تازہ ترین

ملک بھر میں کل سے ماسک نہ پہننے پر جرمانہ ہوگا، اِن ڈور شادی کی تقریبات پرپابندی عائد ،سرکاری و نجی دفاتر میں عملے بارے بھی اہم حکم جاری، حکومت نے دوبارہ پابندیاں لگا دیں

اسلام آباد( آوازچترال)نیشنل کمانڈ اینڈ آ پریشن سینٹر (این سی او سی) نے کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے ملک بھر میں احتیاطی تدابیر کے دوسرے مرحلے کے کل ہفتے سے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے،جس کے تحت فیس ماسک کا استعمال لازمی ہوگا، ماسک نہ پہننے والوں کو 100روپے جرمانہ کر کے تین ماسک فراہم کئے جائیں گے۔ ہالز کے اندر (اِن ڈور) شادی کی تقریبات پر 20 نومبر سے 31 جنوری 2021 تک پابندی عائد کردی گئی ،سرکاری و نجی دفاتر میں پچاس فیصد عملہ بلانے کی اجازت ہو گی ۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں کورونا ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر کی جانب سے اس ضمن میں بڑا اقدام سامنے آیا ہے۔احتیاطی تدابیر کے دوسرے مرحلے کا نفاذ 31 جنوری 2021 تک رہے گا۔احتیاطی تدابیر کے دوسرے مرحلے کا نفاز کورونا کے حساس شہروں میں ہو گا۔ احتیاطی تدابیر کے دوسرے مرحلے کا آغاز کراچی، لاہور، اسلام آباد میں ہو گا۔احتیاطی تدابیر کے دوسرے مرحلے کا آغاز راولپنڈی، ملتان، حیدرآباد میں ہو گا۔گلگت، مظفر آباد، میرپور، پشاور میں احتیاطی تدابیر کے دوسرے مرحلے کا نفاذ ہو گا۔کوئٹہ، گوجرانوالہ، گجرات میں احتیاطی تدابیر کے دوسرے مرحلے کا نفاذ ہو گا۔ فیصل آباد، بہاولپور، ایبٹ آباد میں احتیاطی تدابیر کے دوسرے مرحلے کا نفاذ ہو گا۔ دوسرے مرحلے میں فیس ماسک کیلئے گلگت بلتستان ماڈل پر عملدرآمد ہو گا۔ گلگت بلتستان طرز پر ماسک نہ پہننے والوں کو 100 روپے جرمانہ عائد ہو گا۔ماسک نہ پہننے والوں کو جرمانہ کر کے تین ماسک فراہم کئے جائیں گے۔ این سی او سی کے مطابق احتیاطی تدابیر کے دوسرے مرحلے میں ان ڈور شادی تقریبات پر پابندی ہو گی۔ان ڈور شادی کی تقریبات پر پابندی کا نفاذ 20 نومبر سے ہو گا۔شادی کی تقریبات کھلی فضا میں منعقد کرنے کی اجازت ہو گی۔ کھلی فضا میں شادی کی تقریب ہیں ایک ہزار مہمان شریک ہو سکیں گے۔ سرکاری و نجی دفاتر کیلئے ورک فرام ہوم پالیسی 7 نومبر سے نافذ العمل ہو گی۔سرکاری و نجی دفاتر میں پچاس فیصد عملہ بلانے کی اجازت ہو گی۔کورونا کے ہاٹ سپاٹ ایریاز میں سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کئے جائیں گے۔احتیاطی تدابیر کے دوسرے مرحلے کے نفاذ کیلئے چاروں صوبوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button