تازہ ترینمضامین

مفتی شہاب الدین نے پہلے ہی اعلان کرکے یہ واضح کردیا کہ میرا مفتی منیب کے ساتھ دشمنی نہیں تھا….قاری جمال عبدالناصر

حضرت مفتی منیب الرحمان دامت برکاتھم العالیہ کی خدمت اقدس میں یہ گزارش ہے کہ ہم بھی پڑے ہیں راہوں میں۔
ضلع چترال ملک پاکستان کا ایک دور افتادہ علاقہ ہے لوگ سیدھے سادے مسلمان ہیں ہر طبقہ فکر کے علماء کرام کے لئے دلوں میں احترام رکھتے ہیں 75فیصد اہلسنت والجماعت مسلک دیوبند سے تعلق رکھتے ہیں۔یہاں سارے مساجد کے ائیمہ کرام دیوبندی سارے مدارس کے مہتمین اور اساتذہ دیوبندی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اس کے باوجود اس سے پہلے کئی سالوں تک انجناب چیئرمین رویت الہلال کمیٹی کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے بحیثیت ریاستی زمہ دار شخصیت کی حیثیت سے آپ کے ہر اعلان ماہ رمضان اور عیدین کے سلسلے میں تسلیم کرتے آئے ہیں خاص کر متحدہ مجلس عمل کی سابق صوبہ سرحد میں حکومت کے باوجود چترال سے تینوں سیٹوں پر ایک ایم این اے دو ایم پی ایز ہوتے ہوئے بھی آپ کی طرف سے اعلانات کو اہمیت دی جاتی رہی اور مرکزی اعلان کے مطابق عمل پیرا رہے پشاور کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی صاحب کی باپ دادا کی علمی شخصیت اور مولانا کی علمی سیاسی اور عوامی مقبولیت کے مقابلے میں ریاستی زمہ داری کی ہم دفاع کرتے آئے ہیں آج اسی سیٹ پر آپ جیسے ایک عالم دین نے آکر وہی کچھ کرلیا جو آپ کرتے آئے تھے اس کی مخالفت پر ہم حیران ہیں۔ انجناب جب فیصلہ دیتے تھے تو وہ ملک اور ادارے کا فیصلہ تھا آج دوسرے عالم اور علماء کرام نے فیصلہ دئیے تو اپ کو پوری رات نیند نہیں ائی۔ میں یہ بات یقین سے کہتا ہوں کہ رویت کا جھگڑا اب ختم نہیں ہوا یہ سلسلہ اب اتفاقی تھا جس کا ثبوت یہ ہے کہ مفتی شہاب الدین صاحب نے پہلے ہی اعلان کرکے یہ واضح کردیا کہ میرا مفتی منیب کے ساتھ دشمنی نہیں تھا بلکہ میرا حسب سابق یہ اصول یا تمنا ہے کہ بات رویت کے سلسلے میں قاسم علی خان مسجد ہی کی مانی جائے مولانا عبدالخبیر آزاد روا داری کا مظاہرہ کرکے ملاقات کے لئے پشاور بھی آئے تاکہ رمضان اور عیدین سے متعلق اتحاد اور اتفاق پیداہو پھر ماہ رمضان کی رویت کا پہلا مرکزی اجلاس بھی پشاور میں بلا کر اتحاد کے لئے راستہ ہموار کی لیکن میں اب بھی وثوق سے کہتا ہوں کہ اس بابت اتحاد کا ہونابہت مشکل ہے لیکن اہالیان چترال آئیند بھی ان شاء اللہ ریاستی زمہ داروں کے اصولی فیصلوں پرر عمل کرتے رہینگے آج انجناب کی طرف سے روزے کھانے اور قضاء لینے وغیرہ اعلان سے بالکل حیرانگی ہوئی کہ ایک طاقت ور چیئرمین کی حیثیت سے عہدے سے فارغ ہوکر فوراً یہ فتوی کیسے دے سکتا ہے بحیثیت قاضی آپ اور آپ کے فیصلے کو ہم نے حتمی جانا ہے اور آج بھی ہم مرکزی فیصلہ قانونی تسلیم کرتے ہیں اگر آج ہم روزے کی ضیاع کا رونہ روئیں تو یہی فتوے کئی سالوں سے یہ کہتے سن کر آرہے ہیں کہ مفتی منیب صاحب نے روزہ خراب کیا یا عید کے دن روزہ رکھوا دیا گویا کبھی ہمیں روزہ خور توکبھی شیطان کہتے تو کبھی ہم انہیں ریاست کا باغی یا افغان ایجنٹ کہتے رہے ہم نہ کسی قسم روزے کا قضاء مانتے ہیں اور نہ ہی کسی کوشیطان کہتے ہیں ورنہ انجناب کے دور سربراہی میں بہت سے فتووں کے بھی زد میں آئے تھے جن پر عمل اب بھی باقی ہیں ہم اب اور ائیندہ بھی اصولی طور پرمرکزی رویت کمیٹی کے فیصلوں کی پاسداری بغیر کسی مسلکی پابندیوں کے رواداری کے ساتھ کرتے رہینگے جو ہمارے مسلک دیوبند کے اکابیرین کا طرہ امتیاز ہے اور انجناب سے بھی اس بابت تعاون کی در خواست ہے جو کہ ٓاپ کے بلند پایہ علمی تشخص کا ائینہ دار ہے۔۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button