تازہ ترینمضامین

داد بیداد..…بجلی کے بل..…ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی

سو شل میڈیا پر ایک سر کاری ملا زم نے ماہ اگست 2020کے بجلی کا بل سب کو دکھا یا 7بلبوں کا بل ایک لا کھ 22ہزار روپے آیا تھا اُس کی دیکھا دیکھی بیسیوں صا رفین نے اپنے بلوں کی عکسی نقول دکھا ئیں 3بلبوں کا بل 45ہزار روپے، 4بلبوں کا بل 60ہزار روپے اور6بلبوں کا بل 88ہزار روپے آیا تھا جب یہ صورت حال واپڈا کی ذیلی کمپنی پیسکو (PESCO) کے سامنے رکھی گئی تو متعلقہ حکام نے وضا حت کر تے ہوئے خو دکو بے قصور، بے گنا ہ اور معصوم قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ 1975ء میں چترال کا 600کے وی بجلی گھر بنا اور 1500صا رفین کو بجلی دی گئی تو 4میٹر ریڈر تھے ہر میٹر ریڈ ر کو 400سے کم میٹر ہر ما ہ دیکھنے پڑ تے تھے 1994ء میں نیشنل گرڈ کی بجلی آگئی صارفین کی تعداد میں اضا فہ ہوا تو میٹر ریڈروں کی تعداد کو کم کر کے صرف 3میٹر ریڈر دیئے گئے 2017میں گو لین گول کی 106میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ سے منسلک ہوئی تو صا رفین کی تعداد بڑ ھ کر 10ہزار ہو گئی جن کے لئے 25میٹر ریڈروں کی ضرورت تھی لیکن واپڈ ا حکام نے ایک اور پوسٹ کم کر دی اب 25ہزار صا رفین کے لئے صر ف دو میٹر ریڈ ر رہ گئے ہیں وہ ہر ماہ میٹر چیک نہیں کر سکتے اس وضا حت کے بعد ہم نے سو شل میڈیا پر 1993کا سیا سی مقولہ دہرا یا اور لکھا ”یا اللہ یا رسول! پیسکو بے قصور“ اس اندھیر نگری میں 7بلب استعال کرنے والے صا رفین کے لئے ایک لا کھ 22ہزار روپے کا بل بے انصافی ہر گز نہیں عین انصاف ہے ہم نے انصاف کی تحریک اسی لئے چلا ئی تھی اور ہمارا ہر دلعزیز لیڈر بجلی کے بل جلا کر اپنی بجلی کٹوانے کے بعد مو م بتی کی روشنی میں اسی لئے اخبار پڑھتا تھا کہ ایک دن انصاف والی حکومت آئیگی اور صا رفین کو بجلی کے رلا دینے والے بل نہیں آئینگے اب اللہ کے فضل و کرم سے وہ دن آگئے ہیں جن دنوں کی تمنا ہوا کر تی تھی اس خبر کے ساتھ سوشل میڈیا پر ایک اور خبر بھی گرد ش کر رہی ہے دوسری خبر یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے پہاڑی ضلع اپر چترال میں گلگت جا نے والی شاہراہ پر رامان کے مقام پر 600کے وی کا بجلی گھر ہے جو ایک این جی او نے بنا کر دیہی کمیو نیٹی کے حوالے کیا ہے کمیونیٹی نے میٹر ریڈر رکھنے کی جگہ 2500صارفین کو پری پیڈ کا رڈ یعنی اداشدہ بل کی پر چی کا سسٹم دیدیا ہے ہر صارف مو بائل نیٹ ورک کی طرح اس میں بیلنس ڈالتا ہے 500روپے کا بیلنس ڈالنے کے بعد مہینہ یا ایک ماہ 10دن بعد نیا بیلنس ڈالتا ہے اگر بیلنس ختم ہو جائے تو بجلی خود بخود کٹ جا تی ہے اور صارف جلدی جلدی قریبی دکان پر جا کر نیا ایزی لوڈ لے لیتا ہے سوشل میڈیا کی اس حیرت انگیز خبر پر جن کو اعتبار نہیں آیا وہ دوڑ کر رامان جا پہنچے اپنی گنا ہگار آنکھو ں سے اس سسٹم کا معائینہ کیا اور دونوں کا نوں کو ہاتھ لگا کر توبہ کیا کہ کہاں حکومت پا کستان اور اس حکومت کا بڑا نام واپڈا،پھر واپڈا کی بڑی کمپنی پیسکو اور کہاں ایک چھوٹے پہا ڑی گاوں کی کمیو نیٹی کے نیم خواندہ لو گ آج نیم خواندہ لو گوں نے چین، جا پان اور جر منی کا جدید ترین سسٹم اپنا یا ہوا ہے اور واپڈ ا کی بہترین کمپنی پیسکو پتھر کے زمانے کی طرف الٹے پاوں سفر کر رہی ہے صا رفین کی تعداد میں اضا فہ ہو تا ہے تو میٹر ریڈروں کی تعداد میں کمی کر دی جا تی ہے شادی کی ایک پر مسرت تقریب میں دونوں ماڈلوں پر بحث ہوئی تو پیسکو کے ڈسے ہوئے سینر وکیل نے انکشاف کیا کہ ہر ماہ میٹر دیکھ کر بل بھیجا جائے تو 70یو نٹ بجلی کا بل بمشکل 600روپے آئے گا اندھا دھند بل تیا ر کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ 800یونٹ بجلی دکھا کر 24ہزار روپے اور 1600یونٹ بجلی دکھا کر 50ہزار روپے کا بل بھیج دیا جا تا ہے یو نٹ 100تک ہو تو بجلی کی قیمت 9روپے ہوتی ہے اگر صارف کے یونٹ 100سے اوپر جائیں تو30روپے فی یونٹ لیا جا تا ہے ہم نے سوال کیا ادا شدہ بل کی پر چی یا پری پیڈ کارڈ کا سسٹم کیوں نہیں لا یا جا تا؟ سینئر وکیل نے کہا واپڈ کی کوئی کمپنی یہ سسٹم نہیں لائیگی کیونکہ اس میں کرپشن کی گنجا ئش نہیں واپڈا کا پورا سسٹم کر پشن پر استوار ہے چنا نچہ 7بلبوں والے صارف کو ایک لاکھ 22ہزار کا بل تھما دیا جا تا ہے اور یہ بجلی کے بل کی اصل کہا نی ہے۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button