۔ انہوں نے پشاور میں وکیل پر تشدد کی شدید مذمت کی۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button