تازہ ترینمضامین

تجار یونین چترال کےانتخابات ……. محکم الدین ایونی

 تجارت کسی بھی معاشرے کے استحکام کیلٸے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اس لۓ موجودہ دور میں وہ ممالک سب سے مضبوط اور طاقتور سمجھے جاتے ہیں ۔ جو مالی لحاظ سے مستحکم ہوں ۔ لین دین کی بنیاد وہ باہمی اعتماد ہے ۔ جو ایک گاہک اور دکاندار کے مابین شروع ہوتی ہے ۔ چترال سرکاری مردم شماری کے مطابق چار لاکھ سینتالیس ہزار اور غیر سرکاری اعدادو شمار کے مطابق سات لاکھ سے زیادہ ابادی پر مشتمل ہے جو کہ اب دو اضلاع میں منقسم ہو چکا ہے لیکن اگر دیکھا جاۓ تو اپر چترال کی ابادی کی خریداری کا بڑا انحصاراب بھی لوٸر چترال کے مین بازار پر ہے ۔اس لٸے تعمیرات سے لے کر خوراک پوشاک تعلیم و صحت اورغمی و خوشی کی تمام ترخریداری کا بڑا مرکز چترال مین بازار ہی ہے جس میں روزانہ کروڑوں روپے کا کاروبار ہوتا ہے ۔اس لٸے اس بازار کی کاروباری اہمیت مسلمہ ہےاور اس کی تنظیم تجار یونین چترال کے نام سے بہت مضبوط تنظیم ہے جو چترال کے نامور شخصیات کی سرپرستی میں بہت قدیم سے قاٸم ہے بد قسمتی سے گذشتہ الیکشن سے تاجر یونین کو نظر لگ گٸی تھی۔ اورتجاریونین کے اندراختلافات ذاتیات کی شکل اختیار کرچکے تھے ۔ان تنازعات کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ چترال تجار یونین کے انتخابات کے حق میں نہیں تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ تجار یونین کی عبوری کابینہ نےجب انتخابات کیلٸے پولنگ بوتھ قاٸم کرنے کے سلسلے میں ٹاون ہال اور پولوگراونڈ کی منظوری طلب کی, توڈپٹی کمشنر چترال نے صاف انکار کردیابلکہ کامرس کالج ہال میں بھی تجار یونین کے انتخابات کی اجازت نہیں دی گٸی جو تجار یونین اورتمام ممبران کیلٸے ایک بڑے دھچکے سے کم نہیں تھی ۔ ایسے ماحول میں دو اداروں چترال پولیس اور چترال پریس کلب کا کردار نہایت ہی قابل ستاٸش ہے جنہوں نے عبوری کابینہ تجار یونین چترال کی درخواست قبول کرکے اپنےادارہ ہونے کا ثبوت دیا ۔اوران کے مطالبے پر اپنی زیر نگرانی انتہاٸی شفاف طریقے سے ڈور ٹو ڈور جاکر دونوں امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں تمام دکانداروں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کی۔ اوردونوں امیداروں اوران کے پولنگ ایجنٹوں کی موجودگی میں گنتی کرکے نتاٸج کا اعلان کیا ۔ جس کو تجار یونین کے عبوری کابینہ کے صدر حبیب حسین مغل وکامیاب شدہ امیدوار بشیر احمد اور رنراپ امیدوارنوراحمد چارویلو نے نہ صرف تحریری طور پر قبول کیا بلکہ پریس کلب میی انتخابی نتاٸج کے اعلان سننے کیلٸے جمع شدہ جمع غفیر سے خطاب کرتے ہوٸے نوراحمد چارویلو نے جس جمہوری روایات کی پاسداری کی مثال قاٸم کرتے ہوٸے ڈی پی او چترال محترمہ سونیہ شمروز خان، صدر پریس کلب ظہیرالدین اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور کہا۔ کہ ان دونوں اداروں کی مشترکہ کوششوں اور تعاون سے الیکشن شفاف طریقے سے ہونے ممکن ہوٸے اور میں دل سےتاجروں کا فیصلہ قبول کرتا ہوں ۔چارویلو کی اس خطاب سے ان کی خاندانی شرافت ،سیاسی بالیدگی اورجمہوری ذہن کی عکاسی ہوتی ہے ۔ انہوں نے نہ صرف اپنے حریف نو منتخب صدر بشیراحمداوران کی کابینہ کو مبارکباد دی بلکہ ان کےشانہ بشانہ چترال بازار کے مساٸل حل کرنے کیلٸے بھرپور تعاون کا یقین دلایا جبکہ بشیر احمد نے بھی نوراحمد چارویلو کو ساتھ لے کر دکانداروں کو درپیش مساٸل حل کرنے کی یقین دھانی کی۔ خصوصا چترال بازار میں انتظامیہ کی طرف سے دکانداروں کوأٸے روز بھاری جرمانہ کرنے کے خلاف مشترکہ طور پر بھرپور اواز اٹھانے کے عزم کااظہار کیا ۔ لیکن بعض افراد کو کامیاب اوررنراپ امیدواروں کے باہمی تعاون کا فیصلہ بالکل بھی نہیں بھایا اورانہوں نے فیس بک پر شفاف ترین الیکشن کے خلاف بے بنیاد پروپگنڈا کرکے باہمی تعاون کی فضا کو انتقام اور نفرت میں تبدل کرنےکی کوشش کی ہے ۔ ” پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو “ محاورے کےمصداق تاجر اپس میں دست و گریبان ہوں اور ادارے اپس کی اس اختلاف سے فاٸدہ اٹھاٸیں ۔ یہ رویہ کسی بھی چترالی فرد خصوصا دکانداروں کے مفاد میں نہیں ہے۔ میری فیس بکی دوستوں سے گذارش ہے کہ وہ کم از کم ایسا لطیفہ تو گھڑیں جس میں پانچ فیصد حقیقت ہو اور چترالی قوم کے مفاد میں ہو سو فیصد جھوٹ کسی کو بھی اپنی طرف متوجہ نہیں کر سکتی ۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button