تازہ ترین

عدالت کے روبرو یہ وعدہ کیا..صوبائی حکومت خود تمام بندوبستی پٹواریوں کو ریگولر کررہی ہے..ریگولرائزیشن کا نوٹفیکیشن سست روی کاشکار ہے

چترال( نمائندہ آوازچترال)انجمن پٹواریان وقانونگویان ضلع چترال کی ضلعی کابینہ اور جنرل باڈی کا مشترکہ اجلاس صدر انجمن پٹواریان وقانونگویان قادر امان کے زیرصدارت لوئر چترال میں گذشتہ روز منعقد ہوا۔اجلاس کا مقصدڈی سی چترال لوئیر کے طرف سے پٹواریوں کی پانج خالی آسامیوں کو مشتہرکرنے کاعندیہ اور عدالت عالیہ پشاور ہائی کورٹ دارالقضاء مینگورہ بینج کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے خلاف متفقہ لائحہ عمل تشکیل دینا تھا۔صدر انجمن نے تمام صورتحال سے شراکاء کوآگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سال2017میں سابقہ ڈی سی چترال نے لینڈریکارڈ مینول کے پیراگراف3-6پر عملدرآمد کے بجائے اس وقت مذکورہ پانج پوسٹوں کو مشتہرکرنے پر انجمن نے قادرآمان وغیرہ بنام حکومت خیبرپختونخواہ وغیرہ کیس عدالت کیطرف سے عدالت کے روبرو یہ وعدہ کیا کہ صوبائی حکومت خود تمام بندوبستی پٹواریوں کو ریگولر کررہی ہے۔عدالت عالیہ نے سینئر ممبر بورڈآف ریونیو کوفوری طورپر ریگولرائزیشن کا نوٹفیکیشن جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔جس پر کام سست روی کاشکار ہے۔کیونکہ صوبائی حکومت غریب ملازمین کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے اور نہ عدالتی احکامات کو کوئی اہمیت دیتی ہے جسکا ثبوت 2018ء کا ریگولرائزیشن ایکٹ ہے۔اُنہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے من پسند دودو سال کے پراجیکٹ ملازمین کو ریگولرکیا۔جبکہ سٹلمنٹ چترال کے206سٹاف جو گذشتہ 15سال سے کنٹریکٹ پرکام کررہے ہیں کوبروقت درخواست کے باوجود ریگولر نہیں کیا گیا۔بورڈآف ریونیو کی عدم دلچسپی کی وجہ سے بندوبستی اہلکاران دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں جبکہ دوسری طرف ضلعی انتظامیہ لوئیر چترال کیطرف سے عدالت عالیہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو خودساختہ تشریح کرتے ہوئے پٹواریوں کی مذکورہ پانج پوسٹوں کو دوبارہ مشتہر کرنے کی جسارت کرنا تاکہ اپنے من پسند افراد کو مذکورہ آسامیوں پر تعینات کرسکیں۔بذات خود توہین عدالت کے زمرے میں شامل ہے۔جبکہ پٹواریوں کی خالی آسامیوں کرپُر کرنے کا طریقہ لینڈریکارڈ مینول کے پیرا3-6میں بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔مزید برآن عدالت عالیہ پشاور ہائی کورٹ کے لاجر بینج نے پٹواریوں کی آسامیوں کو مشتہر کرنے کے خلاف رٹ پٹیشن نمبر1833-P/2014,2242-P/2014,3398-P/2014,3556-P/2014میں پٹواریوں کی آسامیوں پر تعیناتی لینڈ ریکارڈ مینول کے پیرا3-6کے مطابق کرنے اور اشتہار بازی،ٹسٹ اور انٹرویو سے سختی سے منع کیا۔اُنہوں نے کہا کہ بطور پٹواری سٹلمنٹ میں 15سال سے کام کرنے کے بعد دوبارہ ٹسٹ اور انٹرویر کا بہانہ بناکر اپنے من پسند افراد کو تعینات کرنے کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے۔ اگر ڈی سی آفس کو پٹواریوں کی ضرورت ہے تو پٹوار رجسٹر کے مطابق سینارٹی کی بنیاد پر سٹلمنٹ کے5اہلکاران کو بائی ٹرانسفر ایڈجسٹ کیا جائے جو عین عدالتی احکامات اور لینڈریکارڈ مینول کے مطابق ہوگا۔تمام شراکاء نے باری باری اظہار خیال کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لوئر چترال کے اس رویے پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا اور اس فیصلے کے خلاف سخت سے سخت اقدامات کرنے کا عندیا دیا۔
اجلاس کے آخر میں متفقہ طورپر قرارداد منظورکیا گیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ڈی سی لوئر اور اپر چترال کے دفتر میں پٹواریوں کی خالی آسامیوں پر تعیناتی لینڈریکارڈ مینول کے مطابق پٹوار رجسٹرسینارٹی لسٹ اہلکاران بندوبست سٹلمنٹ لوئیر اور اپرچترال کے5سینئر اہلکاران کو ایڈجسٹ کیا جائے۔بصورت دیگر ان آسامیوں کو مشتہر کرنے کی صورت میں دوبارہ عدالت سے رجوع کیا جائیگا۔اور ضلعی انتظامیہ بھی عدالتی فیصلہ جات پر مکمل عملدرآمد کرنے کا پابند ہے۔
قرارداد میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ روبرئے عدالت بندوبستی اہلکاران چترال کو ریگور کرنے کا جو وعدہ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کی طرف سے کیا گیا تھا اس پر عملدرآمد کرتے ہوئے چترال کے بندوبستی اہلکاران کو ڈی سی آفس لوئر اور اپر چترال میں موجود خالی آسامیوں پر فوری طورپر ایڈجسٹ کرنے کا حکم صادر کیا جائے۔بصورت دیگر اسے حکومت کی ناکامی تصور کیا جائیگا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت (بورڈ آف ریونیو) عدالتی احکامات کی پابندی کرتے ہوئے ڈی سی لوئیر اور اپر چترال کو مذکورہ آسامیوں کو مشتہر کرنے سے باز رکھیں۔بصورت دیگر انجمن پٹواریان وقانونگویان چترال قلم چھوڑ ہڑتال جیسے سخت اقدامات اور قانونی چارہ جوئی پر مجبور ہوگی جسکی تمام تر زمہ داری ڈی سی لوئر اور اپر چترال،بورڈ آف ریونیو اور صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button