تازہ ترین

جس ادارے کا جو کام ہے وہی کرے تو بہتر ہے، مکمل طور پر آئینی حکمرانی ہونی چاہیے، رضا ربانی

کراچی( آوازچترال ) پیپلز پارٹی کے رہنما ااورسابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ جس ادارے کا جو کام ہے وہی کرے تو بہتر ہے، صادق سنجرانی ہمارا نہیں کسی اور کا تحفہ ہیں، پی ٹی آئی کے اپنے ہی لوگ اپنی ہی جماعت سے غیر مطمئن ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکو آرٹس کونسل میں سیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے قربانیاں جمہوریت کے لیے دیں لیکن جو صورتحال پرسوں سینیٹ میں دیکھی اس سے زیادہ شرم ناک کچھ اور نہیں ہوسکتا، سوچ رہا ہوں کہ کیا ایوان اس قابل رہا ہے کہ کوئی وہاں بیٹھے اور بات کرے۔سینیٹ الیکشن میں پولنگ بوتھ سے کیمرہ نکلنے پر انہوں نے کہا کہ بات صرف کیمروں کی نہیں، اس کا تسلسل ذہن میں رکھنا ضروری ہے، اکتوبر میں حکومت نے 26 ترمیم پیش کیں پھر صدر نے ریفرنس جاری کیا، سپریم کورٹ کی رائے آرڈی ننس کے بر خلاف تھی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اپنے ہی لوگ اپنی ہی جماعت سے غیر مطمئن ہیں۔ان کے بہت سارے ممبر پارلیمان اور صوبائی اسمبلی اس الیکشن سے پہلے آرا دے چکے ہیں اوراختلاف یہ بھی تھا کہ جب سے الیکشن ہوئے ہیں آج تک انہیں پوچھا نہیں گیا۔سابق چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ پی ٹی آئی میں گروپ بندیاں ہیں، ان کے اراکین امیدواروں پر تحفظات کا اظہار کرچکے تھے جس کا ردعمل سامنے آیا اور گیلانی صاحب جیت گئے۔ انہوں نے کہاکہ صادق سنجرانی ہمارا نہیں کسی اور کا تحفہ ہے، اس تحفے کو اپنایا پیپلز پارٹی نے تھا، سیاسی شخصیات کے بجائے اصولوں کو اپنانا ہوگا۔میاں رضاربانی نے کہاکہ مکمل طور پر آئینی حکمرانی ہونی چاہیے، جس ادارے کا جو کام ہے اسے وہ ہی کرنا چاہیے، پارلیمان کا کام قانون سازی کرنا ہے وہ قانون سازی کرے ۔انہوںنے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں پریزائیڈنگ آفسیر کو آخری لمحات میں سامنے لایا گیا، کسی نیوٹرل شخص کو پریزائڈنگ افسر بنانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 69 کی ایک قدغن موجود ہے اوراس پر میری رولنگ بھی موجود ہے مگر اس میں اورانٹرنل الیکشن میں فرق ہے۔انھوں نے بتایا کہ ایک طریقہ یہ ہے کہ اگر ووٹ ڈبوں کے بیچ میں لگا ہو تو یہ دیکھا جائیگا کہ زیادہ سائیڈ کس طرف ہے۔ سپریم کورٹ کی رولنگ بھی بڑی واضح ہے کہ یہ بھی دیکھا جائے کہ ووٹرکی نیت کیا تھی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں مختلف سیاسی جماعتیں ہیں، یہ ایک دوسرے میں ضم نہیں ہوئی ہیں۔پی ڈی ایم میں شامل ان جماعتوں کی سوچ الگ الگ ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے مریم نواز کی ضمانت مسترد کرنے کی انوکھی درخواست دائر کی ہے۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button